27

کاملا ہیرس، امریکہ میں پرامن انتقال اقتدار اور پاکستان

امریکی الیکشن کے بعد دوستوں کی سیاسی بیٹھک ہوئی میں نے ان سے پوچھا
آپ کے خیال میں کاملا ہیرس الیکشن کیوں ہاری ہیں؟

پہلے دوست نے کہا
امریکہ میں الیکشن ہارنے کے لیے عورت ہونا کافی ہے

دوسرے دوست نے جواب دیا
عورت تو ہنری کلنٹن بھی تھی لیکن کم از کم وہ گوری عورت تھی کاملا ہیرس تو بیچاری انڈین نژاد عورت ہے

تیسرے دوست نے مسکراتے ہوئے کہا
وہ ابارشن کے حق میں ہے اسے تو عیسائی روایتی عورتوں نے بھی ووٹ نہیں دیا

چوتھے دوست نے بڑی سنجیدگی سے کہا
اسے جو بائیڈن لے ڈوبا جو اسرائیل اور نیتن یاہو کو نہ روک سکا اور غزہ کی جنگ میں چالیس ہزار سے زیادہ معصوم فلسطینی مرد عورتیں اور بچے ہلاک کر دیے گئے۔ بائیڈن کی ناکامی کی قیمت کاملا ہیرس کو ادا کرنی پڑی کیونکہ یہ اس کی نائب صدر تھی۔

جب دوستوں نے مجھ سے پوچھا کہ میرا کیا خیال ہے تو میں نے عرض کی کہ امریکی دعویٰ جو بھی کریں حقیقت یہ ہے کہ وہ ابھی بھی اتنے روشن خیال اور ترقی پسند نہیں ہوئے کہ کسی عورت، کسی گے، یا کسی دہریے کو اپنا صدر چنیں۔

ایک دوست نے طنزیہ انداز سے پوچھا
ڈاکٹر سہیل آپ ایک امن پسند انسان دوست ہیں آپ کو مغرب کے جمہوری نظام میں سب سے زیادہ کیا چیز پسند ہے؟

میں نے عرض کی کہ مغربی ممالک میں باقاعدگی سے الیکشن ہوتے ہیں اور کمال یہ کہ پرامن انتقال اقتدار ہوتا ہے۔ امریکہ میں پرانا صدر نئے صدر کو مبارکباد پیش کرتا ہے اور بڑی خوشی سے وائٹ ہاؤس کی چابیاں اسے دیتا ہے۔

کیا آپ نے کاملا ہیرس کی تقریر سنی ہے۔ میں اس تقریر سے اتنا متاثر کیا کہ میں نے اس کا ترجمہ بھی کیا اور تلخیص بھی۔ آپ بھی سن لیں۔


کاملا ہیرس کی تقریر کا ترجمہ اور تلخیص

شکریہ بہت بہت شکریہ
آج میرا دل بھرا ہوا ہے۔ آپ پوچھیں گے کس چیز سے۔

احساس ممنونیت سے۔ آپ سب نے مجھ پر اعتماد کیا اور مجھے ووٹ دیا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ الیکشن کے نتائج وہ نہیں آئے جو ہم چاہتے تھے۔ ہم الیکشن کی بازی ہار گئے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم زندگی کی بازی بھی ہار گئے۔ امریکہ کو بہتر بنانے کے جذبے کا دیا ہمارے من میں جلتا رہے گا۔ ہم ہمت نہیں ہاریں گے ہم بہتر مستقبل کے لیے لڑتے رہیں گے۔

میں اپنے سب عزیزوں دوستوں رشتہ داروں رفقائے کار اور ان والنٹیر ورکروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے الیکشن میں میرا ساتھ دیا۔ جو بائیڈن کے جانے کے بعد ہمارے پاس صرف ایک سو سات دن تھے جس میں ہم نے الیکشن کی کمپین چلائی اور مجھے فخر ہے کہ ہم نے وہ کمپین بڑے اعتماد اور وقار سے چلائی۔

ہم نے سب امریکیوں کو بتایا کہ ہماری مشترکہ خصوصیات ہمارے اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں۔

میں جانتی ہوں کہ الیکشن کے نتائج سے آپ اداس ہیں دکھی ہیں لیکن وہ نتائج ایک حقیقت ہیں اور ہمیں انہیں مسکراتے ہوئے قبول کرنا ہے۔

