*چھاؤں دیتے ہیں جو صحرا میں کسی کو احمد*
*دل میرا ایسے درختوں کو ولی بولتا ہے۔۔*
ہمارے ارد گرد کچھ ایسے ولی صفت لوگ بھی موجود ہیں جو ہمارے لوگوں کیلئے اس درخت کے چھاؤں کی مانند ہیں جو درخت تپتی دھوپ میں سایہ دیتا ہے.
انسان تو ہر جگہ جنم لیتا ہے بات جب انسانیت کی آتی ہے یہ تو کہیں کہیں جنم لیتی ہے انسانیت سے بڑھ کر کوئی شے نہیں۔
آج کے اس دور میں یہ تعلیم یہ ڈگری بےشک بڑی طاقت رکھتے ہیں. مگر جب انسان کو یہی ڈگری یہی تعلیم انسانیت سے ہی کہیں دور جاپھینکے یہی تعلیم اگر اپنے آپ تک محدود رہے تو ایسی تعلیم ایسی ڈگری کی کوئی اہمیت نہیں بے۔۔
مگر جب بات آتی ہے ایسے لوگوں کی جو اپنی تعلیم سے اپنی محنت سے اپنے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرتے ہیں . مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بھی یہ ہمت نہیں ہارتے۔۔
ایسے ہی میرے بلوچستان کے شہر حب چوکی میں اس ایسی مشکل گھڑی میں میرے حب کے نوجوانوں نے ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹائے.
یہ ہمیشہ اپنے بلوچ دوستوں اپنے علاقے اپنے شہر اپنے لوگوں کیلئے پیش پیش رہے ہیں بلوچ ایک مثالی قوم ہے جن کی تعریف میں اگر میں لکھنے بیٹھوں تو الفاظ شاید کم پڑ جائیں.
یہ حب چوکی کے وہی لوگ ہیں جو اپنی مدد آپ کہ تحت اپنے شہر حب چوکی میں اور ضلع لسبیلہ میں اپنے لوگوں کیلئے بھرپور جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں مختلف اقسام کے پروگرام, اسٹڈی سرکل اور ایسے کئی پروگرام منعقد کرتے ہیں جس سے ہمارے ہر نوجوان میں ایک جنون پیدا ہوتا ہے ایک لگن پیدا ہوتی ہے سیکھنے سکھانے کی اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی.
ہمارے حب چوکی کے نوجوان مثالی نوجوان ہیں. جن میں بھرپور ٹیلنٹ ہے اتنے کم سہولیات میں بھی یہ لوگ اپنے شہر کیلئے اپنی محنت جاری و ساری رکھ رہے ہیں یہ دور دراز شہروں میں اپنی فیملیز سے دور تعلیم کیلئے اپنے علاقے اپنے لوگوں کی خدمت کیلئے ہر طرح کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں.
میں آپ کو کیا مثال دوں اپنے ان نوجوانوں کی جو اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے شہر کے ہر مسئلے و مسائل پر دور رہ کر بھی آواز اٹھاتے ہیں ایک ایسی مثال عبدالصمد گدور کی بھی ہے جو اسلام آباد اپنی فیملی سے دور تعلیم کیلئے اپنے شہر حب اپنے لوگوں کی خدمت کو ہر مشکل کا سامنا کرتے ہوئے بھی اپنی آواز اٹھاتے ہیں اپنے قلم کی زور سے یہ ہمیشہ اپنے لوگوں کیلئے آواز بلند کرتے ہیں اور جب چھٹیوں پر آتے بھی ہیں مختلف تعلیمی و سماجی کاموں کا حصہ بنتے ہیں بجائے اس کے کہ وہ اپنی چھٹیاں بھی انجوائے کرے.
