بے ربط

عموماً جب کوئی کسی نبیؐ ولی یا بزرگ سے منسوب کوئی معجزہ یاکرامت سناتا ہے تو اکثر دل میں خیال آتا ہے کہ اگر معجزے پہلے ادوار میں ہوتے تھے تو اب کیوں نہیں ہوتے اگر کہیں آج بھی ہوتے ہیں تو میرے ملک پاکستان میں کیوں نہیں ہوتے تجسس اور خیالات میں سوچ کے ایسے گھوڑے دوڑانے والوں میں میرا بھی شمار ہوتا ہے ۔اس موضوع کا کوئی معقول جواب نہ ملنے کی وجہ سے میں نے ایسا سوچنا بند کردیا کیونکہ جو بھی جواب دیتا وہ یہ ہی کہتا کہ معجزے اسوقت ہوتے تھے جب ٹیکنالوجی نہیں تھی اب معجزے والے اکثر کام تو ٹیکنالوجی کی بدولت ہوجاتے ہیں  وغیرہ وغیرہ۔

ایک دن میں ردی کے کافی پرانے اخبار دیکھ رہا تھا ایک اخبار میں خبر تھی آصف زرداری نےقیدخانہ میں تحجد کی نماز پڑھنا شروع کردی اور نماز میں اللہ سے رو رو کر دعا کہ مولا عزت بخش دے تو غفور و رحمان ہے ۔ایک اخبار میاں نوازشریف کے جلاوطن ہونے کے بعد لکھا تھا میاں صاحب کعبہ شریف کے غلاف سے لپٹ پٹ کررو رو کےکہہ رہے تھے مولا پھر موقعہ دے دے پھر کو ئی کوتاہی نہیں ہوگی

اور جب عمران خان وزیراعظم بنا تو مجھے معجزے والے سوال کا جواب مل گیا معجزات اگر دنیا کے کسی کونے میں نہیں بھی ہوتے نہ ہوں لیکن پاکستان میں اب بھی ہوتے ہیں مثلاً جب جناب آصف زرداری صاحب جیل کی کوٹھری سے رات کو اٹھ اٹھ اللہ کو یاد کرتے تھے تو اللہ میاں نے ان کو ایسا دوبارہ موقعہ دیا کہ وہ صدر پاکستان بن گئے ۔جب میاں صاحب بیت اللہ میں اللہ سے فریاد کررہے تھے تو شائد اللہ پاک نے انکی سن لی ایک اور موقعہ دیا اور وہ تیسری بار ملک کے وزیراعظم بنے ۔

اور سب سے بڑی بات ریٹائرمنٹ کے بعد جاب ملنا کوئی کاروبار کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے مگر میرے کپتان عمران خان ملک کے وزیراعظم بن گئے میرے لئے یہ سب معجزات یاکرامات سے کم تو نہیں کیونکہ ناممکنات کو ممکن ہوتے ہوئے دیکھا ۔میاں صاحب اور زرداری صاحب اپنے کئے ہوئے وعدوں پر کس قدر قائم رہے یہ میرے اور آپکے سوچنے کی بات نہیں کیونکہ اللہ پاک بہتر جانتا ہے ۔ اگر عمران خان صاحب زرداری اور میاں صاحب کو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد لائن سے ہٹ گئے تھے تو خان صاحب یہ آپ کے لئے لمحہ فکریہ ہے کیوں مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہر گزرنے والے دن آپ بھی لائن سے ہٹ رہے ہو آپکی ایمانداری پر کوئی شک نہیں مگر مجھے ایسا لگتا ہے قوم کی طرح آپکی قابینہ بھی کسی معجزے کے انتظار میں ہے مہنگائی کا جن غریبوں کے گلے دباکر انکی سانسیں چھین رہا ہے بےروزگاری عروج پر ہے ملکی معیشت کے اشاریے عام آدمی کی سمجھ میں اس وقت آئیں گے جب اسکے گھر کا چولھا جلے گا ۔خدارا ملک میں قابل اور زہین افراد کی کمی نہیں انہیں آگے لائیے ملکی معیشت کا کنٹرول ان افراد کے سپرد کریں جو اسے سمجھتے ہوں ۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی شرائط کی چکی میں عوام کو مزید نہ پیسو۔بجلی کے بل عوام کو ادا کرنے مشکل ہورہے ہیں یہ نا ہو آپ نے بل جلائے تھے عوام تنگ آکر بجلی کے میٹر جلائے مدینہ کی ریاست کی علمدار آپکی حکومت کے کچھ وزرا تو سچی بات ہے اس اہل نہیں کہ اپنی زمےداریاں  پوری کرسکیں فیکٹ پر توجہ دیں ۔خوشامدیو سے بچیں ۔تاکہ عوام کو کسی اور معجزے کا انتظار نہ ہو۔

بشکریہ روزنامہ آج