424

ریاست مدینہ کا خلیفہ:-


ریاست مدینہ ایک صاف و شفاف اور مستحکم ریاست  جس میں انصاف کے ترازو کو کبھی ظلم کیطرف نہیں جھکا ہوا دیکھا گیاتھا ریاست مدینہ کےبانی کسی یتیم کے سیرہونے تک اپنے بستر پرنہیں سوتے تھے۔ریاست مدینہ میں رہنے والے چاہے کہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، ان کا باہمی تعلق ادب و احترام،مزہبی ہم آہنگی اوردو طرفہ تعلقات پراستوار تھا ریاست مدینہ میں موجود مسلمان پر کافر ہونےکا فتوہ نہیں لگایا جاسکتاتھا ریاست مدینہ میں ظالم کی پشت پنائی نہیں کی جاتی تھی مظلوم کوکبھی بےیارو مدد گار نہیں چھوڑاجاتاتھا۔  ریاست مدینہ کے خلیفہ اپنے وعدے سے پیچھے نہ ہٹتے تھے ، یہ تھی ریاست مدینہ عدل وانصاف پہ مبنی ، ظالم سے جنگ، مظلوم کی دادرسی یہ تھی ریاست مدینہ۔
  مگر پاکستان میں ریاست مدینہ کے دعویدار  میرے کپتان، بلکہ ریاست مدینہ کےخلیفہ میرے کپتان  کی ریاست کے ایک صوبے میں ریاست کے باشندے کچھ دن سے اپنے پیاروں کی لاشیں سڑک پر رکھ کر ریاست مدینہ کے دعویدار خلیفہ کے انتظار میں بیٹھے ہیں ہاں وہاں کچھ یتیم پچے بھی موجود ہیں جنہوں نے آپ کو کچھ بتانا ہے  جو اپنے باپ کی تصویر اپنے گلے سےلگائے آنکھوں میں آنسؤ لیے آپ کا انتظار کررہے ہیں ہاں وہاں کچھ بہنیں بھی موجود ہیں جو اپنے بھائی کی شادی کے سہرے کی امید میں تھی مگراب وہ اُن کی میت کا سہرا لیے بیٹھی آپ کاانتظار کر رہی ہیں ہاں وہاں کچھ مائیں جنہوں نے بھوک وافلاس کاٹ کر اپنے بیٹوں کو جوان کیا اپنے پڑھاپے کے سہارے  کا جنازہ لیے بیٹھی ہیں ہاں وہاں کچھ بھائی بھی بیٹھے ہیں جن کی کمرکا زور اُن کے سامنے ساکن پڑا ہے ہاں وہاں کچھ بوڑھے باپ بھی موجود ہیں جن میں اب جوان بیٹے کی لاش اُٹھانے کی ہمت باقی نہیں ہاں یہ سب آپ کے انتظار میں بیٹھے ہیں ہاں وہاں کچھ لاشیں بھی ہیں جو کہہ توبہت کچھ رہی ہیں مگراُن کوکوئی سن نہیں سکتا لاشوں کے ورثاء اپنے جوانوں کی لاشوں کو یوں دیکھ رہے جیسے لاشیں اُن سے کہہ رہی ہو  چلو اس ریاست میں تمہیں انصاف نہیں ملنا چلو کہ ان پھولوں کوبھی پہلے کےہزاروں پھولوں کیطرح زمین میں دفن کردوں، چلو کہ تم پتھر کے خدا سےامید لگائے بیٹھے ہو مگر شہید کے ورثا اس  امید سے یہ لاشیں رکھے ہوئے ہیں کہ ریاست مدینہ کاخلیفہ آئیگا اور ہزارہ قیبلے کےیتیم بچوں جن سے ریاست مدینہ کے خلیفہ کی موجودگی میں ان کے سر سے باپ کاسایہ اٹھ گیا شفقت کاہاتھ انکے سر پر رکھیں گے اُن بہنوں کو تسلی ضرور دیں گے جو بھائی کے سہرے کی خوشی کے خواب دیکھتی دیکھتی اُن کے میت کا سہرا دیکھ رہی ہیں ہاں اُن بیوہ کو حوصلے واہمیت بھی دیں گے جو اب زمانے میں شوہر کی غیر موجودگی میں اپنے بچوں کے لیے مرد بن کے اُن کی پرورش کریں گی وہاں موجود  ہزارہ قیبلے  کو یقین دلائیں گے کہ آپ کی جان اب ریاست مدینہ میں محفوظ ہو گی ہاں اب کوئی بچہ یتیم نہ ہوگا  ہاں کسی بہن کا بھائی اس سے کبھی جدا نہیں ہو گا ہاں کسی  ماں کا لختِ جگر یوں خون میں لت پت نہ آئے گا ، کوئی بوڑھا باپ اب جوان بیٹے کی بے دردی سے شہید کی گئی لاش نہ اٹھائے گا میرے کپتان و میرے ریاست مدینہ کے دعویدار خلیفہ جلدی کیجیے، ایسا نہ ہو کہ کہیں بہت دیرہوجائے کہ ریاست مدینے کے خلیفہ سے لوگ ناامید نہ ہوجائیں۔

 

بشکریہ اردو کالمز