411

اپنی غلط بیانیوں پر ڈٹی پی ٹی آئی

اپنی غلط بیانیوں پر ڈٹے رہنا کوئی تحریک انصاف سے سیکھے۔ ابتداََ میں اس گماں میں طویل عرصے تک مبتلا رہا کہ مذکورہ جماعت کے بانی ہی ’’دھن کے پکے‘‘نظر آنے کی خواہش میں ایسا رویہ اختیار کئے رہتے ہیں۔ بتدریج مگر دریافت کرنا شروع کردیا کہ اس جماعت کی مخصوص ’’ثقافت‘‘ ہے۔یہ فارسی محاورے والی نمک کی وہ کان ہے جس میں داخل ہونے والا ہر شخص ’’نمک‘‘ بن جاتا ہے۔ میرے دعویٰ کو جاننے کے لئے کسی مثال کی طلب ہو تو بیرسٹرگوہر صاحب کی کسی زمانے میں ’’نرم گو‘‘دکھتی شخصیت میں چیئرمین تحریک انصاف نامزد کئے جانے کے بعد ہوئی تبدیلیوں پر غور کیجئے۔طویل وقفے کے بعد گزشتہ برس کی جولائی سے میں ایک ٹی وی چینل کے لئے ٹاک شو کی میزبانی کررہا ہوں۔میرا شو ریکارڈ نہیں براہ راست نشر ہوتا ہے۔عدنان حیدر اس میں شریک میزبان ہیں۔چونکہ میرا شوبراہ راست نشر ہوتا ہے اس لئے میری کوشش ہوتی ہے کہ اس کے دوران رونما ہوئی کوئی تازہ ترین خبر بھی پہلے سے طے شدہ پروگرام سے ہٹ کر بیان کردی جائے۔منگل کی شام بھی ایسے ہی ہوا۔ہمارے شو کے دو حصے مکمل ہوگئے تو وقفے کے دوران میں خبر کی تلاش میں اپنے موبائل پر آئے پیغامات ٹٹولنے میں محو رہا۔ موبائل دیکھنے کی بدولت علم ہوا کہ امریکی نشریاتی ادارے ’’وائس آف امریکہ‘‘ کی ویب سائٹ پر ایک خبر شائع ہوئی ہے۔ وقفے کے فوراََ بعد میں نے اس کے ذکر کا ارادہ باندھ لیا۔وقفے کے بعد شریک میزبان کے بجائے خود کیمرے کی توجہ حاصل کی اور ناظرین کو اطلاع دی کہ وائس آف ا مریکہ کے اسلام آباد میں تعینات ایک نمائندے علی فرقان نے ابھی خبر دی ہے کہ تحریک انصاف کے ایک وفد نے آئی ایم ایف کے پاکستان میں مقیم نمائندے سے رابطہ کیا۔ان سے ملاقات کے دوران 8فروری2024ء  کے دن طے ہوئے انتخاب کی تیاریوں میں تحریک انصاف کے خلاف مبینہ طورپر برتے تعصب کا گلہ کیا۔اپنے تئیں مذکورہ خبر کی تلخیص کے بجائے میں نے وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ پر چھپی خبر کے پہلے تین پیراگراف پڑھنے کو ترجیح دی۔ وہ پیرے آپ کے لئے بھی دہرانا ہوں گے۔خبر تھی:’’پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام اور مستقبل میں حکومت کی تبدیلی کی صورت میں اس پر عملدرآمد سے متعلق اپنی حمایت واپس لینے کا عندیہ دیا ہے۔ آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی کے ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آئی ا یم ایف پروگرام کے لئے تعاون کی یقین دہانی واضح طورپر صاف اور شفاف انتخابات سے مشروط تھی جو کہ اب دکھائی نہیں دیتے۔لہٰذا وہ آئی ایم ایف پروگرام کے لئے اپنی حمایت واپس لے رہے ہیں۔ اس ضمن میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر علی خان کی سربراہی میں وفد نے آئی ایم ایف کے نمائندوں سے ملاقات کرکے شفاف انتخابات سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔‘‘یہ پیرے پڑھ دینے کے بعد میں نے انتہائی دیانت داری سے محض اس خواہش کا اظہار کیا کہ کاش تحریک انصاف کے وفد نے آئی ایم ایف کے نمائندوں سے ملاقات نہ کی ہوتی۔ عالمی معیشت کے نگہبان ادارے نے پاکستان کو تین ارب ڈالر کی امدادی رقم فراہم کرنے کا وعدہ کررکھا ہے۔پہلی قسط ہمیں موصول ہوچکی ہے۔دوسری قسط کے اجراء کی منظوری کے لئے 11جنوری 2024ء کے روز آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا اجلاس ہوگا۔ خدانخواستہ اگر آئی ایم ایف نے دوسری قسط کے اجراء سے انکار کردیا تو تحریک انصاف ممکنہ انکار کی ذمہ دارشمار ہوگی۔ آئی ایم ایف سے دوسری قسط مہیا نہ ہونے کے سبب پاکستانی معیشت کو جو دھچکا لگے گا اس کا دوش بھی تحریک انصاف کے کاندھوں پر ہی ڈالا جائے گا۔وائس آف ا مریکہ کی دی خبر میں اپنی جانب سے ایک لفظ بڑھائے بغیر میں نے بعدازاں مختصر ترین تبصرے میں جو کہا وہ عام پاکستانی کی تحریک انصاف سے درد مندانہ فریاد تھی۔ تحریک انصاف سے فقط یہ التجا ہوئی کہ وہ آئی ایم ایف کو ہمارے داخلی معاملات میں ملوث نہ کرے۔ جو قسط آنی ہے اسے آنے دے تانکہ گلشن کا کاروبار چلتا رہے۔بدھ کے روز بیرسٹرگوہر اڈیالہ جیل کے باہر اپنی جماعت کے بانی چیئرمین سے ملاقات کے لئے گاڑی سے اترے تو صحافیوں کے ایک گروہ نے انہیں گھیر لیا۔ دیگر سوالات کے علاوہ ان سے آئی ایم ایف کے نمائندوں سے تحریک انصاف کے وفد سے ملاقات کا ذکر بھی ہوا۔ مذکورہ سوال سنتے ہی بیرسٹر گوہر صاحب برجستہ ’’نصرت جاوید کی دی خبر‘‘ کو غلط قرار دے کر آگے بڑھ گئے۔گوہر صاحب کی تردید والی ’’وڈیو کلپ‘‘ تحریک انصاف کے چاہنے والوں نے مجھ’’لفافہ صحافی‘‘ کی نفرت میں سوشل میڈیا پر آندھی کی طرح پھیلادی۔ بدھ کی سہ پہر میری اس پر نگاہ پڑی تو فقط اپنے پروگرام کا متعلقہ کلپ اور وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ پر چھپی خبر کا لنک سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا۔ ان دونوں کو پوسٹ کرنے کا واحد مقصد یہ تھا کہ تحریک انصاف کے وفد کی آئی ایم ایف کے نمائندوں سے ملاقات کی ’’خبر‘‘ نصرت جاوید نے نہیں بلکہ وائس آف ا مریکہ کے علی فرقان نے دی تھی۔ ان کی دی خبر غلط ہے تو تردید فرما دیں اور مجھے کونے میں بیٹھ کر دہی کھانے دیں۔حقیقت کو تحریری اور ویڈیو صورت میں بیان کرنے کے بعد دل خوش فہم نے باور کرلیا کہ چیئرمین بیرسٹرگوہر علی خان صاحب اب ’’نصرت جا وید‘‘ کو مذکور ہ خبر کی اشاعت اور نشر ہونے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرائیں گے۔ گوہر صاحب مگر جیل سے نکلے تو دوبارہ اس بات پر ڈٹے رہے کہ ’’نصرت جاوید‘‘ کو مذکورہ خبر’’چھاپنے‘‘(جبکہ میں نے اس کا ذکر ٹی وی پر کیا تھا) سے قبل تحریک انصاف سے تصدیق حاصل کرنا چاہیے تھی۔مجھے ایک بار پھر غلط بیانی کا ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد انہوں نے اعتراف کیا کہ چند روز قبل تحریک انصاف کے وفد کی آئی ا یم ایف کے نما ئندوں سے ملاقات ہوئی تھی۔ منگل کے دن اسلام آباد میں مقیم بین الاقوامی صحافیوں سے تحریک انصاف کے لوگوں کی ’’گپ شپ‘‘ بھی ہوئی۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کے حوالے سے تحریک انصاف کی مخالفت یا حمایت کے ضمن میں وہ آئیں، بائیں ،شائیں سے کام چلاتے رہے۔گوہر صاحب کی کہہ مکرنیاں ابھی جاری تھیں تو تحریک انصاف کے میڈیا سیل سے تین صفحات پر مشتمل اڈیالہ جیل میں قید عمران خان صاحب سے منسوب ایک بیان جاری کردیا گیا۔ جو بیان جاری ہوا وہ واضح طورپر آئی ایم ایف کو یاد دلاتا سنائی دیا کہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے امدادی پیکیج حاصل کرنے کے لئے صاف شفاف انتخاب کے انعقاد کا وعدہ کیا تھا۔ چونکہ مذکورہ وعدہ مبینہ طورپر نبھایا نہیں جارہا لہٰذا…میں نے یہاں قلم اس لئے روک دیا ہے کہ مزید کچھ لکھوں گا تو ہفتے کے آخری تین دن تحریک انصاف کی سپاہ ٹرول سے کوئی بھی خطا کئے بغیر خواہ مخواہ لعن طعن کی زد میں رہوں گا۔

بشکریہ نواےَ وقت