223

صدر معلم راجہ نقیب احمد خان  

کشمیر جس کو جنت نظیر کہا جاتا ہے۔جو اپنی سر سبز وادیوں،خوبصورت حسین نظاروں،گرتی آبشاروں،انگڑائیاں لیتے ندی نالوں،ناگ کی طرح بل کھاتے دریاؤں،فلک بوس پہاڑوں اور گھنے جنگلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔اس کشمیر جنت نظیر کی ایک حسین وادی،وادی چکار ہے۔جو کہ سطح سمندر سے پانچ ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے اور ایک زبردست تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔اس وقت آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کا تعلق بھی اسی حسین وادی سے ہے۔اور یہ وزیراعظم آزاد کشمیر کا آبائی حلقہ اور آباؤ اجداد کی یادوں کا مسکن بھی ہے۔وادی چکار نے آزاد کشمیر کو کئی نامور سپوت عطا کیے۔یہ وادی جہاں قدرت کا حسین شاہکار ہے وہیں پر یہ ذہین و فطین لوگوں کی جنم بھومی بھی ہے۔آزاد کشمیر کے کئی نامور اشخاص کا تعلق اس علاقے سے ہے۔یہ خوبصورت وادی چند بہادر اور نامور قبائل کا مسکن ھے۔جہاں پر آزاد کشمیر کے بہادر پڑھے لکھے اور سب سے بڑھ کر اس خوبصورت مٹی سے وفا کرنے والے قبیلے آباد ھیں۔یہ علاقہ گذشتہ چند سالوں میں سیاحتی مقام بن چکا ھے۔گرمیوں میں پاکستان سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ھے۔اس سر سبز وادی میں موجود ٹھنڈے پانی کے چشمے،ندی نالے ،زلزال جھیل اور تازہ پھلوں کی خوشبوآنے والے سیاحوں کو اس کا گرویدہ بنا دیتی ھے۔اس خوبصورت اور حسین وادی کے دل میں گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج چکار اور گورنمنٹ پائلٹ بوائز ہائی سکول چکار کی خوبصورت عمارتیں موجود ہیں۔گورنمنٹ پائلٹ بوائز ہائی سکول چکار زبردست تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔جس کا قیام یکم  اپریل 1942 میں عمل میں آیا۔1947 کے انقلاب سے قبل اس خطے میں دو ہی ہائی سکول تھے۔جن میں ایک گورنمنٹ بوائز ہائی سکول مظفرآباد اور دوسرا گورنمٹ ہائی سکول چکار تھا۔جوکہ  ایک بڑی تاریخی اہمیت ہے۔اس تاریخی ادارے میں تین غیر مسلم صدر معلمین تعینات رہے۔اور بطور صدر معلم اس ادارے میں اپنے فرائض منصبی ادا کرتے رہے۔اس کے بعد UP(اتر پردیش بھارت) سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان صدر معلم ڈاکٹر نسیم حسن نے بطور صدر معلم اس ادارے کا چارج سنبھالا۔بعد ازاں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور 1947 کے انقلاب میں یہ ادارہ ختم ہوگیا۔حکومت آزاد کشمیر کے قیام کے بعد یہ ادارہ دوبارہ سے کام کرنے لگا۔اور جلد ہی اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے لگا۔اس ادارے کو چند ایسے صدر معلمین میسر آئے جن کی شبانہ روز کاوشوں نے اس ادارے کو پھر سے اوج کمال عطا کیا۔

جس میں علی اکبر اعوان جن کا تعلق حسن گلیاں مظفرآباد سے تھا۔ان کی محنت شاقہ نے اس ادارے کو خوب ترقی بخشی۔علی اکبر اعوان صاحب علمی دنیا کا ایک روشن چراغ تھے جن کی علمی و ادبی خدمات کو ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے علاوہ مرزا علی شان جرال اور پیر سید نذیر حسین شاہ صاحب بھی قابل ذکر ہیں۔مرزا علی شان جرال کا تعلق میرپور آزاد کشمیر کے ایک انتہائی پڑھے لکھے گھرانے سے تھا۔جرال قبیلہ آزاد کشمیر کا ایک نامور بہادر اور انتہائی با اصول قبیلہ ہے اور میرپور آزاد کشمیر میں ایک زبردست ساکھ رکھتا ہے۔سید نذیر حسین شاہ صاحب کا تعلق ککڑواڑہ سے تھا۔یہ ایک قلندر صفت انسان تھے۔یہ نہ صرف صدر معلم تھے بلکہ ایک فقیر منش انسان اور علم دوست مہربان بھی تھے۔انہوں نے دور دراز سے آنے والے طلباء کے لیے اقامت گاہوں کا انتظام کیا۔اور علم کی روشنی کو عام کرنے کا حق ادا کیا۔ آپ حقیقی معنوں میں ایک روحانی باپ کی صورت اس خوبصورت وادی کے خوش نصیب باسیوں کو میسر آئے۔اس کے بعد 2005 کے قیامت خیز زلزلے نے پھر ایک جمود کی فضا قائم کردی۔مگر گزشتہ چند برسوں میں اس ادارے نے دوبارہ ترقی کی معراج کو چھونا شروع کر دیا۔اس میں سنہری حروف میں لکھے جانے والے دو نام خواجہ عبد الحمید لون اور حالیہ ریٹائرڈ ہونے والے صدر معلم راجہ نقیب احمد خان صاحب ہیں۔دونوں کا تعلق وادئ چکار سے ہے۔خواجہ عبد الحمید لون صاحب نے اپنے دور صدر معلمی کو سنہری بنایا اور گورنمنٹ پائلٹ بوائز ہائی سکول چکار کے طلباء نے بورڈ کے امتحانات میں شاندار کارکردگی دکھائی۔صدر معلم اور سٹاف کی محنت اور علمی و ادبی خدمت کے جذبے نے اس ادارے کو چند ہی سالوں میں اس ضلع کا ایک نامور تعلیمی ادارہ بنا ڈالا۔

