439

کیا مسائل کا حل جھگڑا ہے؟

افسوس صد افسوس! کہ آج ہم اس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں جہاں انسان انسان سے محفوظ نہیں ہے. یوں محسوس ہوتا ہے کہ جنگل کا نظام ہے،اور جانوروں کا راج ہے۔

 آج عورت کے ساتھ زیادتی کی افسوسناک خبر(زیادتی کا شکار ہونے والے کی معلومات کو لیک کرنا جرم ہے) سننے کے بعد مختلف نظریات رکھنے والے لوگوں کے گروہ بن گئے ۔کئ ماہ سے عورت مارچ کی تشہیر کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جو سنسان ہو چکے تھے، آج پھر سے" میرا جسم ،میری مرضی"، "پدر شاہی نظام کو ایک دھکا اور دو"،"ہینگ ریپسٹ پبلیکلی(Hang Rapist Publically)" اور نجانے ایسے کتنے نعروں سے گونج اٹھے۔ ایک گروہ وہ ہے جو عورت مارچ اور فیمنزم(Feminism)جیسی

 بلاؤں کی شدید مذمت کرتا ہے  لیکن ریپ کلچر کیخلاف صدا بلند کرتا ہے۔پھر ایک جانب حیا مارچ اور پیٹریارکی (Patriarchy) کی چکی میں پسے ہوئے مرد حضرات ہیں جو آج بھی یہ سوال کر رہے ہیں کہ جب عورت کو چار دیواری میں رہنے کا حکم ہے, اس کے لئے محرم کے ساتھ دہلیز پار کرنا ضروری قرار دے دیا گیا تو پھر عورت گھر سے اکیلی کیوں نکلی؟

ایک جانب "Hang Rapist Publically" کی کمپین جاری ہے تو دوسری جانب اسی معاشرے   میں رہنے والے لوگوں کا یہ حیال ہے کہ سرعام بازار میں کسی مجرم کو سزا دینا انسانیت کی خلاف ورزی ہے۔ ایسا خیال رکھنے والے افراد سے سوال ہے کہ سرعام بازار میں سزا دینا تو انسانیت کی خلاف ورزی ہے لیکن سرعام بازار میں کسی انسان کو اپنی ہوس کی بید چڑھا دینا کیا یہ انسانیت کی خلاف ورزی نہیں ہے ۔

خیر یہ معاملہ صرف عورت کے ساتھ زیادتی پر نہیں ہے۔ چاہے زیادتی کا شکار ہونے والا کوئی بچہ ہو، بوڑھے ہو، جوان ہو، عورت ہو، مرد ہوں، خواجہ سرا ہو یا پھر کوئی جانور ہی کیوں  نہ ہو۔

 حالات ہمیشہ یکساں ہوتے ہیں۔ ہم لوگ ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے کی دور میں ہوتے ہیں۔اپنے نظریے کی فتح کے لئے دلائل تلاش کرتے ہیں۔ آپس میں جھگڑتے ہیں ،سوشل میڈیا پر اسٹیٹس پر سٹیٹس لگتے ہیں اور پھر دو سے چار  روز بعد یہ کہانی اسٹیٹس اپلوڈ کرنے کے دور میں ہی ختم ہو جاتی ہے سب کی بنیادی ڈیمانڈ تو ایک ہے کہ معاشرہ خوشحال ہو،تمام جرائم کا خاتمہ ہو لیکن اعتراف کرلیا تو ہماری عزت نفس میں کمی آجائے گی ۔

خدارا گزارش ہے کہ ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرانے اور جھگڑا کرنے کی بجائے اس نسل کی تربیت پر توجہ دیں، احکام بالا سے گزارش ہے کہ ملک میں ایسا قانون نافذ کریں کہ انسان ہو یا جانور اس کی جان اور عزت دونوں محفوظ ہوں۔ مسائل کا حل کبھی بھی گروہ بندی یا جھگڑا نہیں ہوتے۔

بشکریہ اردو کالمز