311

سیاستدانوں اور ڈکٹیٹرز میں سے عالمی اسٹبلشمنٹ کا چہیتا کون۔۔۔۔۔۔۔۔؟

سب سے پہلے ہم پاکستانیوں کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ ہمارا بحیثیت قوم اقوام عالم میں جو تشخص ہے وہ ایک ریموڈڈ کھلونے کا ہے ہمارا ریموٹ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں گھومتا رہتا ہے اور عالمی بدمعاش جیسے چاہیں ہمیں نچواتے ہیں سوویت یونین کے بارے میں جب عالمی اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کیا کہ اب اس کو توڑ کر امریکہ کو سپرپاور بنانا ہے تو ہمارے اس ریموٹ میں ایسی ڈیوائسز ایڈ کی گئی جو قرآن کریم کی جہادی آیات اور جہاد پر احادیت مبارکہ کا جو ذخیرہ ہے اس کو تلاش کرکے جمع کرتی اور پھر ان آیات اور احادیث کی تشریح اردو عربی پشتو اور فارسی میں  ایک زور آور خطیب کی ذریعہ سے کاسٹ کی جاتی وہ خطیب گلے پھاڑ کر جہاد افغانستان پر قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کے دلائل کے انبار لگا لیتا 

ایسے علم کے پہاڑ ، متبع سنت اور مبلغ اسلام اس جہاد کے داعی بنے پورے اخلاص کے ساتھ جنمیں سے ایک ایک فرد ایک ہمہ گیر تحریک تھا نتیجہ یہ ہوا پاکستان ہی نہیں شرق و غرب سے ،عرب وعجم سے اسلام کے عظیم مجاہد اور جرنیل افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں جمع ہوگے اور سوویت یونین کو وہ سبق پڑھایا کہ وہ اپنی دھوتی چھوڑ کر بھاگا اور ایسا سرپٹ بھاگا کہ اپنے ٹکڑے ٹکڑے کرا بیٹھا 
اسلام کے یہ عظیم مجاہد سوویت یونین کے خلاف میدان کار زار میں اپنی چادروں کے ساتھ لگی گرد جھاڑ ہی رہے تھے کہ اوپر سے امریکہ بہادر آن پہنچا اور بولا مت خبردار جو اپنی حدود سے نکلو سوویت یونین کو شکست تم نے نہیں ہم نے دی تمہیں پتہ ہے سوویت یونین کے خلاف جنگ میں جنگی سازوسامان سمیت تمہارا نام ونفقہ ہم نے ادا کیا ۔۔۔۔
یہ سن کر عرب وعجم کےمجاہدین کی لیڈر شپ نے کہا کہ کوئی بات نہیں ہم نے سوویت یونین کو شکست دیکر مال غنیمت حاصل کیا اور امریکہ سے بغیر شکست کے مال غنیمت حاصل کیا 
امریکہ کو ان مجاہدین کی طاقت کا اندازہ ہوگیا تھا اور مستقبل میں اپنے لئے انکو خطرہ سمجھتا تھا کیونکہ سوویت یونین کو شکست دینے کے بعد افغانستان کے مجاہدین امارت اسلامیہ قائم کرچکے تھے انکے اعتماد میں جبل احد سے بھی زیادہ اعتماد اور پختگی آچکی تھی انکا مورال اور باڈی لینگویج آسمان سے باتیں کررہی تھی امریکہ اور عالمی اسٹبلشمنٹ اس سے سخت خوفزدہ تھے انکو جنرل یحیٰی، جنرل ایوب ، جنرل ضیا جیسا ایک اور جرنیل چاہیے تھا جو ان کو اس خطرہ سے نکال سکے چنانچہ بڑی تگ ودو کے بعد جنرل مشرف کو اس مشن کے لئے منتخب کیا جس نے عالمی اسٹبلشمنٹ کی آشیر باد پر 12 اکتوبر 1999 کو نوازشریف کا تختہ الٹ کر اقتدار پر ناجائز قبضہ کرلیا 
اور اسکے بعد عالمی اسٹیبلشمنٹ نے سوویت یونین کے فاتحین کو ٹھکانے لگانے کے لئے نائن الیون کا پری پلان واقعہ کروایا اور اس کا الزام افغانستان کے ان بوری نشین مجاہدین پر لگایا جن کے حوصلے تو کے ٹو پہاڑ سے بھی بلند لیکن امریکہ جانے کے لئے ٹکٹ کے پیسے بھی نہیں البتہ اسمیں عرب مجاہدین کا ایک شہزادہ نما مجاہدین کا کمانڈر اسامہ بن لادن بھی تھا جسکو ہیرو سے دہشت گرد بنتے ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اس پر مال و زر کی فراوانی ہی نہیں بلکہ سعودی حکومت اب بھی اس کی مقروض ہے 
