چنیدہ وفد کے ہمراہ موسی علیہ السلام کوہ طور پر مدعو تھے وہاں انکو اللہ تعالیٰ نے تورات عطا کرنی تھی موسی علیہ السلام جلیل القدر پیغمبر تھے انکو کلیم اللہ کے لقب سے اسی لئے نوازا گیا کہ وہ اپنے خالق سے ہم کلامی کے بڑے ہی مشتاق تھے اللہ تعالیٰ کی جانب سے جب موسی علیہ السلام کوانویٹیشن ملا کہ آپ وفد کے ہمراہ کوہ طور پر تشریف لائیں
موسی علیہ السلام نے منتخب وفد کو کوہ طور پر پہنچنے کا کہا پیچھے قوم پر ہارون علیہ السلام کو نگران مقرر کیالیکن وفد کا انتظار کئے بغیر ان سے پہلے دوڑے دوڑے چلے گے موسی علیہ السلام جب چلے گے تو پیچھے منافقین نے ایک نیاڈرامہ کھڑا کردیا اس ڈرامہ کا مرکزی کردار سامری جادوگر تھا ڈرامہ کی تفصیل آ گے ذکر کروں گا بہرحال وہ جو وفد تھا وہ بھی نہیں گیا موسی علیہ السلام کو کوہ طور پر رب تعالیٰ سے ہمکلامی کا شرف حاصل تو ہوا لیکن اللہ تعالیٰ نے پوچھا آپ وفد سے پہلے کیوں آ گئے ۔۔۔۔۔؟
فمااعجلک عن قومک یموسی قال ھم اولاء علی وعجلت۔۔الخ
تو موسی علیہ السلام نے بارگاہ خداوند میں عرض کی وہ میرے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں اور میں آ پکی خوشنودی کی غرض سے جلدی چلا آیا
قال فانا قد فتنا قومک من بعدک واضلھم السامری الخ
اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو آ گاہی دی کہ آ پ کے آ نے کے بعد آپ کی قوم کو سامری نے گمراہ کردیا
موسی علیہ السلام غصہ سے واپس آئے اور اپنی قوم کو اکھٹا کرکے پوچھا ارے تمہیں ہوا کیا ہے۔۔۔۔؟
ابھی تمہیں ٹھیک ٹھاک چھوڑ کر گیا یہ کیا ڈرامہ لگادیا تم نے بچھڑے کی پوچا شروع کردی ۔۔۔۔۔؟
اللہ کے وعدوں کو پس پشت ڈال دیا اللہ کے غضب کے مستحق بنتے جارہے ہومیرے وعدہ کی خلاف ورزی بھی کردی تو قوم نہیں کہا ہم کسی قسم کی خلاف ورزی کا ارادہ نہیں رکھتے تھے بس اس سامری نے ہمیں گمراہ کرکے بچھڑے کے فتنہ میں مبتلا کردیا
اور موسی علیہ السلام کو پورا واقعہ سنایا کہ وہ جو ہمارے پاس کافی سارے زیورات قوم فرعون کے تھے وہ سب ہم نے ایک جگہ جمع کئے تو سامری نے اس میں کوئی خاص چیز ڈالی جس سے بچھڑے کی مورتی بن کر آ وازیں نکالنے لگا تو ہمیں یہ تاثر دیا گیا کہ موسی اور ہمارا اللہ یہی ہے موسی بھول کر اللہ کو تلاش کرنے کوہ طور پر چلے گے
ساری آ گاہی حاصل کرنے کے بعد موسی علیہ السلام نے پھر حضرت ہارون علیہ السلام کو طلب کرکے استفسار کیا کہ میری عدم موجودگی میں آ پ قائم مقام اور نگران تھے یہ کیا ہوتا رہا ۔۔۔۔؟
نہ تو آ پ نے انکو روکا اور نہ میرے پاس آکر اسکی اطلاع مجھے دی موسیٰ علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام کی سخت سرزنش کی بلکہ انکو داڑھی اور سر کے بالوں سے پکڑ کر زود وکوب کیا
قال یبنئوم لاتخذ بلحیتی ولا براسی انی خشیت ان تقول فرقت ۔۔۔۔۔۔الخ
حضرت ہارون علیہ السلام نے یہ عذر پیش کیا کہ جب ساری قوم بچھڑے کے فتنہ میں مبتلا ہوگئ اور اسکے عاشق بن گے تو تفرقہ کے ڈر سے میں نے سخت ایکشن نہیں لیا لیکن انکو سمجھایا میں نے ضرور ہے
