802

ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ  

داخل ہو جاؤ اپنے گھروں میں ( سورة النمل- ١٨) 
اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق میں ایک نظم و ضبط اور ربط دیکھنے کو ملتا ہے چاہے وہ مظاہرِ کائنات میں ہو یا مخلوق میں. زیر غور آیت میں چیونٹیوں کی ملکہ اپنی ساتھیوں کو گھروں میں داخل ہونے کا حکم دیتی ہے تاکہ اس کو جو خطرہ محسوس ہورہا ہے اس سے بچا جا سکے. اللہ تعالیٰ ہمیں اس مثال کے ذریعے بہت سے سبق دیتے ہیں. 
پہلا سبق:
کسی بھی منظم اور مہذب معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ ایک حاکم ہو جو تمام لوگوں کی رہنمائی کرے اور باقیوں پہ لازم ہے کہ وہ اپنے امیر کے حکم پر سر تسلیمِ خم کریں. 
دوسرا سبق: 
گھر اللہ تعالیٰ کی ایسی نعمت ہے جو خطروں سے بچاتا ہے اور آرام و سکون مہیا کرتا ہے. رسول اکرم نے فرمایا ہے:
 دروازے بند کر لیا کرو اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کر لیا کرو, کیونکہ شام ہوتے ہی جنات (شیاطین) روئے زمین پر پھیلتے ہیں اور اچکتے پھر تے ہیں. (صحیح بخاری: رقم الحدیث#3316 )
اسلام ہمیں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا درس دیتا ہے زیر غور حدیث میں یہ حکم فرمایا گیا ہے کہ دروازے بند کر لو یعنی شام کے اذکار کے علاوہ بھی کچھ تدابیر کرکے پھر اللہ پہ توکل کرنا ہے.
اہم امور کے علاوہ گھروں سے نکلنااور بے مقصد بازاروں میں پھرنا اور ہلڑباذی کی ممانعت کی گئی ہے. آج ایک وائرس سے بچنے کے لیے یہی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں. جبکہ اسلام نے ہمیں یہ تمام حفاظتی اقدام روزمرہ کے معاملات میں بتائے ہیں. 
اس آیت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ گھر صرف انسان کے لیے ہی نہیں بلکہ چرند,پرند اور حشرات کے لیے بھی محفوظ ٹھکانہ ہے.  
تیسرا سبق:
 شہد کی مکھیوں اور چیونٹیوں کی قیادت ایک ملکہ کرتی ہے کیونکہ تمام کام اور خوراک حاصل کرنے کی ذمہ داری مادہ کی ہوتی ہے اور نر شہدمکھی اور چیونٹی بغیر کسی محنت کے خوراک حاصل کر تے ہیں. جبکہ انسان میں اللہ تعالیٰ نے مرد کو قوام بنایا ہے. سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّ بِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ ؕ ..(سورۃ النساء آیت: 34)
 مرد عورتوں  پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالٰی نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نےاپنے مال خرچ کئے ہیں.
مرد میں قوت فیصلہ اور جسمانی طاقت عورت سے زیادہ ہوتی ہے جبکہ عورت کو گھر کی ملکہ بنایا ہے اور عورت کو اتنی طاقت دی ہے کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے سارا معاشرہ سنوار سکتی ہے. اگر عورت ماں کی صورت میں بچوں کی اچھی تربیت کرے گی تو معاشرے میں موجود ہر فرد اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا تو معاشرہ امن کا گہوارہ بنتا ہے.اسلام نے عورت کو ایک اسٹیج (گھر) فراہم کیا ہے جس پر وہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکتی ہے. گھر میں صفائ ستھرائی (مینجمنٹ) کھانا پکانا (شیف)گھر کی سجاوٹ (انٹیرئیر ڈزائنر) بچوں کی تربیت (ڈے کئیر) اور بھی بہت سے پہلوؤں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہے. مردوں کے شانہ بشانہ چلنا ایک احمقانہ مفروضہ ہے' شانہ بشانہ اسی کے ساتھ چلا جاتا ہے جس کے ساتھ برابری کا مقابلہ ہو جبکہ مرد اور عورت صلاحیتوں اور ذمہ داریوں کے لحاظ سے مختلف ہیں.کسی بھی معاشرے کی اکائی خاندان ہے اور خاندان کی اکائی مرد اور عورت دونوں ہی ہیں اس لیے یہ دونوں ایک دوسرے کے معاون ہیں' ایک دوسرے کے مد ِمقابل نہیں ہیں.
 

بشکریہ اردو کالمز