265

حج بارے نئی پالیسی کا اعلان

سعودی وزارت حج نے کورونا کے خطرات کے پیش نظر حج کو محدود کردیا۔ رواں سال صرف سعودی عرب میں رہنے والوں کو حج کی اجازت ہوگی۔ عازمین کی سلامتی کے لیے سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے گا۔ دنیا کے 180 سے زیادہ ملکوں میں نئے کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر محدود تعداد میں اندرون ملک سے مختلف ممالک کے شہریوں کو حج کا موقع دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں 5 لاکھ کے قریب کورونا سے اموات ہو چکی ہیں اور 70 لاکھ سے زیادہ لوگ کورونا سے متاثر ہیں۔ سعودی وزارت حج نے کہا ہے کہ کورونا کی وبا کے ماحول، دنیا بھر میں وائرس کے پھیلنے کے خطرات اور روز بروز دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر طے کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا گیا ہے کہ حج محفوظ اور صحت مند ماحول میں ہو، کورونا سے بچا¶ کے تقاضے پورے کیے جائیں اور انسانی جان کے تحفظ سے متعلق اسلامی شریعت کے مقاصد پورے کیے جا سکیں۔
سعودی حکومت کے فیصلے سے دنیا بھر سے عازمین حج ادا کرنے کے لیے نہیں آ سکیں گے لیکن یہ بات لاکھوں مسلمانوں کے لیے سکون کا باعث ہے کہ تمام تر حالات کے باوجود حج کو منسوخ نہیں کیا گیا اور محدود لوگوں کے ساتھ ہی سہی لیکن حج لازمی ادا ہوگا۔ ترجمان مذہبی امور کے مطابق سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر صالح نے وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور غیر ملکی حجاج کی میزبانی سے معذرت سے متعلق سعودی حکومت کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ وزارت مذہبی امور نے نئی صورت حال کے تحت ہنگامی اجلاس بلا لیا جس میں عازمین حج کی رقوم کی واپسی سے متعلق طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سفیر، سفارتی عملہ اور پاکستان حج ڈائریکٹوریٹ امسال حج میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
اگست 2017 ءکی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ہر سال حج کرنے سعودی عرب جاتے ہیں جس سے سعودی معیشت کو خاصی تقویت ملتی ہے ۔ تاہم بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ حج اور عمرہ کرنے کے لیے آنے والے عازمین سے سعودی عرب کو کتنی آمدنی ہوتی ہے اور سعودی عرب کی معیشت میں اس کا کتنا حصہ ہے ۔ اس کے لیے سب سے پہلے تو حج کے ارادے سے سعودی عرب جانے والے مسلمانوں کی کل تعداد نکالنی ہوگی۔
ہر سال کتنے لوگ مکہ جاتے ہیں؟
لوگ عمرہ کے لیے پورا سال سعودی عرب جاتے رہتے ہیں۔ گزشتہ برس مجموعی طور پر 83 لاکھ لوگ حج کے لیے سعودی عرب آئے تھے ۔ ایک تو یہ کہ سال کے ایک خاص وقت میں ہی حج کیا جاتا ہے اور دوسری بات یہ کہ سعودی عرب نے حج کے لیے آنے والوں کی تعداد کو قابو میں رکھنے کے لیے ہر ملک کا ایک کوٹا طے کر رکھا ہے ۔ حج کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب میں رہنے والے لوگوں کی بھی ہوتی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان میں سے بہت سے لوگ مختلف ممالک کے شہری ہوتے ہیں۔ گذشتہ سال 60 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے عمرہ ادا کیا۔ گذشتہ دس برسوں میں سعودی عرب کے اندر سے حج کرنے والے مسلمانوں کی تعداد دوسرے ممالک سے آنے والے حجاج کرام کے مقابلے میں تقریباً نصف رہی ہے ۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کی جتنی آبادی ہے ، اس کی محض دو فیصد آبادی ہی سعودی عرب میں رہتی ہے ۔ مسلمان پورے سال عمرہ کے لیے جاتے رہتے ہیں۔ پچھلے سال 60 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے عمرہ کیا۔ گذشتہ سال سعودی عرب کو حج سے 12 ارب ڈالر کی براہ راست آمدنی ہوئی۔ سعودی عرب جانے والے مسلمانوں میں 80 فیصد سے زیادہ لوگ وہاں عمرہ کرنے جاتے ہیں۔ سات سال پہلے عمرہ کے لیے جانے والوں کی تعداد 40 لاکھ تھی اور سعودی عرب کو امید ہے کہ آنے والے چار برسوں میں یہ تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہو جائے گی۔ گذشتہ سال سعودی عرب کو حج سے 12 ارب ڈالر کی براہ راست آمدنی ہوئی۔ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 1264 ارب روپے سے زیادہ بنتی ہے ۔سعودی عرب جانے والے حجاج کرام نے وہاں جا کر تقریباً 23 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی۔ مختلف ممالک کے لوگوں کے لیے حج کا خرچ مختلف ہوتا ہے ۔ حج کے لیے سعودی عرب جانے والے مسلمان جو ڈالر وہاں خرچ کرتے ہیں، وہ ان کی معیشت کا حصہ بن جاتا ہے ۔ یہ تمام رقم سعودی عرب کی براہِ راست آمدنی نہیں ہے لیکن اس سے ان کی معیشت کو بہت بڑا سہارا ملتا ہے ۔ مکہ چیمبر اور کامرس کے اندازوں کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے مسلمانوں کو حج پر 4600 ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں جبکہ سعودی عرب کے حجاج کرام کے حج پر 1500 ڈالر لگتے ہیں۔ مختلف ممالک کے لوگوں کے لیے حج کا خرچ مختلف ہوتا ہے ۔ ایران سے آنے والے قافلے میں ہر ایک شخص کو یہ خرچ 3000 ڈالر کے قریب پڑتا ہے ۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو بھی تقریباً اتنا ہی خرچ کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن پھر بھی یہ پیسہ کسی نہ کسی طرح سعودی عرب کی معیشت کا حصہ بن جاتا ہے ۔ انڈونیشیا کا کوٹا سب سے زیادہ ہے ۔ یہاں سے ہر سال 2 لاکھ 20 ہزار لوگ حج کے لیے سعودی عرب جا سکتے ہیں، جو حجاج اکرام کا 14 فیصد ہے ۔ اس کے بعد پاکستان 11 فیصد، بھارت 11 فیصد اور بنگلہ دیش کا کوٹا 8 فیصد ہے . اس فہرست میں نائیجیریا، ایران، ترکی، مصر جیسے ملک بھی شامل ہیں۔
مکہ اور مدینہ کے درمیان تیز ترین ٹرین سروس کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔اس ریل لائن کے مکہ، مدینہ اور جدہ میں کل پانچ سٹیشنز ہوں گے ۔شاہ سلمان نے سعودی عرب کے مقدس شہروں مکہ اور مدینہ کے درمیان تیز ترین مسافر ٹرین سروس کا افتتاح کیا ہے جس کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے ۔ براستہ جدہ، مکہ سے مدینہ جانے والی اس حرمین ایکسپریس لائن میں 35 ٹرینیں شامل ہیں۔ حکام کے مطابق ان میں چھ کروڑ افراد سالانہ سفر کرسکیں گے اور اس کا مقصد حاجیوں اور عمرہ کرنے آنے والے افراد کو سفر کی بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے ۔سعودی عرب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نبی العمودی کا کہنا تھا ’دونوں شہروں کے درمیان سفر مختصر اور آسان ہو جائے گا۔ اس منصوبے سے ریاست کے ، اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کے جذبے کی عکاسی ہوتی ہے ۔ ہر ٹرین میں 417 مسافروں کی گنجائش ہو گی۔حج اور عمرہ کے دوران مسلمان مکہ اور مدینے کے درمیان بس کے ذریعے سفر کرتے ہیں جس میں چھ گھنٹے لگ جاتے ہیں اب یہی سفر مختصر ہو کر دو گھنٹے رہ جائے گا۔
سعودی وزارت حج نے جو فیصلہ کیا ہے اللہ تعالیٰ اس میں خیر و برکت عطا فرمائے۔ کورونا وائرس کی وبا کا جلد از جلد اس دنیا سے خاتمہ فرمائے تاکہ کاروان دنیا جس طرح پہلے رواں دواں تھیں، اسی طرح خیر و عافیت کے ساتھ دوبارہ بحال ہو جائے۔ اس وبا سے اللہ تعالیٰ خیر کے فیصلے فرمائے اور اس میں اللہ کی جو منشا ہے کائنات کے انسانوں کو اسے پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
 

بشکریہ اردو کالمز