251

محصور کشمیروں کا فیصلہ

کشمیر جسے جنت تصور کیا جاتا ہے اور اپنی خوب صورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے.کشمیر کا مجموعی رقبہ دو لاکھ 22 ہزار 236 مربع کلومیٹر ہے.

کشمیر کو اب دو حصوں میں شمار کیا جاتا ہے ایک حصہ آزاد کشمیر جو کہ پاکستان کے پاس اور ایک بڑا حصہ بھارت کے پاس یے جس پہ وہ قابض ہوۓ بیٹھا ہے.

کشمیر شروع سے  ہی دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کی وجہ رہا ہے.اسی لیے دونوں مملک کشمیر کو لے کر تین جنگیں لڑ چکے ہیں.بھارتی کشمیر میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے.جب سے بھارت نے  کشمیر پر قبضہ کیا ہے تب سے مسلمانوں کے ظلم و ستم پر کیا جا رہا ہے.نوجوانوں کو شہید کیا جاتا ہے اور خواتین کی عصمت داری کی جاتی ہے.اور اب کی بات کی جاۓ تو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کوفیو کو نافذ کیے ہوۓ 250 سے زائد دن گز چکے ہیں.

بھارت نے کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کردی تھی اور 5 اگست سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے.بی جے پی بھارتی پارٹی کی قیادت نے بھارتی پارلمینٹ میں جموں اور کشمیر کے خلاف بل پاس کروایا تھا جس میں بھارتی آئین

 کے آڑتیکل370 اے کے تحت ملنے والی سیاسی خو د مختاری اور جائیداد رکھنے کی حثیت کو بھی واپس لے لیا گیا تھا.انسانی حقوق کی تمام تنظمیں اور ادارے دیکھ ہی رہے ہیں کیا ہو رہا کشمیر کی وادی میں لیکن کوئی کچھ نہیں کر سکتا.

ہر چیز بند ہے نہ ذراہع ابلاغ تک رسائی ہے اور نہ کچھ اور.

وہ زندگی کی تمام ضرویات پوری کرنے سے قاصر ہیں.اس حثیت کو ختم کرنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہاں غیر کشمیری ہندوؤں کو رہنے دیا جاۓ اور ہندو آکثریت میں آ کر استواب راۓ کے بعد کشمیر کو بھارت ساتھ ملا لیں.

مسلہ کشمیر کو پاکستان نے ہر فورم پر آٹھایا ہے لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے.اب بھی پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی ہر متعقلہ فورم پر مخلافت کی ہے.وزیراعظم پاکستان نے اقوام متحدہ میں زبردست تقریر کی تھی اور ہر جمعہ کے دن آدھہ گھنٹہ ہم نے کشمیر کے لیے وقف کیا تھا..لیکن اب تک کوئی خاطرخوا نتجیہ نظر نہیں آیا.کشمیری 250 دنوں سے اپنے گھروں میں محصور ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا بھی نہیں.نہ بھارت ثالثی کی طرف آتا ہے آمریکہ نے تو ثالثی کی پیش کش بھی کی تھی.محصور کشمیروں کی بات کرتے ہوۓ مجھے وہ مسلمان کشمیری لڑکی کا ایک صحافی سے مکالمہ یاد آیا.اس لڑکی نے کہا تھا "میں بددعا تو نہیں دیتی بس اتنا کہتی ہوں کی مولا تو کچھ ایسا کر دینا کہ پوری دنیا کچھ دنوں کے لیے اپنے گھروں قید ہونے پر مجبور ہو جاۓ".اور دیکھیں آج وہی حال ہے پوری دنیا بند ہے.

اس مسئلہ کشمیر کا بہترین حل استصوابِ رائے ہے، اور اس پر عمل اس وقت ہی ہو سکتا ہے کہ کشمیریوں کو آزادی سے ان کی رائے کا اظہار کرنے کا موقع دیا جائےیا پھر  کشمیر کا فیصلہ عرش والا ہی کرے گا.اللہ پاک کشمیروں کو اس ظلم کی دلدل سے آزاد کریں...آمین 

آخر میں ایک نظم کے کچھ اشعار ملاحضہ فرمایں.

کشمیر ظلم کی آگ میں چل رہا ہے

انڈیا چال دیکھو کیسی چل رہا ہے

گھر گھر سے جنازے نکل رہے ہیں

نوجوانوں کے خون اُبل رہے ہیں

عزتین لٹ رہی ہیں بچے مر رہے ہیں

دعوے دار امن کے کیا کر رہے ہیں ؟

 

بشکریہ اردو کالمز