178

حکومت پاکستان (47 تا24)

بے شک ہم غالب کے فین ہیں پرستار ہیں مرید ہیں لیکن ان مریدوں میں سے نہیں ہیں جن کے بارے کہاجاتا ہے کہ پیران نمی پرد ولے مریدان می پرانند۔یعنی پیر اڑتے نہیں لیکن مرید ان کو اڑاتے ہیں۔

ویسے بھی ہماری تربیت ایسے ماحول میں ہوئی ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ تلوار چلاؤ تو اپنوں کے لیے۔لیکن ’’بات‘‘ کرو تو خدا کے لیے۔اس لیے ہم صرف وہی بات کرتے ہیں جو سچ ہے اور صحیح ہے۔یعنی سخن فہم ہونا ہے کسی کا طرف دار نہیں اور جو بات سچ ہے اور صحیح ہے وہ یہ ہے کہ ہماری حکومت پاکستان دنیا کی واحد حکومت ہے جو سچ ہے اور صحیح ہے اور یہ سچ اور صحیح حکومت جو بھی کرتی ہے وہ بھی سچ ہوتا ہے اور صحیح ہوتا ہے، جو کہتی ہے وہ بھی سچ ہوتا ہے صحیح ہوتا ہے اور جو نہیں کرتی وہ بھی سچ اور صحیح ہوتا ہے۔جو نہیں کہتی وہ بھی سچ اور صحیح ہوتا ہے۔

اب آپ یہ پوچھیں گے کہ کونسی حکومت؟ کیونکہ یہاں تو اب تک ان(77) سالوں میں(77) اقسام کی حکومتیں برپا ہوئی ہیں (77) اقسام کے نظریات چلے ہیں(77) اقسام کی جمہوریتیں چلی ہیں(77) پارٹیاں آئی ہیں اور(77) تک جمہوری خاندان چرتے اور چگتے رہے ہیں۔تو اس کے جواب میں ہم وہی کہیں گے جو سچ ہے اور صحیح ہے۔یعنی یہ کہ آپ کو دھوکا ہوا ہے آپ کا بھرم ہے اور غلط فہمی ہے۔

پاکستان میں اب تک صرف ایک اور صرف ایک حکومت آئی ہے اور وہی ایک حکومت(77) سال سے چلی آرہی ہے۔صرف نام بدلے ہیں کام نہیں۔جس طرح ہندوستان اور پاکستان دونوں فلمی دنیا میں اب تک صرف ایک ہی’’ فلم‘‘ بنی ہے اور وہی ایک فلم چل رہی ہے،صرف نام بدلتے ہیں اداکار بدلتے ہیں سین بدلتے ہیں’’ڈائیلاگ‘‘ بدلتے ہیں ہیرو ہیروئن بدلتے ہیں۔لیکن کہانی صرف وہی چل رہی ہے اسے اصطلاحاً ’’فارمولا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ایک ہیرو ایک ہیروئن ایک ولن اور چند گانے۔اور بہت سارے ایکٹرز یا ایکسٹراز۔وہی فارمولا یہاں بھی ہے۔

حزب اقتدار، حزب اختلاف بہت سارے ایکسٹراز، تقرریں، نغمے ترانے اور نعرے اور کرسی کی ہیروئن۔وہی پرتھوی راج،  راج کپور،رشی کپور اور رنبیر کپور۔اور کرشمہ کپور اور کرینہ کپور۔اور ان دونوں کا فارمولا وہی ایک اور ٹارگٹ بھی وہی چھ آنے والے کالانعام۔خیر اصل بات ہم یہ نہیں کررہے ہیں بات ہم وہی کرنا چاہتے ہیں جو صحیح ہے اور سچ ہے۔اور وہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے (1947ق م سے2024تک) ویسے تو بہت سارے کارنامے کیے ہیں، فتوحات حاصل کی ہیں اور اپنے کالانعام کو ہر طرح سے نہال کیا ہے اور وہ سب کچھ دیا ہے جو صحیح ہے اور سچ ہے۔لیکن جو سب سے بڑی چیز اس کالانعام کو نہیں دی ہے وہ دنیا میں اور کسی حکومت نے اپنے کالانعام کو نہیں دی ہوگی۔

یہ تو سب کو پتہ ہے اور ثبوت بھی سامنے موجود ہیں کہ یہ حکومت جب سے برپا ہوئی ہے عوام کو سہولتیں پر سہولتیں دیتی آرہی ہے لیکن جس سہولت کا ہم ذکر کررہے ہیں جو صحیح ہے اور سچ ہے وہ یہ کہ کالانعام کو ایک بڑی مصیبت سے نجات دلا دی اور یہ سہولت کالانعام کو حساب کتاب سے نجات دلانا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ حساب کتاب کا مضمون کتنا سخت اور جاں جوکھم کا ہوتا ہے، بے شمار ایسے طالب علم ہوتے ہیں جو صرف حساب کتاب یا ریاضی کی وجہ سے تعلیم ادھوری چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں اور بیچارے چائلڈ لیبر میں پڑ کر مستری، ڈرائیور ٹھیکہ دار، ٹرانسپورٹر، پراپرٹی ڈیلر یہاں تک کہ لیڈر اور وزیر بن جاتے ہیں یعنی’’تعلیم‘‘ سے محروم رہ جاتے ہیں۔ لیکن اب یہ سب نہیں ہوگا کہ اس ساری مصیبت کو اس کے پورے خاندان سمیت کیفرکردار تک پہنچا دیا گیا۔روپیہ۔جی ہاں روپیہ ہی سارے فساد کی جڑ تھا اور پھر اس کا خاندان،اٹھنی چونی دونی،آنہ پیسہ پائی بلکہ اس کے بعد بھی اعشاریہ وغیرہ لیکن حکومت پاکستان 1947ق م سے2024   تک نے اپنے کالانعام کو اس پورے چنگیزی خاندان کا مکمل طور پر خاتمہ کردیا ہے۔

اب نہ صرف کالانعام کو ان کے گننے جمع تفریق اور ضرب تقسیم سے نجات مل گئی بلکہ حکومت کے خزانے کو بھی بہت زیادہ بچت مل گئی کیونکہ یہ کم بخت ’’سکے‘‘ لوگ دھاتوں سے بنتے تھے، چاندی، تانبہ پیتل، لوہا وغیرہ جیسی مہنگی دھاتیں فضول میں ضایع ہوجاتی تھیں، اس سراسر ’’شر‘‘ خاندان سے چھٹکارا پانے کے بعد اب دکاندار بھی ’’گلہ‘‘ وغیرہ کی جھنجھٹ سے نجات پاگئے اور وہ یکسو ہوکر خریداروں کو’’راونڈ فگر‘‘ کی مار ماریں گے۔

صرف یہ ہی نہیں کہ کالانعام کو روپے اور اس کے شرپسند خاندان سے چھٹکارا مل گیا۔بلکہ یہ سلسلہ بدستور چل رہا ہے جو حکومت پاکستان نے اپنی(77) سالہ محنت و کاوش سے شروع کیا ہے چنانچہ روپے سے اوپر بھی یہ سلسلہ رواں دواں ہے۔اور بہت چلا یہ سلسلہ 100تک پہنچ جائے گا، بلکہ آگے بھی توقع ہے کہ حکومت کا تسلسل اگر اس طرح جاری رہا تو ریاضی اور حساب کتاب کا یہ خاندان ہی مٹ جائے اور آگے وہی مال کے بدلے مال کا سلسلہ شروع ہوجائے۔

بشکریہ ایکسپرس