528

میڈیکل سائنس میں مسلمانوں کی خدمات 

   
        پچھلے چند دہائیوں سے سائنس اور ٹیکنالوجی نے جتنی ترقی کی ہے اسکا سہرا بلاشبہ مغرب کے سائنسدانوں کے سر سجتا ہے ۔لیکن ا ٓج سے کئی سو سال پہلے سائنسی دنیا میں مسلمانوں کا ایک سنہرا دور تھا ۔ اسلام کے اوائل میں جب مسلمانوں کی فتوحات کا سلسلہ عروج پر تھا اس وقت بے شمار یونانی کتب کا ترجمہ کیا گیا۔ خلیفہ عبدالرشید اور خلیفہ المامون کے زمانے میں مسلمانوں نے بلا تعصب سائنس کی دنیا میںاپنا لوہا منوایا ۔ مثال کے طورپربو علی سینا جو ماہر کیمیات تھے ان کی مشہور کتاب القانون الطب تقریبا سات سو سال تک یورپ میں طب کے شعبے میں بااثر رہی۔ الرازی نے پہلی دفعہ خسرہ اور چیچک میں فرق واضح کیا اور میڈیکل ایتھیکس کا خیال متعارف کرایامگر اس زمانے میں یورپ تاریکیوں میں ڈوباہواتھا ۔
اپنی محنت کے بل بوتے پر آج یورپ نے میڈیکل سائنس میں جو کارنامے سرانجام دے رہاہے ان تک پہنچنے میں مسلم ممالک کو شاید کئی سو سال لگ جائیں گے۔ جدید دور کے سائنسی علوم کے بدولت آج دنیا ڈیجیٹل دور میں رہ رہا ہے ۔
   لیکن بدقسمتی سے مسلمانوں نے سائنسی علوم کو اسلام مخالف سمجھ کر پھینک دیا۔ یورپ کے دورجہالت میں چرچ کے پادری سائنسی علوم کو ایک جرم سمجھتے تھے ۔ ان کے خیال میں انجیل کا قانون ہی خدا کی طرف سے ہیں چنانچہ انسان کو غور و فکر کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ جبکہ یہ المیہ آج مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ کہ سائنسی علوم کودین اسلام کے خلاف ہے۔ اللہ تعالی نے قران کریم میں غور و فکر کی دعوت دی ہے اور فرمایا!
۔ ترجمہ : ہم نے آپ کی طرف جو کتاب نازل کی ہے وہ بابرکت ہے اور اہل ودانش نصیحت حاصل کریں ۔ (ص:۹۲)۔
    تاریخ پاک و ہند میں سرسید احمد خان نے جب محسوس کیا کہ مسلمانوں کی ترقی سائنسی علوم حاصل کئے بغیر ناممکن ہے تو انہوں نے1864 میں غازی پور میں سائنٹیفک سوسائٹی قائم کیا تاکہ مغربی زبانوں میں تحریر شدہ کتابوں کا ترجمہ کرکے ان سے سائنسی علوم حاصل کیے جائے۔ لیکن بد قسمتی سے دور جدید میں مسلمان ان سائنسی علوم میں آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ سائنسی تعلیمات کو دین اسلام کے خلاف سمجھ کر حاصل کرنے میں کوتائی کی جارہی ہے۔
 پاکستان میں ڈاکٹر عبدالسلام کی خدمات فزکس کے شعبے میں قابل قدر ہے جس کے بدولت انہیں نوبل انعام سے نوازاگیا۔جبکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو عالمی سطح پر ایٹمی قوت بنانے میں نمایا ںکردار ادا کیا۔مگر ستم ظریفی دیکھ لیں کہ ڈاکٹر عبدالسلام کو قادیانی قرار دیا گیا او ر اس کی خوب حوصلہ شکنی کی گئی اور اسی طرح ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جنرل مشرف نے امریکہ کے حوالے کرنے کی ناکام کوشش کی۔
 زمانہ جدید میں بجلی،خلائی سفر ، انٹرنیٹ اینٹی بائیوٹکس تک جتنی بھی ترقی ہوئی ہے ان میں یورپ کا بول بالا ہے 
  

   

بشکریہ اردو کالمز