473

ماہِ محّرم الحرام ،یوم عاشورہ اور واقعہ کربلا کا پیغام

 اسلامی سال کا پہلا مہینا محّرم ہے اور اس ماہ مبارک کو حرمّت(تعظیم) کی وجہ سے "محّرم" کا نام دیا گیا اللّٰہ عزوجل نے اسلامی سال کا آغاز محّرم الحرام کے با برکت مہینے سے فرمایا اور ہمیں اس میں اجرو ثواب اور خیرو برکت کے کثیر مواقع عطا فرماۓاور اس ماہ مبارک میں توبہ کرے تو گناہ بخش دئیے جاتے ہیں  
محرام الحرام کے فضائل میں 2 فرامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم 

1)ایک شخص آپ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کے بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی :یا رسول اللّٰہ  صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم رمضان کے علاوہ میں کس مہینے میں روزے رکھوں؟ 
ارشاد فرمایا: اگر تم نے رمضان کے بعد کسی مہینے کے روزے رکھنے ہوں تو محّرم کے روزے رکھو یہ اللّٰہ پاک عزوجل کا مہینا ہے ،اس مہینے میں ایک دن ہے جس میں اللّٰہ پاک عزوجل نے ایک قوم کی توبہ قبول فرمائی اور دوسروں کی توبہ بھی قبول فرماۓ گا-
( مسند امام احمد ،ج 1ص 327 حدیث1334)

2)اللّٰہ کے آخری نبی صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللّٰہ پاک کے مہینے محّرم کے روزے ہیں اور فرض نمازکے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے                   (مسلم ص456 حدیث 2755)

ایک اور قول ہے 
حضرت سیدنا ابو عثمان نہدی رحمتہ اللّٰہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: صحابہٓ کرام تین عشروں (10Days) کی تعظیم کیا کرتے تھے(1) رمضان المبارک کا آخری عشرہ (2)ذوالجتہ الحرام کا پہلا عشرہ (3) محّرم الحرام کا پہلا عشرہ -    
                               (لطائف المعارف ص 36)

جیسے کہ احادیث مبارکہ سے  پتا چلا کہ رمضان المبارک کے روزوں کے بعد محّرم الحرام کے روزوں(یاد رہے: نفلی روزے ہیں محّرم کے روزے فرض روزے نہیں) کی فضیلت ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ محّرم اللّٰہ تعالیٰ عزوجل کا مہینا ہے اللّٰہ تعالیٰ عزوجل اس میں لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور یہ بھی، کہ محّرم الحرام کا پہلا عشرہ تعظیم و تکریم کے لائق ہے اللّٰہ تعالیٰ عزوجل ہمیں محّرم الحرام کی سچی محبت اور تعظیم کی توفیق دے  اللّٰہ تعالیٰ عزوجل ہمیں  سچی توبہ بھی نصیب فرماۓ-

یومِ عاشورہ کون سے دن کو کہتے ہیں اور اس کی فضیلت کیا ہے ؟ 
اسلامی سال کے پہلے ماہ، محّرم الحرام، کی(10) دسویں تاریخ (10 محّرم الحرام) کو یومِ عاشورہ کہتے ہیں اور اس کو خصوصی فضیلت واہمیت حاصل ہے 
یوم عاشورہ کو انبیاۓ کرام سے خصوصی نسبت حاصل ہے 
(1)یوم عاشورہ کو حضرت سیّدنا موسیٰ کلیم اللّٰہ علیہ السّلام کی مدد کی گئ اور فرعون اور اس کے پیروکار اس میں ہلاک ہوۓ-
(2)حضرت سیدنا نوح نجیُ اللّٰہ علیہ السلام کی کشتی "جودی پہاڑ" پر ٹھری-
(3)حضرت سیدنا یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی-
(4)حضرت سیّدنا آدم صفیُ اللّٰہ علیہ السلام کی قبولیتِ توبہ کا دن ہے 
(5)حضرت سیّدنا یوسف علیہ السلام  کنویں سے نکالے گۓ-
 ( عمدہْْ القاری ج 8 ص 223 ،دارلفکربیروت)

