938

حضرت داتا گنج بخش علیؒ ہجویری___!

 

آپؒ کا اسم گرامی خود آپؒ کی تحریر کے مطابق "علی بن عثمان جلابی یا علی بن عثمان بن علی الجلابی الغزنوی ہے" ہجویر اور جلاب غزنین(مشرقی افغانستان) کے دو گاؤں ہیں شروع میں آپ کا قیام یہیں رہا اس مناسبت سے کبھی آپ خود کو جلابی اور کبھی ہجویری تحریر فرماتے تھے۔آپ برصغیر پاک و ہند میں داتا گنج بخش کے لقب سے مشہور و معروف ہیں۔گنج بخش کا لقب حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے مزار پر چلہ کشی کے بعد بوقت رخصت ایک الوداعی منقبت میں پیش کیا تھا۔

آپؒ کا سلسلہ نسب جس پر آپ کے اکثر سوانح نگاروں نے اتفاق کیا ہے یہ ہے " حضرت علی ہجویری بن عثمان بن سید علی بن عبدالرحمن بن شجاع بن ابوالحسن علی بن حسن اصغر بن زید بن حضرت امام حسن بن حضرت علی بن ابی طالب رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین ہے" چنانچہ اس طرح آپ ہاشمی سید ہیں اور آپ کا سلسلہ نسب آٹھویں پشت میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔(کشف المحجوب)

صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالی اجمعین کے دور کے بعد تابعین کا دور شروع ہوتا ہے اس کے بعد تبع تابعین, تبع تابعین کے بعد متاخرین آپؒ کا شمار دور متاخرین کے عظیم صوفیاء اور اکابرین میں ہوتا ہے۔

تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؒ نے روحانی تعلیم جنیدیہ سلسلے کے بزرگ ابو الفضل محمد بن الحسن ختلیؒ سے پائی یوں حضرت داتا صاحب تصوف و طریقت میں جنیدیؒ مسلک کے تابع تھے اس طرح وہ شریعت میں سنی حنفی المذہب تھے چنانچہ جہاں جہاں وہ حضرت امام اعظمؓ کا نام نامی لکھتے ہیں وہ وہاں کمال احترام کو ملحوظ رکھتے ہیں۔آپؒ اپنی کتاب کشف المحجوب میں ایک جگہ امام اعظمؓ کا ذکر اس طرح کرتے ہیں"امام اماماں،مقتدائے سنیاں ،شرف فقہا ،اعز علماءابو حنیفہ نعمان بن ثابت الخراز رضی اللہ عنہ" (کشف المحجوب)

آپ اپنے پیر و مرشد کے حکم سے خدا تعالی کے دین کی تبلیغ و اشاعت کے لیے سلطان محمود غزنوی کے بیٹے ناصر الدین کے زمانے 1030 تا 1040ء میں ہندوستان لاہور تشریف لائے آپ سے پہلے آپ کے پیر بھائی حسین زنجانی اس خدمت پر مامور تھے۔اس لیے جب آپ کو لاہور آنے کا حکم ہوا تو آپ فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ سے عرض کیا کہ حضور وہاں پہلے سے ہی حسین زنجانی موجود ہیں میری کیا ضرورت ہے؟ لیکن شیخ نے فرمایا نہیں تم جاؤ فرماتے ہیں میں رات کے وقت لاہور پہنچا اور صبح کو حسین زنجانی کا جنازہ شہر سے باہر لایا جا رہا تھا۔لاہور میں آپؒ کے قیام کے دوران ہزاروں بے ہدایتوں نے آپ سے ہدایت پائی اور تاریخ گواہ ہے کہ آپ نے ہزاروں مشرکوں کے دلوں سے کلمہ توحید پڑھا کر زنگ کفر و شرک کو دور فرمایا حضرت داتا صاحب نے لاہور میں قیام فرمانے کے بعد اپنا تمام وقت تبلیغ اسلام اور تصنیف و تالیف میں صرف فرمایا دربار شاہی سے آپ کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں تھا تبلیغ اسلام کا جو کام آپ نے شروع فرمایا تھا اس کو بعد میں آنے والے اکابرین اور صوفیاء نے اپنے پاکیزہ اور اعلی کردار سے اسلام کی سچی اور پاکیزہ تصویر پیش کر کے پایہ تکمیل کو پہنچایا۔

آپ کا مزار انوار لاہور میں ہے اس نسبت سے لاہور کو داتا کی نگری بھی کہا جاتا ہے لاہور کی سر زمین اس پر جتنا بھی فخر کرے کم ہے کہ ایک ایسی برگزیدہ اور بلند پایہ ہستی یہاں آرام فرما ہے جس کی آمد نے ہند کے اس عظیم خطہ میں شمع ایمان افروزاں کی۔آپ کا مزار لاہور میں آج بھی انوار و تجلیات کا مرکز ہے۔یہاں عوام بھی حاضر ہوتے ہیں, صوفی اور عالم بھی۔ہر ایک یکساں عقیدت کے ساتھ آتا ہے۔یہاں کی فضا میں ہر وقت اور ہر لمحہ ذکر خدا اور ذکر رسولﷺ جاری و ساری رہتا ہے۔ اور بہت سے لوگ آپؒ کے وسیلہ سے خدا تعالی کا قرب اور اللہ کریم سے اپنی مشکلات کا حل پاتے ہیں۔

بشکریہ اردو کالمز