رنگ برنگے پھول قدرت کا حسین و جمیل تحفہ ہیں۔ پھولوں کی بھینی بھینی، دل رُبا خوش بُو انسان کو مسحور کر کے رکھ دیتی ہے۔ تاہم، پھول دِل کش، جاذب نظر اور خوشبو دار ہونے کے علاوہ بہت سے امراض کا شافی علاج بھی ہیں۔ پھولوں میں گل سرخ، جسے عام طور پر’’گلاب‘‘ کہا جاتا ہے، اپنی رنگت اور مہک کے باعث نمایاں مقام رکھتا ہے اور اس کی طبی افادیت بھی بہت زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ’’پھولوں کا بادشاہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ نیز، گلاب کی نمایاں خصوصیات کے باعث شعراء نے بھی اسے موضوعِ سُخن بنایا ہے۔ ویسے اس کانٹے دار پودے کی کئی بالائی شاخیں ہوتی ہیں، جن پر کھلنے والے گہرے سُرخ اور شوخ پتیوں سے مزین پھول پوری فضا کو معطر کرتے ہیں۔اگر گلاب کی طبی افادیت کی بات کی جائے، تو قدیم اطبا کے مطابق اس کا پھول مفر حِ قلب ہونے کے علاوہ معدے و جگر کے لیے بھی فائدہ مند ہے، جب کہ یہ ہاتھوں، پیروں کی جلن اور پیاس کی شدت میں بھی مفیدثابت ہوتا ہے۔
خون صاف کرنے میں معاون، تو قبض کشا بھی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر اسے کینسر کے مریضوں کے لیے خاص قرار دیا ہے۔عالمی یوم گلاب کینسر کے مریضوں کے لیے کیوں خاص ہے۔ درحقیقت گلاب کا عالمی دن کینسر کے مریضوں اور ان کے پیاروں کے ساتھ متحد اور کھڑے ہونے کا ایک موقع ہے۔ یہ دن 12 سالہ کینیڈین لڑکی میلنڈا روز کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو ٹرمینل کینسر سے لڑتی تھی۔ عالمی یوم گلاب، جسے کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال کے دن کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، 22 ستمبر کو دنیا بھر میں کینسر سے لڑنے والے لوگوں کے اعزاز میں منایا جاتا ہے۔ یہ 12 سالہ کینیڈین کینسر کی مریضہ میلنڈا روز کی یاد کو نشان زد کرتا ہے جو 1996 میں چل بسی تھی۔ یہ دن کینسر سے لڑنے والوں اور ان کے پیاروں کی مدد کرنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے منایا جاتا ہے، یہ یاد دلانے کے لیے کہ ان کی حمایت حاصل ہے اور وہ تنہا نہیں لڑ رہے ہیں۔
ہر کسی کو کینسر کے مریض کو گلاب دینا چاہیے جسے وہ جانتے ہیں کیونکہ یہ محبت، دیکھ بھال اور ہمدردی کی علامت ہے۔ کینسر، ایک مہلک بیماری عالمی ادارہ صحت نے کینسر کو بیماریوں کے ایک وسیع زمرے کے طور پر بیان کیا ہے جو تقریباً کسی بھی حصے میں شروع ہو سکتی ہے۔ جسم کے اعضاء یا ٹشوز جب خلیات تیزی سے اور بے قابو ہو کر تقسیم ہونے لگتے ہیں، اپنی معمول کی حدوں کو عبور کرتے ہوئے قریبی علاقوں میں گھس جاتے ہیں اور/یا جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ بعد کے مرحلے کو میٹاسٹیسیس کہا جاتا ہے اور یہ کینسر سے متعلق اموات میں ایک اہم عنصر ہے۔ ایک نیوپلازم اور ایک مہلک ٹیومر کینسر کے لیے کثرت سے استعمال ہونے والی دوسری اصطلاحات ہیں۔
کینسر عالمی سطح پر اموات کی بنیادی وجہ کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے، ایک اندازے کے مطابق 2022 میں کینسر کے 20 ملین نئے کیسز اور 9.7 ملین کینسر سے متعلق اموات ریکارڈ کی گئیں۔ 12 سال کی عمر میں کینسر کی نایاب شکل۔ میلنڈا کو 1994 میں اسکنز ٹیومر کے نام سے جانے والے خون کے کینسر کی ایک قسم کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ اس کے پاس صرف دو ہفتے باقی ہیں۔ جس کے دوران اس نے اسپتال کو خوشی اور مسرت سے بھر دیا۔ اس نے اپنے ساتھی کینسر کے مریضوں کو نظمیں اور خطوط لکھے، خوشی پھیلائی۔ میلنڈا کی سخاوت اور مثبت نقطہ نظر ہمیں بتاتا ہے کہ مشکل وقت میں امید بہت ضروری ہے۔
