251

ہارن کا استعمال

ہارن کا مقصد دوسروں کو اپنی موجودگی کا احساس دلانا اور مطلع کرنا ہوتا ہے ۔ ہارن کا مقصد ہر گز نہیں ہوتا کہ مد مقابل گاڑی،مسافروںاور گردہ نواح کے نفوس کو شور کے اذیت  وخلل بھرے ماحول کے سپرد کر دیا جائے۔ زرا سی ٹریفک کی بندش یا سست روی میں عموما ڈرائیور ہارن پر ہاتھ رکھ لیتے ہیں ۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ چونکہ زیادہ تر ڈرائیور ان پڑھ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ نتائج کی سنگینی سے بے نیاز اپنی خاصیت کو کھلے دل سے استعمال کرتے ہیں ۔اچھے طبقے اور ایجوکیٹڈ ڈرائیور حضرات میں ہارن کا استعمال نہایت مختصر دیکھا گیا ہے۔ہارن کے استعمال کا موثر طریقہ یہی ہے کی حتہ المقدور کوشش کی جائے کہ ہارن کا استعمال نہ کرنا پڑے اگر بقدرے ضرورت استعمال کرنا پڑے تو ایک بیپ کافی ہے  ۔ اسی طرح گلی ،محلے میں بھی ہارن کا استعمال کم سے کم کیا جائے تا کہ ارد گرد کے لوگ شوروغل سے متاثر نہ ہوں ۔روڈکے قریب رہنے والے ،دوکانداروغیرہ اس سے کافی پریشان ہوتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں کانوں کا بہرہ پن ،بلڈپریشر ، غصہ ، چڑچڑا پن ، مختلف نفسیاتی مسائل کم خوابی اور عدم برداشت کا رویہ عام ہونے میں شور کا بھی کردار ہے ۔قوم کے ہر فرد کے لیے لازم ہے کہ اس بات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہارن کا استعمال کم سے کم کرے اس حوالے سے اپنی بھر پور کوشش کے ساتھ اس برائی کو معاشرے سے ختم کریں ۔ ہارن کا استعمال شوقیہ طور پر نوجوانوں  میں پایا جاتا ہے ۔خصوصا موٹر سائیکل میں پریشر ہارن کے استعمال کا رجحان زیادہ ہے ۔ نوجوان چونکہ عمر کے اس حصے میں ہوتے ہیں جہاں ان کی تمام حواس بخوبی کام کر رہے ہوتے ہیں اس لیے انہیں ہارن کے غلط استعمال کا احساس نہیں ہوتا ۔یہ زمہ داری اساتذہ ارو والدین کی بنتی ہے کہ اپنی اولاد پر نظر رکھیں اور اس حوالےسے ان کی اصلاح کریں ۔اپنے بچوں کو ہارن کے درست استعمال سے آگاہ کریں اور اس کے غلط استعمال کے نقصانات سے آگاہ کریں ۔کمزور دل والے مریض ہارن کے غلط استعمال سے بے حد متاثر ہوتے ہیں ۔ہارن کا غلط استعمال کسی کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔جب کسی کو اوور ٹیک کرتے ہوئے پریشر ہارن کا استعمال کیا جاتا ہے تواس کےنتیجے میں دوسری گاڑی کا ڈرائیور اپنے حواس کھوسکتا ہے جس سے اس کی گرفت ڈرائیونگ میں کم پڑ نے کے باعث ہلاکتوں کا اندیشہ ہوسکتا ہے ۔اس میں کسی حد تک قصور ہمارا بھی ہوتا ہے ۔ہم ہارن کی بیپ کو خاطر میں نہیں لاتے اور اپنی ہی دھن میں چلے جارہے ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ڈرائیور کو تیز یا بار بار ہارن بجانا پڑتا ہے ۔ بحر حال دونوں کو ایسا نہیں کرنا چایئے ۔ اس صورتحال کر کنٹرول کرنے کے لیے مختلف ماہرین کی رائے ہے کہ گاڑیوں میں خوفناک آواز والے ہارن کی بجائے بطخ جیسی آواز والے ہارن نصب کرنے سے اس شور کی آلودگی کوکم کیا جا سکتا ہے۔

 

بشکریہ اردو کالمز