574

“جدید دور اور بے حیائی---لمحہ فکریہ“

اکیسویں صدی جس میں ہر چیز ترقی کی جانب بڑھی وہاں انسان نے بھی جدید دور کو اپنے اوپر اوڑھا -جدید دور میں انسان نے جیسے جیسے ترقی کی منزلیں طے کرنا شروع کیں وہیں بے حیائی بھی عام ہوئی جسے جدیدیت کہہ کر جدید دور سے جوڑا گیا -انسان جتنا جدید ہو رہا ہے اتنا ہی بالخصوص مسلم معاشرے میں بے حیائی کو بھی اپنے اوپر حاوی کررہا ہے اور اسے کوئی تذبذب بھی محسوس نہیں ہوتی کہ دین سے دوری اور بے حیائی سے رغبت کی جانب  اُسے مطمن رکھ رہا ہے-جدید دور میں مسلم معاشرے میں بے حیائی کا رجحان بحیثیت مسلمان ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہماری آگے کی نسل مزید اس کا شکار ہوگی اور دین سے دور ہوتی جاۓ گی-       بے حیائی کے بڑھتے ہوئے سیلاب نے سارے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے یہ ایک غیراسلامی سازش ہے جو بے حیائی اور فحاشی کو ہوا دے رہی ہے تاکہ نئ نسل کو اسطرف لگا کر مستقبل کی باگ ڈور سنبھالنے والو کھوکھلا کیا جاۓ-

یہ قوم آپ ہی اپنے خنجر سے خود کشی کرے گی

جو شاخ نازک پر آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا

قدیم دور اور جدید دور کا موازنہ کر لیجیے تو اندازہ ہوگا کہ بے حیائی نے جدید دور میں ہی ڈھیرےڈالے اور ہماری نسل اسی میں بہہ رہی ہے - اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سب سے پہلے ایک عورت کا کردار ہے یعنی عورت ایک پورے خاندان کی تربیت کرتی ہے اگر ایک عورت درست سمت چل بڑے توسات نسلوں میں کبھی بھی بگاڑ پیدا نہیں ہوگا - بات کچھ کڑوی ہے لیکن بے حیائی کا جدید دور میں جو سیلاب بے اُس میں سب سے زیادہ کردار ایک عورت ہی کررہی ہے -جو بے حیائی سے فتنے و فساد کا سبب بن رہاہے -جدید دور میں عورت کی بے پردگی جو بے حیائی اور فحاشی پھیلانے میں اول کردار ہے -افسوس صد افسوس !آج کل بے پردگی کتنی عام ہوچکی ہے اور اس کی مختلف صورتیں کس قدر زیادہ ہو چکی ہیں -بے پردہ پھرنے والی عورت ایک ایسا گندہ اور خطرناک جرثومہ ہے جو اسلامی معاشرے میں بے حیائی عام کررہا ہے اللہ تعالی فرماتا ہے :

“جو لوگ مسلمانوں میں برائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے ،اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے“-

بے پردگی ابلیس کی سنت ہے اور شیطان کے ساتھ معرکہ تو سنگین اور ہمیشہ جاری و ساری رہنے والا سخت ترین معرکہ ہے،کیوں کہ وہ ایسا سرکش دشمن ہے جو ہر حال میں انسان کا پیچھا کرنے اور ہرطرف سے اس کے پاس آنے کی ٹھان چکا ہے اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا ہے :

“یاد رکھو !شیطان تمھارا دشمن ہے،تم اسے دشمن جانو،وہ اپنے گروہ کو صرف اسی لیے بلاتا ہے کہ وہ سب جہنم واصل ہوجائیں-“

