12

خیبر پختونخوا اسمبلی کا حالیہ "اینیمل ویلفیئر بل 2024"

 

خیبر پختونخوا اسمبلی کا حالیہ "اینیمل ویلفیئر بل 2024" صوبے میں حیوانات کے حقوق کے حوالے سے ایک اہم اور خوش آئند اقدام ہے، جو کہ 1890 کے قدیم آل انڈیا قوانین کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی پہلی سنجیدہ  کوشش ہے۔ اس بل کا بنیادی مقصد حیوانات کو انسانوں کے بے جا تشدد اور استحصال سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ  ان کے حقوق کو یقینی بنانا ہے۔

ہندوستان میں حیوانات کے تحفظ کے قوانین کا آغاز برطانوی دور سے ہوا تھا، جب آل انڈیا قوانین نے محدود پیمانے پر حیوانات کے حقوق کو تسلیم کیا تھا۔ تاہم، یہ قوانین وقت گزرنے کے ساتھ فرسودہ اور ناقابل عمل ہوتے گئے۔ پاکستان کے قیام کے بعد ان قوانین کو کبھی مناسب حد تک اپڈیٹ نہیں کیا گیا۔ 2024 میں خیبر پختونخوا حکومت نے اس بل کو منظور کرکے ایک اہم قدم اٹھایا اور دیگر صوبوں کو بھی زمینی حالات کے مطابق اپنے قوانین پر نظر ثانی کی ترغیب دی ہے جو کہ  جانوروں  کے حقوق کے لیے  اچھی پیش رفت ہے۔

اس بل میں خیبرپختونخوا میں  موجود حیوانات کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والے افراد کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں، جن میں جانوروں پر تشدد یا زیادہ بوجھ ڈالنے پر چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ شامل ہیں۔ تفریحی مقاصد کے لیے جانوروں کو لڑانے پر تین ماہ کی قید مقرر کی گئی ہے، جبکہ ویٹرنری ڈاکٹروں یا لائسنس یافتہ معالجین کے علاوہ کسی کو بھی جانوروں کے علاج کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسی طرح جانوروں کی حقوق کی خلاف ورزی یا اس سے متعلق معلومات چھپانے پر دس ہزار روپے جرمانہ یا تین ماہ کی قید کی سزا بھی مقرر کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جانوروں کی معیاری افزائش کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ لائیو اسٹاک کو غیر معیاری افزائش پر مویشی ضبط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

اس بل کے ذریعے نہ صرف حیوانات کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے بلکہ ایک مضبوط سماجی پیغام بھی دیا گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر جانوروں کے ساتھ تشدد کے واقعات پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جس میں خاص طور پر سندھ میں ایک اونٹنی کی ٹانگ کاٹے جانے اور دیگر زیادتی کے واقعات شامل ہیں۔ اس تناظر میں خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم نہایت اہم اور سراہنے کے قابل ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی نے موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنے پرانے  قوانین کو اپڈیٹ کیا ہے جو کہ دیگر صوبوں کے لیے ایک مثال ہے۔ وفاق،  سندھ، پنجاب، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی حیوانات کے حقوق کی خاطر قوانین پر نظر ثانی اور ان کے موثر نفاذ کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر شکار میں بارود کے استعمال اور بیل و گدھا گاڑی کی دوڑ جیسے ممنوعہ سرگرمیوں کو روکنا بہت اہم ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کو اس قانون کے نفاذ کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بوجھ اٹھانے  والے جانوروں کے مالکان کو نئے قوانین سے آگاہ کیا جائے اور ان کے لیے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر ایک تشہیری مہم چلائی جائے۔ مزید برآں، قانون کی پاسداری کے حوالے سے بیداری بڑھانے کے لیے ویٹرنری اداروں اور شہری تنظیموں کے تعاون سے معلوماتی ورکشاپس اور پروگرام منعقد کیے جائیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کا اینیمل ویلفیئر بل 2024 ایک اہم سنگ میل ہے جو حیوانات کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے انسانی معاشرت کے اخلاقی معیار کو بلند کرنے کی پہلی کوشش ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی  جائے کم ہے۔ اس بل کا نفاذ معاشرتی طور پر ایک مثبت تبدیلی کا باعث بنے گا اور حیوانات کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کے دیگر صوبوں کے لیے ایک مثال بھی ثابت ہوگا ان شا الله۔

بشکریہ اردو کالمز