میں آپ کو کیا مثال دوں اپنے اس نوجوان کی جو دن بھر محنت مشقت کرکے اپنا گھر چلاتے ہیں مزدوری کرتے اور رات میں اپنے علاقے کے غریب بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔۔۔میرے حب کا نوجوان غلام حسین سولنگی تعلیم دوست جو دن بھر فیکٹری میں کام کرتے اور رات میں اپنے علاقے بلوچ كالونی جہاں اب تک کوئی پرائیویٹ ادارہ نہیں کوئی اسکول نہیں مگر یہ نوجوان 2015 سے تعلیم سے محروم غریب بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرتے آرہے ہیں اور آج بھی یہ اپنے کام کو لے کر بے انتہا محنت کرتے نظر آتے ہیں۔۔
ہمارے حب چوکی میں کام کرنے والی سماجی و تعلیمی تنظیمیں۔
وائے ایل ایف,ایچ ایل ایف ، لسبیلہ لٹریری سوسائٹی, لسبیلہ ایجوکیشنل موومنٹ اور پاکستان ڈبیٹنگ سوسائٹی حب ریجن
وائے ایل ایف,جو مختلف یونیورسٹیز میں حب سے باہر پڑھ کر اپنے شہر حب میں کریئر کاؤنسیلنگ کیلئے اپنی یوتھ کیلئے انہوں نے کام شروع کیا جس کو انہوں نے ینگ لیڈرز فورم کا نام دیا جہاں ہمارے حب کے کئی نوجوان بے انتہا محنت کررہے ہیں۔۔
ایچ ایل ایف ،حب لٹریری فورم جہاں book review کے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر سیشنز و اسٹڈی سرکلز بھی منعقد کیے جاتے ہیں جس میں حب کے نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور یہاں کافی کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ان کی ٹیم ان کا کام قابل تعریف ہے۔۔۔۔
لسبیلہ لٹریری سوسائٹی جو ضلع بھر میں طلباء و طالبات کی مختلف اسکولز و کالجز میں کریئر کاٰنسیلنگ کرتے ہیں. جنہوں نے سال 2019 میں پورے لسبیلہ کے مختلف ہائی اسکولز و کالجز کے طلباء و طالبات کی کریئر کاونسیلنگ کی ہے اور حب میں کریئر کاؤنسیلنگ کے حوالے سے ایک ضلعی سطح کے پروگرام کا انعقاد بھی کیا. لسبیلہ لٹریری سوسائٹی نے 2000 سے زیادہ اسٹوڈنٹس کو موٹیویٹ کیا. حب, ساکران ,گڈانی, اوتھل اور بیلہ کے اسکول اور کالجز کے اسٹوڈنٹس شامل ہیں.
ایل ایل ایس کی مدد سے بہت سارے اسٹوڈنٹس موٹیویٹ ہوکر پنجاب و اسلام آباد کے مختلف کالجز و یونیورسٹیز میں بھی داخل ہوِئے.
میرے حب میرے بلوچ نوجوان ہمارے لئے باعث فخر ہیں۔۔فیوچر ریفارمرز کے پرنسپل عثمان میر جیسے بہترین نوجوان جو بچوں کو نہ صرف تعلیم سے آراستہ کررہے تھے. اب اس مشکل گھڑی میں جنہوں نے ایف آر فاؤنڈیشن تنظیم بنائی ہے جس کے ذریعے یہ اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر اب اس مشکل گھڑی میں بھی اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے غریب مساکین لوگوں کیلئے نکلے ہیں جو رات کی تاریکی میں ہمارے غریب لوگوں کو ان کے دروازوں پر راشن پہنچا کر اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں انہوں نے اچھائی کی ایک مثال قائم کی ہے۔انہوں نے ایک سبق دیا ہے ان تمام ڈگری رکھنے والوں اور تعلیم یافتہ لوگوں کو کہ بے شک لوگوں کی نظروں میں اہمیت حاصل ہے اس نامی ڈگری کو مگر دین اسلام کا بنیادی درس ہے محتاجوں،غریبوں ، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت ، حاجت روائی اور دلجوئی کرنا.دوسروں کی مدد کرنے،ان کے ساتھ تعاون کرنے، ان کے لیے روزمرہ کی ضرورت کی اشیاءفراہم کرنے کو دین اسلام نے کار ثواب اور اپنے ربّ کو راضی کرنے کانسخہ بتایا ہے.
ان کے یہ الفاظ ہاتھ بٹاؤ بھوک مٹاؤ ایسے الفاظ جو ہر اہل لوگوں کو بلا رہے ہیں. میرے حب بلوچستان کے لوگ انسان دوست ہیں یہ کبھی بھی ان کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
اسی طرح حب میں ایک اور ڈبیٹنگ سوسائٹی جو کہ پاکستان ڈبیٹنگ سوسائٹی حب ریجن کے نام سے جانی جاتی ہے. یہ ڈبیٹنگ سوسائٹی مختلف ضلعی و صوبائی سطح پر تقاریر کے مقابلہ جات کرواتی ہے جس سے اسٹوڈنٹس کو آگے بڑھنے کے مواقع ملتے ہیں.ان کا کام بھی قابل تعریف ہے.
میرے حب کےنوجوان یہاں کا ہر فرد بہترین سے بہترین ہے ان کی جدو جہد کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ہمارا حب ایک نامور شہر مانا جائیگا انشااللہ۔