ان کے بعد آنے والے صدر معلم راجہ نقیب احمد خان صاحب نے اپنے پیش رو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس ادارے کی ترقی میں ذاتی دلچسپی لی اور اس ادارے کی ساکھ کو بحال رکھا۔اور 30 مئی 2020  بروز ہفتہ اپنی مدت ملازمت مکمل کرکے ریٹائرڈ ہو گئے۔راجہ نقیب احمد خان کا تعلق چکار کے ایک نامی گرامی خاندان سے ہے۔آپ کے دادا جناب منشی عبد العزیز چکاروی صاحب جوکہ وادی چکار کے سب سے پہلے نامور صحافی تھے۔جنھوں نے باقاعدہ اپنا ایک اخبار بھی نکالا۔صحافتی دنیا میں ان کا ایک مقام ہے۔ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے راجہ نقیب احمد خان صاحب کے ایک بھائی جناب راجہ منیب چکاروی آج کل صحافت کے شعبے میں گراں قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔راجہ نقیب احمد خان صاحب کے والد منشی محمد حنیف صاحب وادی چکار کے چند نامور اور معزز ترین اشخاص میں شمار ہوتے ہیں۔سیاسی اور فلاحی کاموں میں ان کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

جناب صدر معلم راجہ نقیب احمد خان کی الوداعی تقریب سادہ مگر پروقار انداز میں بوائز ڈگری کالج چکار کے ایڈیٹوریم میں انعقاد پذیر ہوئی۔جس میں محکمہ تعلیم سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے شرکت کی۔اور ان کو خراج تحسین پیش کیا۔جن میں راجہ عتیق احمد خان ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر مردانہ ضلع جہلم ویلی،سابقہ اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر راجہ وقار احمد خان جو انتہائی ملنسار علم دوست انسان ہونے کے ساتھ ایک درد دل رکھنے والے مہربان بھی ہیں،شیخ محمد اعظم صاحب صدر معلم بوائز ہائی سکول انداسیری،خواجہ سلیم صاحب اور خواجہ محمد بشیر وائیں صاحب، سابقہ معلم الحاج اقبال بھٹی صاحب ،محترم جناب تنویر حسین کیانی صاحب،قاضی ریاض احمد صاحب،راجہ نسیم خان صاحب،فاروق ڈار صاحب،جناب عبد القیوم لون صاحب،میرے محترم اور مہربان استاد جناب یاسر عرفات بٹ صاحب،حلیم طبع معلم چوہدری پرویز حسین صاحب،نوجوان اساتذہ میں اسحاق ڈار صاحب،راجہ ساجد جگوال صاحب،راجہ فرہاد صاحب،انتہائی نفیس اور شریف النفس استاد خواجہ ذوالفقار میر صاحب،محترم جناب حافظ عابد ہاشمی صاحب،خواجہ جاوید صاحب اور دیگر سٹاف سے شوکت شاہ صاحب کے علاوہ بھی چند معززین نے شرکت فرما کر اس تقریب کو چار چاند لگا دیے۔

چکار کی تاریخ کا یہ حسیں باب بھی مکمل ہوا۔ہم امید کرتے ہیں کہ اداروں کو اسی طرح سیاسی وابستگیوں سے دور رکھتے ہوئے ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اور علم و ادب کے ان خدمت گاروں کو پورا پورا موقع دیا جائے گا کہ یہ اس علاقے کی ترقی اور علمی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں ۔علم کی روشنی گھر گھر تک پہنچے گی۔یہ معلم علم کی وہ روشن قندیلیں ہیں جو بے نور گھروں کو روشنی،ویران روحوں کو آبیاری اور معصوم اذہان کو پختگی عطا کرتے ہیں۔رب کائنات ان کا حامی و ناصر ہو۔آمین

بشکریہ اردو کالمز