320

روایتی سائنس دوشمنی اور نام نہاد سکالرز-

یہ ٹوپی ڈرامہ ان میں سے ہے کہ جو ترقی یافتہ اور سائنس دوست, علم دوست اور مغرب کی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ان ہی کے خلاف , ان کے ٹیکنالوجی اور ایجادات, میڈیکل سائینس کی نئ جدتوں سے روشناس کرانے والوں کی انسانیت دوستی کو سازش کی نظر سے دیکھتے ہیں-

حکومت اس کینہ پرور کے خلاف اب ایکشن کیوں نہیں لیتی,

مجھے یقین ہے اس جیسے بندے جب بل گیٹس اور زرکر برگ سے ملتے ہونگے تب ان کے پاوں کو جھکیں گے-

اب دنیا کو سائنسی کوششوں کی وجہ سے ایک جان لیوا وباء کے خلاف ویکسین مل رہی ہے, اور یہ شخص پروپیگنڈے پر اتر آیا ہے,

میری تو خدا سے یہی دعا ہے کہ اس کے کسی پیارے پر آجائے تب یہ سازش , انسانیت پر حملے کے بارے میں سوچے گا بھی نہیں,

اگر یہ اتنے وثوق سے ڈاکومینٹس, ثبوتوں, تقریروں کی بات کررہاہے تو سامنے لاتا کیوں نہیں ہے- 

 پاکستان میں پولیو ویکسینیشن کے خلاف پروپیگنڈا جیسی باتوں کی وجہ سے بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے-

یہ لال ٹوپی ہر حکومت کا چہیتا ہوتا ہے, سول اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کا چہیتا ہے, اس کی بات بھی مانی جاتی ہے,

جہاد کے نام فساد کے لیئے برین واشنگ کاکام بھی ان جیسوں سے لیا جاتا رہا ہے- تو کیوں نا یہ ملک کے کرتا دھرتاوں کو باور کرائے , کورونا ویکسین کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائے, یو این کا ہنگامی اجلاس بلائے, یقینن ایسا نہیں ہوسکتا- کیوں کہ دنیا ان کی دقیانوسی اور سائنس دشمنی اور ترقی بیزاری پر قہقہے لگائے گی-

نینوں ٹیکنالوجی, چھپ وغیرہ سب کچھ ممکن ہے, لیکن کیا روس کا صدر, برطانیہ کا وزیر اعظم یا یہود و نصارا جو کہ پہلے سے ہی دجال کے ساتھی ٹہرائے جاچکے ہیں, ان کو چھپ کی ضرورت کیونکر پیش آئی-

اصل یہ بندہ اور اس جیسے دوسرے چکنی میٹھی باتوں, جذباتی تقاریر, مذہب کے آڑ میں سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں, 

کیونکہ آنے والی دنیا سائنس کی دنیا ہے-

جو جتنا سائنس میں ترقی یافتہ ہوگا, ان کی معیشت اتنی مضبوط ہوگی اور جتنی معشیت مضبوط ھوگی اتنی ہی دنیا میں ان کو اہمیت دی جائے گی-

اصل میں یہ لوگ خود نشے کے سوداگر ہیں,

لوگوں کے ذہنوں کو کنٹرول کررہے ہیں-

ان کو شہرت کا وہ چسکا لگا ہے کہ اگر یہ ایسے پروپیگنڈے نہیں کرینگے تب ان کے متقلیدین ختم ہوجائیں گے-

ان کی اہمیت نہیں رہے گی, ان کا کاروبار بند ھوگا, بیھٹے بیٹھائے جو ایزی منی یا آسانی سے دولت بنارہے ہیں وہ ختم ہوگا-

اس لیئے اس جیسے آپ کو ہر جگہ متحرک نظر آئینگے-

گزارش یہی ہے کہ تحقیق کا دور ہے, میڈیکل سائینس اور آئی ٹی کا دور ہے, ان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے, ان کو اپنانے کی ضرورت ہے, اس نظام پر تحقیق کرنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے -

اور ترقی یافتہ اور سائنس دوست اقوام کی طرح اپنے آپ کو مستفید کرکے ترقی کے معراج پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیئے-

بشکریہ اردو کالمز