427

وہ بیٹی بے نظیرہے۔

                    

ایک زمانے سے خواہش تھی اگر کبھی لکھنے کی کوشش کی تو بی بی شہید پر ضرور لکھوں گی۔ دنیا میں بہت سے لوگ آئے اور چلے گئے لیکن بہت کم ایسے ہیں جو اپنی شاندار شخصیت، بلند حوصلوں، جری ہمت اور قابلیت سے ہمیشہ کے لیے لوگوں ، اپنے چاہنے والوں اور تاریخ میں امر ھو گئے ھوں۔

شہید بے نظیر بھٹو بھی ایسی ہی شخصیت ہیں جو اپنی جدوجہد اور قابلیت سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی تاریخ  میں  سنہری اور لازوال باب رقم کر گئی ہیں۔ بہت کم اولاد آدم ایسی ھو گی جس نے اپنے والدین کے ساتھ وفاء اور محبت کی ایسی داستان رقم کی ھو جیسی بی بی شہید نے کی ہے۔ اگر چہ بھٹو صاحب کی پھانسی نے بی بی شہید کو سیاست کے خار دار میں اترنے کےلئے آمادہ کر لیا،اس سیاست میں جو مظالم اور متعصبانہ رویہ اور سلوک بی بی شہید کے ساتھ رکھا گیا ایسا اگر اس دھرتی کے کسی سپوت کے ساتھ رکھا جاتا تو وہ دونوں کان پکڑ ہمیشہ کےلیے سیاست سے توبہ کرکے عیش و آرام کو اولین ترجیحات میں رکھتا۔  سن 79ء کے بعد سے اب تک پاکستانی سیاست کے ان گنت چہرے ایسے ہیں جنھوں نے جیل کی سلاخوں اور احتساب کی مشقتوں سے بچنے کےلیے بچاؤ کے راستے کو ترجیح دی، جنھوں نے اپنے سیاسی نظریات کو وقت اور ضرورت کی مفاہمت کی نظر کر دیا۔ لیکن وہ بیٹی بےنظیر ہی تھی جس نے اپنی سیاست کی لغت میں سے سمجھوتے کے لفظ کو نہ کبھی شامل کیا اور نہ ہی اسکی گنجائش رکھی۔ جس کے انداز میں وقار تھا، جسکی زات میں رعب و دبدبہ تھا ،جسکی آواز میں للکار تھی۔ جو اپنے دشموں اور مخالفین سے گھبراتی نہیں تھی بلکہ اپنے طرز سیاست سے انھیں خائف کرتی تھی۔

2008 کے بعد سے ایک بھی سیاسی رہنما یا سیاست دان ایسا نہیں  ہےجو وفاق کی سیاست کرے ،،،، جو پاکستان کی سیاست کرے، ہر ایک کی سیاسی بصیرت اور آلاپ زاتی  مفادات ، زاتیات اور علاقہ پرستی تک محدود ھو کر رہ گئے ہیں، وہ بیٹی بے نظیر ہی تھی جس نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں سندھ کی بیٹی ھوں، میں صرف سندھیوں کی وزیراعظم ھوں،،،، بلکہ اس نے جب بھی بات کی "میرا وفاق " کی بات کی ، جس نے جب بات کی "میرا پاکستان" کی بات کی ، جس کے آخری الفاظ بھی یہی تھے کی ،

                  " یہ دھرتی مجھے پکار رہی ہے"۔

وہ بیٹی بے نظیر ہی تھی جس نے دنیا کی سپر پاورز کے سامنے پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی سے لیکر، جنگی طیاروں اور سازو سامان کی ترسیل کے معاہدات  کشمیر کاز کی بات بغیر کسی سرپرستی اور دست شفقت سے صرف اپنی علم، تدبر اور قابلیت کے بھروسے پر کیے۔ وہ بیٹی بے نظیر ہی تھی جس نے کسی بین الاقوامی فورم پر کبھی اپنی قوم کو 'چور اور فراڈیا  قوم "خود اپنے الفاظ میں نہیں کہا، جس نے اپنی کم علمی اور ناتجربہ کاری کا زمہ دار پاکستانی قوم کو نہیں ٹھہرایا بلکہ اس نے اپنے اسلوب ، انداز سیاست ، تربیت و تعلیم سے ثابت کیا کہ میں شاندار قوم کی شاندار وزیر اعظم ھوں، میری قوم میری طاقت ہے، میری قوم میری اولین ترجیح ہے۔

آج پاکستان کی سیاست میں بے شمار خواتین سر گرم عمل ہیں لیکن بی بی شہید جیسی شخصیت، انداز، تعلیم، تربیت، اور قابلیت کی خاک کو بھی نہیں پہنچ پاتیں۔ جیسی کردار کشی بطور خاتون بی بی شہید کی گئی ، اس میں کردار کشی کرنے والوں نے اپنی سطحی تربیت اور سوچ کی ہی عکاسی کی ، بی بی شہید کے کردار کی عظمتوں پہ رتی برابر بھی آنچ نہ آئی اور آج وہ منافقین و مخالفین اپنی قبیح سوچوں اور حرکتوں کا خود اعتراف کر رہے ہیں۔  بی بی شہید کے بے داغ کردار، شخصی عظمت ، خوبصورت شخصیت ، بہتیرین انداز بیان و لباس ،قومی و بین الاقوامی سطح پر انکے اثر و رسوخ  کا اعتراف نہ کرنا صرف بی بی شہید سے  بغض کا شاخسانہ ہی ھو سکتا ہے۔

میں نے اپنے شعور کی منزلوں میں کبھی پاکستان کے شہروں میں ایسا ماتم اور سوگواری نہیں دیکھی جیسی 27 دسمبر کی شام اور اس سے اگلے دن کی صبح میں تھی۔ وہ جب تک زندہ رہی ، شاندار ، شاہانہ اور بہادر انداز میں زندہ رہی ، اور جب اجل آئی تو اپنے لوگوں  اور اپنے چاہنے والوں کے درمیان میں پوری تمکنت، بہادری  اور دلیری سے  موت کوگلے لگایا۔ اسکی شہادت نے ثابت کر دیا وہ جب تک زندہ رہی پاکستان اور پاکستانیوں کےلیے زندہ رہی۔

 وہ بیٹی بے نظیر ہے جس کے قول، فعل اور عمل نے اسکی سیاست کے ہر لمحے کو ثابت کر دیا، جو دنیا سے پردہ پوش ھو کر بھی دل کی جاگیروں، سیاست کے ایوانوں، تاریخ اور علم کی کتابوں میں ہمیشہ کے لیے امر ھو گئی ہے۔

وہ بیٹی بے نظیر تھی، وہ بیٹی بے نظیر ہے، اس جیسا نہ کوئی ہے اور نہ کوئی ھو سکتا ہے ۔

وہ بھٹو کی بیٹی بے نظیر تھی، وہ پاکستان کی بیٹی بے نظیر تھی۔ وہ ہماری بیٹی بے نظیر ہے!!!!!!!!!

بشکریہ اردو کالمز