اس دن کی اہمیت: روز ڈے کینسر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں اہمیت رکھتا ہے۔ گلاب کے عالمی دن پر گلاب کی اہمیت اس بات پر ہے کہ ان کا کیا مطلب ہے۔ گلاب صرف خوبصورت نہیں ہیں؛ وہ محبت، دیکھ بھال اور مہربانی کے لیے کھڑے ہیں۔ لہٰذا، اس دن، لوگ کینسر کے مریضوں کو گلاب دیتے ہیں تاکہ ان سے محبت، حمایت اور امید ظاہر کی جا سکے۔ ان گلابوں کا مطلب صرف ایک میٹھے اشارے سے زیادہ ہے،وہ امیداور اس یقین کی علامت ہیں کہ چیزیں بہتر ہوں گی۔ کینسر کے مریضوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو گلاب دے کر، لوگ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ اس مشکل وقت میں ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور تسلی دیتے ہیں۔ اگرچہ ڈاکٹر اور سائنس دان کینسر کا علاج تلاش کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی یقینی حل نہیں ہے۔ اگرچہ کینسر سے ہمیشہ بچا نہیں جا سکتا، ان اقدامات پر عمل کرنے سے کینسر کی مختلف اقسام کے امکانات کو بہت کم کیا جا سکتا ہے۔
کینسر سے بچاؤ کے لیے کچھ اہم حکمت عملی یہ ہیں: تمباکو سے پرہیز۔ایک متوازن غذا۔مسلسل جسمانی ورزش۔سورج سے بچاؤ۔کینسر پیدا کرنے والی بیماریوں کے خلاف ویکسی نیشن، بشمول HPV ویکسی نیشن۔باقاعدہ اسکریننگ ، ماحولیاتی زہریلے مادوں کی کم سے کم نمائش وغیرہ۔ پھولوں میں گلاب کے پھول کو اپنی خوبصورتی کے باعث خاص اہمیت حاصل ہے، گلاب جیسی رنگت اور خوشبو کسی دوسرے پھول میں نہیں ہے،لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے پھل کے استعمال سے صحت سے متعلق کئی مسائل پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ دی ہربل کچن نامی کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر کیمی مِک برائڈ کے مطابق گلاب کا پھل جس کو‘روزہِپ’کہا جاتا ہے، یہ پھل طبی فوائد سے بھرپور ہے جسے بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے، سب سے بڑھ کر ان میں نارنگی سے سیکڑوں گنا زائد وٹامن سی پایا جاتا ہے بالخصوص گلاب کے پھول کی چائے موسمِ سرما میں سردی سمیت کئی امراض سے بچاتی ہے،لہٰذا اب ماہرین نے گلاب کے پھول کو غیرمعمولی اہمیت دینا شروع کی ہے جو طبی تاریخ میں بھی اہمیت کا حامل ہے، سب سے بڑھ کر اس میں وٹامن سی کا خزانہ موجود ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کی تحقیق کے مطابق ایک چمچہ بھر پھل میں 11 ملی گرام وٹامن سی، موجود ہوتا ہے اور بالغ خواتین کو روزانہ 75 ملی گرام وٹامن سی درکار ہوتا ہے۔اس کے علاوہ اس میں وٹامن اے، بی تھری، وٹامن ای اور قیمتی معدنیات اور دیگر اجزا پائے جاتے ہیں، اس کے علاوہ میگنیشیئم، تانبہ اور جست بھی اس کا جزو ہیں۔
اس میں موجود فلے وینوئڈز اندرونی سوزش (جلن) کو دور کرتے ہیں جس سے معدے اور آنتوں کی صحت اچھی رہتی ہے۔قدیم زمانے کے معالج طبیب بھی کچھ ایسی ہی رائے رکھتے ہیں۔گلاب کا پھول وزن گھٹانے، گرمی کا اثر کم کرنے، گرتے بالوں کو روکنے اور جلد کو تازہ رکھنے کے ضمن بھی سودمند ہے۔ اس کے علاوہ یہ عضلات کے ریشوں کو سکیڑتا اور ورم کو دُور کرتا ہے۔ امراضِ قلب میں بھی گلاب کی افادیت تسلیم شدہ ہے اور اسی وجہ سے یہ امراضِ قلب کی یونانی اور مشرقی ادویہ کا اہم جزو ہے۔ گلاب کا روغن اور عرق بھی کئی امراض میں موثر ثابت ہوتا ہے، جب کہ اس کا شربت معدے و جگر کی گرمی اور زبان کی خشکی دُور کرنے کے علاوہ جِلد کو تروتازہ رکھتا ہے۔