میں نے ڈانلڈ ٹرمپ کو فون کیا تھا۔ میں نے انہیں الیکشن جیتنے کی مبارکباد دی اور یہ یقین دلایا کہ ہم ان کی نئی حکومت کی مدد کریں گے۔ میں نے انہیں یقین دلایا کہ ہم پرامن طریقے سے انتقال اقتدار کریں گے جو امریکی جمہوریت کا بنیادی اصول ہے۔ الیکشن میں اپنی ہار کو ماننا وہ اصول ہے جو جمہوریت کو آمریت سے متمیز کرتا ہے۔ ہماری وفاداری آئین سے ہے کسی پارٹی یا کسی صدر سے نہیں ہے۔

میں اپنے عہدے سے دستبردار ہو جاؤں گی لیکن ان اصولوں سے دستبردار نہیں ہوں گی جن اصولوں کی خاطر ہم نے الیکشن لڑا تھا۔ وہ اصول

آزادی
انصاف
اور سماجی برابری ہیں

یہ وہ اصول ہیں جو امریکہ کو ایک جمہوری ریاست بناتے ہیں۔ میں اصولوں اور آدرشوں کے لیے لڑتی رہوں گی۔ مجھے امید ہے کہ آپ بھی ہمت نہیں ہاریں گے مایوس نہیں ہوں گے آپ بھی میری طرح ان آدرشوں کے لیے لڑتے رہیں گے۔

میرا خواب ہے کہ ہم ایک ایسا امریکہ تخلیق کریں جہاں عورتوں کو اپنے جسموں کے فیصلوں پر اختیار ہو۔ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کریں نہ کہ ریاست ان پر اپنے فیصلے مسلط کرے۔

ہم اپنی جنگ لڑتے رہیں گے۔ ہم اپنے شہروں کے سکولوں کو پرامن بنانے کی کوشش کرتے رہیں گے تا کہ ہمارے بچوں کو یہ خوف نہ ہو کہ کوئی دہشت گرد سکول میں آ کر اپنی بندوق کی گولی سے انہیں قتل کر دے گا۔

ہم اپنے بچوں کو قانون کا احترام کرنا سکھائیں گے۔ ہم انہیں جمہوریت انصاف اور برابری کی روایات سکھائیں گے۔

ہمارا ایمان ہے کہ ہر امریکی شہری کے کچھ بنیادی انسانی حقوق ہیں جن کا سب کو احترام کرنا ہو گا۔ ہم ان حقوق کے لیے پارلیمان میں عدالتوں میں اور سماجی انجمنوں میں لڑتے رہیں گے۔ ہم اپنے ہمسایوں کی مدد کریں گے تا کہ ہم سب مل کر بہتر معاشرہ تخلیق کر سکیں۔

ہم امریکی ایک محنتی قوم ہیں۔ ہم محنت کر کے خوش ہوتے ہیں۔ ہم اپنے نوجوانوں کو بہتر مستقبل کے امریکی خواب دکھاتے ہیں اور پھر ان خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنا سکھاتے ہیں۔

بعض دفعہ بہتر نتائج آنے میں دیر لگتی ہے۔ ان کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے ہمیں صبر تحمل اور بردباری سے کام لینا ہو گا تا کہ ہم سب مل کر بہتر دنیا تخلیق کر سکیں۔

میں بہت سے ایسے دکھی انسانوں کو جانتی ہوں جنہوں نے ہمت نہیں ہاری وہ مایوس نہیں ہوئے اور بالآخر زندگی میں کامیاب ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے دل میں بہتر مستقبل کا خواب زندہ رکھا۔ انہوں نے اپنے آدرش کو مرنے نہیں دیا۔

ایک دانا مورخ نے کہا تھا کہ ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ ستارے اس وقت زیادہ روشن دکھائی دیتے ہیں جب رات زیادہ تاریک ہو جاتی ہے۔ ہمیں امریکہ کی تاریک رات میں سینکڑوں ہزاروں لاکھوں ستارے روشن کرنے ہیں یہ ستارے سچائی کے ہیں امید کے ہیں خدمت خلق کے ہیں

میں ایک دفعہ پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے میری باتوں کو غور سے سنا۔ ہم سب مل کر ایک بہتر مستقبل تخلیق کریں گے۔ اب میں آپ سے اجازت چاہوں گی۔ خدا امریکہ کا نگہبان رہے۔


میری گفتگو کے بعد ایک دوست جو خاموشی سے ایک کونے میں دبکے بیٹھے تھے کہنے لگے

یہ گفتگو تو مغربی ممالک کے حوالے سے ہے۔ ہمیں پاکستان میں انتقال اقتدار کی روایت کے حوالے سے بات کرنی چاہیے؟

دوسرے دوست نے کہا
یہ موضوع بہت اہم ہے ہم اس موضوع پر اگلی محفل میں تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔

بشکریہ ہم سب