  یوم عاشورہ کے دن اور بھی بہت سے واقعات رونما ہوۓ  یومِ عاشورہ (10محرم الحرام) اور اس میں رکھے جانے والے نفلی روزے  کی فضیلت بیان ہوئیں ہیں.  ملاحظہ فرماۓ 

دو (2) فرامین مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم

(1)اللّٰہ کے آخری نبی صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے " مجھے اللّٰہ پاک پر گمان ہےکہ عاشورہ کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دیتا ہے"

(2)  آپ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے "عاشورہ کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے" - 

یوم عاشورہ، (10محرم الحرام) کی رات آۓ تو اس کا خوب اہتمام کریں غسل کریں کیونکہ اس رات آب زم زم تمام پانیوں میں شامل کردیا جاتا ہےاس رات غسل کرنے سے پورا سال بیماریوں سے حفاظت رہتی ہے -
        ( انور فی فضائل الایام والشھور ص 123)

دیکھا آپ نے کہ محّرم الحرام اور خصوصاً یوم عاشورہ کی کیا کیا فضائل ہیں یہ ماہ ہمیں دینِ اسلام کے لیے قربانیوں کا درس دیتا اور ہمیں حضرت سیدنا امامِ  حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی یاد دلاتا ہے کیونکہ اسی یوم عاشورہ  (10 محرم الحرام)  کے دن اکسٹھ(61) ہجری کو تاریخِ اسلام میں حق و باطل(right and Wrong) کے درمیان ایک عظیم معرکہ (battle) پیش آیا جسے واقعہ کربلا کے نام سے یاد کرتے ہیں اس میں شہداۓ کربلا  رضی اللّٰہ تعالیٰ  عنھم کے استقامت  بھرے انداز نے تمام اہلِ حق کو باطل کے سامنے ڈٹ جانے اور ضرورت پر دینِ اسلام کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے کا سبق دیا. اگر حضرت سیّدنا امامِ حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ یزید کی بیعت  کرتے تو تمام لشکر آپ کے قدموں میں ہوتا ،آپ کا احترام کیا جاتا، خزانوں کے منہ کھول دیے جاتے اور دولتِ دُنیا قدموں لٹا دی جاتی مگر جس کا دل دُنیا کی محبت سے خالی ہو بلکہ دُنیا خود جس کے در کی خادم ہو وہ اِس دُنیا کے رنگ و روپ پر کیا نظر ڈالےگا-
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے راحتِ دنیا کے منہ پر ٹھوکر ماردی اور راہِ حق میں پہنچنے والی مصیبتوں کا خوش دلی سے استقبال کیا اور اس قدر آزمائشوں کے باوجود یزید پلید جیسے فاسق مُعلن (یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والے) شخص کی بیعت کا خیال بھی اپنے مبارک دل میں نہ آنے دیا،اپنا گھر لٹانا اور اپنا خون بہانا منظور فرمایا مگر اسلام کی عزت پر حرف نہیں آنے دیا ،خدا کی قسم! میدانِ کربلا میں کربلا والوں کا اسلام کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا، رہتی دُنیا تک مسلمانوں کے لیے بہت بڑا سبق ہے اللّٰہ تعالیٰ عزوجل ہمیں حضرت سیدنا امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی پیروی کی توفیق عطا فرماۓ اور ہمیں دین اسلام کی خاطر ہر طرح کی قربانی اور دین اسلام کی اصولوں کی پیروی کی توفیق نصیب فرماۓ 
کاش ہم اہلِ بیتِ اطہار کی محبت و اُلفت کو دل میں بساتے ہوۓ ان کی مبارک سیرت پر عمل کر کے دُنیا و آخرت کو روشن بنائیں اور اللہ پاک کی رضا وخوشنودی حاصل کریں-

   قتل حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
           
         اسلام زِندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

بشکریہ اردو کالمز