دہشت گردی کے واقعات

سیکورٹی اداروں کے سرچ آپریشن اور خوارج کے خلاف بھرپور کامیاب کارروائیوں کے باوجود دہشت گردی کے واقعات میں کمی دیکھنے میں نہیں آرہی بلکہ جمعہ کے روز اسلام آبادکے مضافات میں جی ٹی روڈ پر سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب مبینہ طور پر سیاستدانوں کے مسلح آدمیوں کے ہاتھوں پولیس سے قیدی چھڑائے جانے کا واقعہ کھلم کھلا حکومتی رٹ چیلنج کرنے اور سیاسی انارکی میں اضافے کا منہ بولتاثبوت ہے۔دوسری طرف ڈیرہ اسماعیل خان میں چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا بھاری ہتھیاروں سے حملہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی ایک اورمذموم کوشش ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز 18سے20کی تعداد میں نامعلوم افراد نے اسلام آباد سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب تین گاڑیوں پر حملہ کرکے 82قیدی چھڑا لیے تاہم پولیس تین حملہ آوروں سمیت انھیں دوبارہ گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ملزمان میں ایم پی اے کا بیٹا جبکہ قیدیوں میں خیبرپختونخوا کے دو ایم پی اے،سیاسی کارکن اور بعض سرکاری ملازمین بھی شامل بتائے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اس واقعہ کو ڈرامہ قرار دے رہے ہیںلیکن وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے واقعہ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔پولیس کے مطابق گرفتار شدگان ڈی چوک میں احتجاج کرنے اور دھرنا دینے میں شریک تھے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں ایس ایچ او اور11پولیس اہل کاروں کی شہادت سمیت یہ دونوں واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے ایسے چیلنج ہیںکہ ان میں ملوث ملزمان کے ساتھ سہولت کاروں کابلاتاخیر قانون کے مطابق کیفرکردارکوپہنچایا جانا، ناگزیر ہے۔ اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب ہونے والے اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ کو آخری ثابت کیا جاناقانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے چیلنج سے کم نہیں۔

بشکریہ روزنامہ آج