320

 ضلع اٹک میں کتاب میلے


تاریخ عالم میں تہذیبوں کے ارتقاء سے لے کر ترقی کے عہد جدید تک کتاب کے کردار اور کتاب کی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔ کتاب ذہن و فکر میں وسعت لاتی ہے اور افکارِ تازہ کی نمو کا ذریعہ بنتی ہے۔ آج کی جدید سائنس کا ترقی یافتہ منظر نامہ کتاب ہی کا مرہونِ منت ہے۔ کتاب میلوں کا مقصد کتاب کی اہمیت کو دورحاضر میں اُجاگر کرنا ہے اوراس کا بنیادی مقصد کتب بینی کا فروغ بھی ہے کیوں کہ کتب فروخت ہوں گی تو کتب بینی کا رجحان زیادہ ہوگا تو لوگ زیادہ کتابیں خریدیں گے۔اچھے اورمنفرد موضوعات پر حامل کتابیں ہاتھوں ہاتھ بک جاتی ہیں اورایسی کتب کتاب میلوں کی محتاج بھی نہیں ہوتی ہیں وہ اس کے بغیر بھی فروخت ہو سکتی ہیں اس کی کئی مثالیں ماضی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
ملک بھر میں سرکاری و غیر سرکاری سکولوں، کالجوں، یورنیورسٹیوں اور بک پبلشروں کی سطح پرکتاب میلے سال بھر جاری رہتے ہیں۔2011ء میں حکومت پاکستان نے ہر برس 22 اپریل کو کتاب کے قومی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ملک میں کتاب دوستی اور کتاب خوانی کو فروغ دیا جائے۔ اب یہ قومی دن ہر سال منایا جاتا ہے اور اسلام آباد میں نیشنل بک فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ایک قومی کتاب میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔2011ء میں حکومت پاکستان نے ہر برس 22 اپریل کو کتاب کے قومی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ملک میں کتاب دوستی اور کتاب خوانی کو فروغ دیا جائے۔ اب یہ قومی دن ہر سال منایا جاتا ہے اور اسلام آباد میں اس سلسلے میں ایک قومی کتاب میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس میں ملک بھر سے پبلشز اسٹال لگاتے ہیں جس میں طلباء و طالبات سمیت کتاب سے محبت رکھنے والے خواتین و حضرات کی ایک کثیر تعداد شرکت کرتی ہے۔
صوبہ پنجاب کی حکومت نے بھی گذشتہ چند سالوں سے صوبہ پنجاب میں سرکاری سرپرستی میں تعلیم کے فروغ اورکتاب بینی کے فروغ کے لیے لائق ستائش اقدامات کرنے شروع کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے کتا ب بینی اور مطالعہ کے فروغ میں خاطر خواہ حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اس سے قبل پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے 2017ء میں پنجاب کے بیس اضلاع میں ای لائبریریوں کا قیام عمل میں لائی جس سے طلباء و طالبات کو نایاب اورجدید علوم تک بذریعہ آئی ٹی رسائی ممکن ہوئی۔
ادبی حوالے سے ضلع اٹک میں کتاب دوست اقدامات کا آغاز 28 نومبر 2021 ء کو ہوا۔یہ اٹک کا ایک تاریخ ساز دن تھاجب اٹک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میونسپل کمیٹی کے لان میں کتاب میلے/نمائش کا انعقاد کیا گیا۔ یہ خوبصُورت خواب شاعر و ادیب اور استاد جنابِ مشتاق عاجز،شاعر، محقق جنابِ پروفیسر نُصرؔت بُخاری، شاعرو پبلشر طاہراسیر اور سید مُونِس رضا نے دیکھا اور میونسپل کمیٹی اٹک کے چیئرمین شیخ ناصر محمود، وائس چیئرمین ملک طاہر اعوان، چیف آفیسر عظمت فرید وڑائچ اور سپرٹینڈنٹ راجہ زاہد محمود نے اس خواب کو نہایت محنت اور خُوبصُورتی سے تعبیر کیا۔ اٹک کی تمام تحصیلوں کے صاحبانِ قرطاس و قلم نے اپنی کتابوں سمیت بھرپور شرکت کی۔شائقین کتب کی ایک کثیر تعداد نے کتاب دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے بھرپور اور پر خلوص شرکت کی اور اس فروغ ادب کی کاوش کو خوب پزیرائی بخشی۔ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے علم دوست عوام کی ایک کثیر تعداد نے میلے کی رونق کو دوبالا کیا، اکثریت نے اپنے تاثرات کے اظہار میں مندرجہ بالا تمام افراد کی دل کھول کر تعریف کی۔