بے پردگی کو پھیلانا یہ یہود و انصار کے بھی وار اور طریقے ہیں -عالمی صہیونی ریاست کی پلاننگ کرنے والوں کا صہیونی دانشوروں کی حکومتی معاہدوں کی اصل دستاویزات میں اس امر پر اتفاق ہے ،جو پورے عالم پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیں کہ انہیں ماتحت اور زیر فرمان بنانے کی راہوں میں سے مندرجہ ذیل راہیں واجب العمل ہیں کہ مختلف ممکنہ وسائل کو استعمال میں لاتے ہوۓ ان کے اخلاق کو خراب اور تباہ کیا جاۓ اور ان کے خاندانی نظام کو بگاڑ کر ختم کیا جاۓ ،بالآخر وہ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ خاندانی نظام کو تباہ برباد کرنے والے اسباب کی ہر اعتبار سے بنیاد شہوات کو بڑھکانہ اور لوگوں کو فواحش میں مبتلا کرنا ہے-اسی لیے بے حیائی اور عریانی والے لباس کے ذریعے سے جنہیں ”صہیونی ملبوساتی کرردار “سر عام پھیلا رہا ہے اور اسی طرح مجلات و رسائل اور کہانیوں وغیرہ کے ذریعے سے فواحش کو عام کررہے ہیں -یہودیوں کا اس میدان میں بہت بڑا حصہ ہے-حتی کہ یہ ہر ملک اور ہر دور میں اس خباثت کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں-بالخصوص یہود ہمیشہ ہی سے عورت کو پردہ دری اور بے پردگی پر ابھارتے آۓ ہیں-علاوہ ازیں ماڈرن تعلیمی ادارے جو مغربی تقلید کرتے نظر آرہے ہیں بچے اپنے دین سے ہی واقف نہیں بلکہ ایسے اداروں میں دین کا نام ونشا ن ہی نہیں -اُن کو دین کے سلسلے میں معلومات نہ دینایہ بھی ایسے مغربی اداروں کی سوچی سمجھی سازش ہے جو نسل نو کو دین سے دور کرنے کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں -علاوہ ازیں ہر بچے کے پاس چھوٹی عمر سے ہی سمارٹ فونز ہیں جس سے وہ کسی بھی ایپس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں  -مزید برآں بے حیائی پھلانے میں سوشل میڈیا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے -سلطان الدین ایوبی کا قول ہے :

”کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو اس کی نوجوان نسل میں بے حیائی کو پھیلا دو “-

جدید دور کی نسبت قدیم دور اس سے قدرے بہتر تھا یعنی بے حیائی پھیلانے والے آلات کم تھے -جو جدید دور میں اس کو ہوا دے رہے ہیں اور ہمارا مستقبل نوجوان اس  میں ڈوب رہے ہیں -یہ اُمت مسلمہ کے لیے فکر کا لمحہ ہے کہ بے حیائی کو روک تھام کے لیے ہمیں اقدمات کرنے چاہیے اپنے بچوں کو دین سے جوڑیں اُن میں مزید دین سے رغبت پیدا کریں تاکہ جدید نسل کچھ حوش کے ناخن لے اور بے حیائی سے معاشرے میں جرائم پیشہ عناصراور بگاڑ پیدا ہونے سے بچا سکیں -جدید دور میں  مسلمانوں کو فحاشی و بے حیائی میں ترقی نظر آرہی ہے لیکن یہ المیہ ہے اور لمحہ فکریہ ہے -ہمارے تفریخ پروگرام نسل نو کو بے راہ راوی کے اندھے کنوئیں میں دکھیل رہے ہیں -والدین کی بھی اولاد پر کڑی نظر نہ رکھنے سے بھی بے حیائی کے پھیلنے میں مدد ملی ہے -بے حیائی کو پھیلا کر اپنے ایمان کو کمزور نہ کریں -اپنی نئی پود کو ایک نئی راہ دکھانی ہے جس وہ اچھے مسلمان اور اچھے انسان ،محب وطن بن سکیں - جدید معاشرے کے لیے اصلاحی ،تعلیمی ،دینی،اور مثبت پروگراموں کی اشد ضرورت ہے -بے حیائی کی روک تھام میں ہر ایک کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے تاکہ اس کو جدید دور کا نام دے کر مزید پھیلنے سے روکا جاۓ-

مصاف زندگی میں سیرت فولاد پیدا کر----

بشکریہ اردو کالمز