امریکہ اصل میں اسی سے خوفزدہ تھا اور اسکو قتل کروانا چاہتا تھا لیکن اس کی سیکورٹی ایسی کے کسی کو قریب بھی پھٹکنے نہیں دیا جاتا یہاں تک کہ  پاکستانی حلال جہاد میں شریک لوگ بتاتے ہیں کہ اسامہ کی سیکورٹی میں کوئی غیر عرب آہی نہیں سکتا تھا الا ماشاءاللہ ۔۔۔اور ان عربوں کو پیسوں سے خریدنا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا جو دنیا کی عیش وعشرت کی زندگی کو لات مار کر مٹی اور پتھروں کو اپنا بچھونا اور ریشم کی چادروں کو پھینک کر گردآلود چادروں کو اپنا اوڑھنا بنا چکے تھے جب کچھ نہ بن پڑا تو صحافتی رنگ میں اسامہ کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی مقصود صرف لوکیشن ٹریس کرنا تھی بقیہ کام فضائی شوٹر نے کرنا تھا جس کے لئے پاکستان سے بھی ہائی پروفائل صحافی ہائیر ہوئے کچھ قریب بھی گئے انٹرویو بھی کیا لیکن اللہ کی مدد اور فورا  لوکیشن تبدیل کرنے کی پالیسی نے اس عالمی دہشت گرد اسامہ بن لادن کو رب نے بچا دیا کچھ منٹوں بعد انٹرویو والی لوکیشن پر میزائل برسے تورابورا کی ساری پٹائی اسی انٹرویو کے جرم کی سزا تھی بظاہر کمبل میں چھپایا گیا وہ جرنلسٹ ڈیوائسز کی مدد سے  فضائی شوٹرز کو ساری لوکیشن فراہم کررہا تھا خیر ۔۔۔۔
تو اس طرح پاکستان کا بہادر جرنیل ایک مرتبہ پھر عالمی اسٹیبلشمنٹ کے حوالہ کئے گئے ناجائز دھندے کو پورا کرنے کی کوشش میں پاکستان کو دہشت گردی کی آماجگاہ بنا گیا اور پاکستانی فوج جو سیکورٹی کی ذمہ دار ہے خود ان سکیوئر ہوگئی اور میری فوج کے بہادر سپاہیوں کا ناحق خون سے پاکستان کا ہرگلی کوچہ اس ریموڈڈ سپہ سالار نے رنگین کیا ہزاروں کی تعداد میں عام شہری اس پرائی جنگ میں لقمہ اجل بنے پاکستانی فوج اور مذہبی حلقوں میں تصادم ہوا قبائلی علاقوں میں خون کی جو ہولی کھیلی گئی اور ابھی بھی جاری ہے یہ اسی بہادر جرنیل پرویز مشرف کا کیا دھرا ہے جو ایک امریکی کال پر ڈھیر ہوا اور ملک اور قوم کی سلامتی کو داؤ پر لگا کر آج دیار غیر میں سہمے ہوئے چوہے کی طرح کسی بل میں چھپ کر اپنے ایام بیماری گزار رہا ہے اسوقت طاقتور لوگوں کے لئے نشان عبرت بنا ہوا ہے لیکن عبرت کون حاصل کرے ابھی حال ہی میں بی بی سی کی 12 اکتوبر 1999 پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں عالمی اسٹیبلشمنٹ پھر کوئی نیا رنگ بھرنے جارہی ہے اب دیکھتے ہیں۔ کہ کون بنتا ہے عالمی اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ اور ریموڈڈ پرسن 
اللہ تعالی پاکستان کو ایسا مضبوط استحکام عطا فرمائے جو اپنی داخلی اور خارجی پالیسیوں کے اعتبار سے خود مختار ریاست بنے اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والی سیاسی اور عسکری قیادت سے مالا مال فرمائے ۔۔امین یارب العالمین
ابھی تک کی پاکستانی تاریخ یہ بتلاتی ہے کہ تین دریاؤں کا سودا ہو یا ملک کو دولخت کرنا ہو یاسوویت یونین کو توڑنا ہو اسی طرح  افغانستان پر قبضہ کرنا ہو پاکستان سے عالمی اسٹیبلشمنٹ نے جرنیلوں کا ہی انتخاب کیا ۔۔۔۔

بشکریہ اردو کالمز