پہلے کتاب میلے کی شاندار پذیرائی اور عوامی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اور تحصیل میونسپل کمیٹی اٹک کے زیر اہتمام دوسرے سالانہ کتاب میلہ کا انعقاد 18 دسمبر2022  بروز اتوار بلدیہ لان اٹک میں منعقد ہوا۔ ڈپٹی کمشنر اٹک حسن وقار احمد چیمہ  ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیواعتزاز اسلم مارتھ،ایڈمنسٹریٹر بلدیہ اٹک وچیف آفیسر سردار آفتاب احمد خان کی خصوصی دلچسپی اور معروف قلم کاروں مشتاق عاجز، آغا جہانگیر بخاری،طاہر اسیر،سید مونس رضا،پروفیسر نصرت بخاری، ڈاکٹر شجاع اختر اعوان اور راجہ زاہد حسین کے خصوصی تعاون سے اس میلہ کا انعقاد ممکن ہوا۔اس کتاب میلہ میں اٹک، راولپنڈی اسلام آباد اور آزاد کشمیر سے ادیبوں اور پبلشروں نے  45  کے قریب کتابوں کے اسٹال لگائے۔کتاب میلے میں مقامی سکولوں، کالجوں اور یورنیوسٹیوں کے طلبہ و طالبات کی ایک کثیر تعداد میں شرکت کی اور اپنی پسند کی کتابوں کی خریداری کی۔  میلے میں شریک مہمانوں نے اپنے تاثرات میں کہا کہ معاشرے میں کتاب سے محبت اور کتاب پڑھنے کی رویت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ نئی نسل کو کتاب پڑھنے کی طرف راغب کرنے کی اشد ضرورت ہے، نئی نسل میں کتاب بینی کی شوق بڑھانے کے لیے کتاب میلہ لگانے کی انتہائی ضرورت ہے۔
28 نومبر 2023 ء  کومیونسپل کمیٹی اٹک اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے اٹک شہر میں ٹی ایم اے کے سبزہ زار میں تیسرے کتاب میلے کااہتمام کیاگیا۔حسب روایت اس کتاب میلے کے بھی محرک بھی اٹک شہر کے نامور ادیب ہی تھے جن کا ذکر خیر پہلے دو میلوں کی رُودار میں کیا جا چکا ہے۔اس کتاب میلہ کا افتتاح ڈپٹی کمشنر اٹک راؤ عاطف رضا نے کیا جبکہ ان کے ہمراہ ڈائریکٹر کامسٹیس یونیورسٹی اٹک ڈاکٹر جنید مغل، اسسٹنٹ کمشنر اٹک شگفتہ جبیں،چیف آفیسربلدیہ اٹک سردارآفتاب احمدخان اوردیگرافرادبھی موجودتھے۔کتاب میلہ میں ضلع اٹک کے مصنفین و پبلشزز کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد، جہلم، کشمیر، پشاور اور لاہورکے پبلشرز نے اپنی کتابوں کے اسٹال لگائے۔  ڈی سی اٹک نے کتابوں کے مختلف سٹالوں کادورہ کیا۔کتاب میلہ کے منتظمین نے انہیں میلے میں موجود مختلف اسٹالوں کا دورہ کروایا۔اس موقع پرراؤ عاطف رضانے کہاکہ موجودہ نوجوان نسل سوشل اورڈیجیٹل میڈیا کے دورمیں کتابوں سے دورہو گئی ہے۔اب ضرورت اس امرکی ہے کہ ان کوکتاب کی طرف واپس لایاجائے تاکہ نوجوان نسل میں مثبت سوچ پروان چڑھے اوراس کی بدولت وہ ملک وملت کے لیے مفیدثابت ہوں۔کتاب میلے کاانعقاد اس ضمن میں انتہائی احسن وقابل تعریف اقدام ہے جس سے موجودہ نسل کومطالعہ کی طرف راغب کیاجاسکتاہے۔انہوں نے کہا کہ اب کتاب میلہ کا انعقادباقاعدگی سے کیا جائے گا ڈی سی اٹک نے کتاب میلہ کے منتظمین کی تعریف کرتے ہوئے ان کی کاوشوں کوسراہااورامیدظاہرکی کہ مستقبل میں بھی ایسی مثبت سرگرمیاں جاری رہیں گی۔راؤ عاطف رضانے کہاکہ کتاب میلہ جیسے عظیم الشان تقریب میں شرکت ان کے لیے باعث اعزازہے۔