اسکے بعد موسی علیہ السلام نے سامری جادوگر کو طلب کیا اور استفسار کیا کہ کیوں آ پ نے قوم کو شرک پر لگادیا تو سامری نے بتلایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کے گھوڑے کے پاؤں جہاں لگتے تھے وہاں ایک حیات میں نے محسوس کی تو اس جگہ کی مٹی میں نے اٹھا لی تھی بس وہ مٹی میں نے ان زیورات سے بنے بچھڑے کی مورتی پر جب میں نے ڈالی تو یہ واقعہ ہوا
مفسرین نے لکھا ہے کہ سومرو کی طرح سامری جادوگر بھی جھوٹا تھا اس نے جادو کے زور پر یہ شعبدہ بازی کرکے بنی اسرائیل کی قوم کو گمراہ کردیا
پوری تفتیش کرنے کے بعد موسی علیہ السلام نے اسکے سوشل بائیکاٹ کی سزا تجویز کی اور اسکو قوم سے جدا کردیا اور اللہ کی جانب سے بھی یہ ہوا کہ جو بھی اسکو ہاتھ لگاتا تھا وہ بیمار ہو جاتا تھا لہذا اسکے بارے میں یہ مقولہ مشہور ہوگیا لامساس کہ اس سامری کو مت چھونا۔۔۔۔
یہ تو تھا بنی اسرائیل کا منافق اور جادوگر سامری ہمارے دور کا سامری وہ راشد محمود سومرو ہے جس کو مولنافضل الرحمن نے صوبائی امیر بنا کر جماعتی نظریہ کے مطابق کام کرنے کا پابند کیا
لیکن راشد محمود سومرو نے تمام ہدایات پس پشت ڈال کر حضرت حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کیطرف منسوب جماعت جمعیت علما اسلام کو لسانی بنیادوں پر چلانا شروع کردیا قاری عثمان سمیت کئی لوگوں کو جماعتی طور پر دیوار سے صرف اس وجہ سے لگا دیا کہ تمہارا سندھ میں کیا کام ۔۔۔۔۔۔؟سندھ سندھیوں کا ہے اور سندھ میں جماعتی عہدے سندھیوں کوہی ملیں گے
راشد محمود سومرو نے کراچی میں علما کرام کے اعلی سطحی اجلاسوں کا صرف اسی وجہ سے بائیکاٹ کیا کہ تم نے قاری عثمان کو کیوں بلوایا ۔۔۔۔۔۔۔
پھر علمائے کرام کے اعلامیہ کے مقابلہ میں اعلامیے دینا شروع کردیئے راشد محمود سومرو کے ویڈیو پیغامات اور جماعتی پالیسی بیانات میں واضح طور پر اعلی سطحی علما کرام کی کمیٹی کے بیانات اور پالسیوں کی مخالفت موجود ہے وہ اکابرین کے اقدامات کو وقتی اور سطحی قرار دے رہا ہے
میں سمجھتا ہوں راشد محمود سومرو کا کردار سامری کے کردار کی طرح خطرناک اور شرمناک ہے تمام مذہبی حلقے اس پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کررہے ہیں۔
قائد جمعیت مولنا فضل الرحمان کو چاہیے کہ وہ راشد محمود سامری سے جواب طلب کریں اور موسی علیہ السلام کی طرح ان سے پوچھیں فما خطبک یسامری
پھر بطور سزا اسکو جماعتی عہدوں سے معزول کرکے کے سندھ کے صحراؤں میں بکریاں چرانے کی ڈیوٹی پر مامور کریں اور کسی سے ملنے پر پابندی عائد کرکے کہیں فاذھب فان لک فی الحیوۃ ان تقول لامساس ۔۔۔۔۔
اور ان شاءاللہ ہم شیخ الاسلام حضرت حسین احمد مدنی کے نظریاتی عقیدت مند راشد محمود سامری جیسے قوم پرست شخص کو زیادہ دیر حضرت مدنی کے پلیٹ فارم پر اپنے لسانی چورن نہیں بیچنے دیں گے
یا اسکو بکریاں دے کر صحراؤں میں بھیجو یا اس کو اے این پی یا جئے سندھ جیسی قوم پرست جماعتوں میں جانا چاہیے جمعیت علما اسلام جیسی نظریاتی جماعت میں اس سامری کا کیا کام ہے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہردور کے سامرویوں کے فتنوں سے محفوظ رکھے آمین یارب العالمین