اٹک میں کتاب میلوں کے بڑھتے رُجحان کو دیکھتے ہوئے اٹک کی تحصیل فتح جنگ میں بھی کتاب میلے کی کمی محسوس کی گئی اور تحصیل انتظامیہ نے مقامی مخیرحضرات کے تعاون سے کتاب میلہ منعقد کرانے کا بیڑا اُٹھایا اور یوں تحصیل فتح جنگ میں پہلی بار کتاب میلہ کا انعقاد کیا گیا جوکہ 21 مارچ2022  بروز پیر میونسپل کمیٹی فتح جنگ کے لان میں منعقد ہوا۔ڈپٹی کمشنر اٹک کی خصوصی ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر فتح جنگ رائے خرم شہزاد بھٹی،چیف آفیسر عظمت فرید اور چوپال انٹرنیشنل کے سرپرست اعلیٰ معروف شاعر سردار اعجاز احمد خان ساحر کی نگرانی میں منعقدہ میلے میں ادبی،ثقافتی،قومی لٹریچر،نامور ادیبوں کیتمام اصناف ادب کی نمائش کی گئی۔ کتاب میلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف آفیسرٹی ایم اے عظمت فرید نے کہا کہ انٹرنیٹ کے دور میں اپنے نوجوانوں کو کتب بینی کی طرف راغب کرنے کیلئے کتاب میلہ اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔چوپال کے سرپرست اعجاز احمد خان ساحر نے کہا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کتب بینی کی اہمیت سے روشناس کرانے کیلئے کتاب میلے کا انعقاد کرنے پر ڈی سی اٹک،اے سی فتح جنگ اور دیگر انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔
18 فروری 2024 کو فتح جنگ کے جناح پارک کے خوبصورت سبزہ زار میں اہمیت و افادیت سے بھرپور دوسرے کتاب میلے کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی مہمان خصوصی اسٹنٹ کمشنر فتح جنگ مس انزہ عباسی تھیں۔میونسپل کمیٹی کی بھرپور انداز میں اہتمام اور چوپال انٹرنیشنل کے روح رواں معروف شاعر اعجاز خان ساحر کی معاونت سے بھرپور ایک روزہ کتاب میلہ سجایا گیا جس میں شعراء  و  ادیبوں، مصنفین، کتاب دوست احباب، طلبا و طالبات اور اساتذہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔میلے میں شرکت کرنے والے حاضرین نے نہ صرف بڑی تعداد میں کتابوں میں دلچسپی ظاہر کی بلکہ کتابیں بھی خریدیں جو اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ کتاب سے محبت کرنے والے شائقین کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ انہیں زیادہ سے زیادہ ساز گار مواقع مہیا کیے جائیں۔
03فروری2023ء  کو سرسید ایجوکیشنل فاؤنڈیشن حسن ابدال کے روح رواں طاہر محمود دُرانی نے اٹک میں ہونے والے کامیاب کتاب میلوں سے متاثر ہو کر نامور صحافی و کالم نگار ملک شاہد اعوان اور ماہر آثار قدیمہ راجہ نور محمد نظامی کے ساتھ ملکر وسیع پیمانے پر حسن ابدال میں شانداردو روزہ کتاب میلے کا اہتما م کیا۔ سرسید فاؤنڈیشن سیکرٹریٹ حسن ابدال میں منعقدہ اس کتب میلہ کا افتتاح حسن ابدال کے نوجوان و متحرک اسسٹنٹ کمشنر محمد عارف قریشی کے ہاتھوں ہوا جس میں مصنفین، شعراء، پبلشرز، اساتذہ اورطلبہ و طالبات کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی اور کتابوں کی خریداری کی۔ سٹیج کی ذمہ داریاں ڈاکٹر رؤف امیر کی اہلیہ محترمہ عفت رؤف نے سنبھال رکھی تھیں۔کتب میلے کے پہلے روز ہزاروں افراد نے اپنی فیمیلیز کے ساتھ میلے میں شرکت کی اٹک کی چھ تحصیلوں کی نمائندگی کے علاوہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کی دیدہ زیب کتب، راجہ نور محمد نظامی کے کتب خانے کی نایاب کتابیں، گابا پبلشر کی نصابی کتب، پشاور سے انیس بھائی کی کتابوں کا بڑا ذخیرہ، اسلام آباد سے قریشی برادران، ماہنامہ کرن کرن روشنی ملتان سے علی عمران ممتاز اور سعدیہ رباب کی جانب سے بچوں کی کتب کا سٹال، مکتبہ یوسفییہ لاہور اور حسن ابدال کے متحرک نوجوان یوٹیوبر قیصر دلاور جدون اور نوجوان افسانہ نگار شاہد سلیم شاہد کا تحصیل حسن ابدال کے مصنفین کی کتب کا سٹال میلے کی زینت بنا۔ پاکستان پیپلزپارٹی اٹک کے نوجوان راہنما و سماجی شخصیت سردار ذوالفقار حیات ایڈووکیٹ، عرفان قریشی، اٹک سے مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد، سلیم شہزاد، عابد علی، یاسر جنون و دیگر بھی کتب میلے میں شریک ہوئے۔ دوسرے روز بھی کتب میلے کی وہی رونقیں اور تمکنت شاملِ حال تھی۔ جماعت اسلامی کا ایک وفد برادرم اقبال خان کی قیادت میں کتب میلے کو رونق بخشنے پہنچا، واہ کینٹ سے ممتاز ادبی شخصیات برادر عابد علی عابد کی مسحور کن مسکراہٹ، نزاکت مرزا، اشفاق ہاشمی، جاوید مرزا، عارف سیمابی، ایس ایم قاسمی و دیگر نے کتب میلے کی شان بڑھائی۔ اٹک سے ادیبوں اور شاعروں کی ایک کثیر تعداد اور پیپلزپارٹی خواتین ونگ کی پوری ٹیم ضلعی صدر حاجرہ بی بی اور جنرل سیکرٹری نبیلہ سید اپنی دیگر عہدیداران کے ہمراہ کتب میلے میں تشریف لائیں۔ دوروزہ کتب میلے کی اختتامی نشست میں وطن عزیز کے نامور صحافی، دانشور، مصنف جناب جبار مرزا اور سرسید احمد خان کے پڑپوتے سید احمد مسعود اسلام آباد سے خصوصی طور پر تشریف لائے سید صاحب کی اہلیہ محترمہ شاہین مسعود اور یونیسکو کی ماہر خاتون ڈاکٹربھی ان کے ہمراہ تھیں۔ ہزارہ سے معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر مسعود ہزاروی جبکہ پوٹھوہار کی نمائندگی قرآن پاک کا پوٹھوہاری زبان میں ترجمہ کرنے والے محمد شریف شاد نے کی اور میلے میں شمولیت کے لئے اپنی کتب بھی ساتھ لائے تھے۔ اس موقع پر کتب میلے کے آخری سیشن میں جناب جبار مرزا کا خطاب خاصے کی شے تھا جبکہ صدارت کے فرائض انہوں نے سید احمد مسود کو تفویض کر دئیے۔ سید صاحب نے اپنی بچپن کی باتوں سے لے کر قائداعظمؒ سے ملاقاتیں اور ہجرت کی لازوال داستان بیان کر کے طلباو طالبات، اساتذہ، مصنفین اور دانشوروں کو ایک لمحہ فکریہ دیا۔
مجموعی طور پر ضلع اٹک میں گذشتہ چند سالوں سے منعقد ہونے والے کتاب میلوں نے طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ عام قاری کی مطلوبہ کتاب تک رسائی کو بھی مقامی سطح پرممکن بنایا ہے۔ ان میلوں کے مسلسل انعقاد سے طالب علموں میں کتاب سے محبت کو زندہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ میلے مثبت سرگرمی ہیں اور انہیں جاری رکھنا چاہیے۔یہ میلے جہاں معاشرے کے بدلتے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں، وہیں کاروباری اور کتابیں پڑھنے والے طبقے کے لیے ایک اچھا موقع ہوتا ہے کہ وہ اس سے استفادہ کریں اور اپنی پسند کی کتابیں ایک ہی جگہ کم قیمت پر خرید سکیں۔پاکستان میں کتب بینی کے فروغ نہ پانے کی وجوہات میں کم شرح خواندگی، صارفین کی کم قوت خرید، حصول معلومات کے لئے موبائل، انٹرنیٹ اور الیکٹرونک میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال، اچھی کتابوں کا کم ہوتا ہوا رجحان، حکومتی عدم سرپرستی اور لائبریریوں کے لئے مناسب وسائل کی عدم فراہمی کے علاوہ خاندان اور تعلیمی اداروں کی طرف سے کتب بینی کے فروغ کی کوششوں کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔

بشکریہ اردو کالمز