جی تو ہم ہیں پڑھے لکھے جاہل لوگ تمہیں کیا بتاؤں اپنی جہالت اور کم عقلی کے قصّے کے جب میرے غریب لوگ یہاں بھوک سے مرتے ہیں تو یہاں لوگ ان کا دکھ نہیں کرتے مگر جب یہ لوگ ان کی مدد کرتے ہیں تو ان کی بدنیتی ان کی جہالت انہیں بڑا کوستی ہے تب تک جب تک ان غریب مساکین کی عزت کو مجروح کرنے کیلئے یہ لوگ سوشل میڈیا کا سہارا نہیں لیتے تب تک جب تک ان کے ساتھ لی گئی تصاویر یہ دنیا کو نہیں دکھاتے تب تک جب تک ان غریبوں کی نگاہیں نیچی نہیں کروا لیتے اور یہ سب کرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کے انہوں نے اچھائیوں اور نیکیوں کے پل باندھ لیے اور کچھ لوگ ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ایسے ایسے کمینٹ کرتے ہیں جیسے کے انہوں نے دنیا فتح کرلی ہو۔۔۔
ایسی ہرکتیں کرنے والے لوگ قابلے تعریف نہیں بلکہ قابلے رحم اور ساتھ ساتھ ڈنڈوں کے حقدار ہیں۔۔
قابلے رحم تو یہ اسلیئے ہیں کے اس بات سے لاعلم ہیں کے۔۔۔۔ قرآن کریم میں میرے رب کا ارشاد ہے ’’بے شک، صدقات یعنی زکوٰۃ، فقراء، مساکین اور اس کے عاملین اور دل جوئی اور غلام آزاد کرانے میں اور خلاصیِ قرض اور اللّه کی راہ میں اور مسافروں کے لیے ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے مقررشدہ ہے اور اللہ حِلم والا حکمت والا ہے۔‘‘ (سورئہ توبہ) اس آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ زکوٰۃ کے مال کا ایک مصرف غریب، مسکین، محتاج اور مجبور کی مدد کرنا ہے، چنانچہ اہلِ ثروت پر لازم ہے کہ وہ جب زکوٰۃ کا مال تقسیم کریں تو انہیں چاہیے کہ ایسے لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کی مدد کریں، جو شرم کے باعث کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔ ایسے لوگوں کی مدد کرنا، اللّه تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ اللّه تعالیٰ سورئہ بقرہ میں فرماتا ہے کہ ’’تم جتنا کچھ خرچ کرو، یعنی خیرات اور جو کچھ نذر کرو، اسے اللّه خوب جانتا ہے۔‘‘ اسی حوالے سے سورئہ بنی اسرائیل میں بھی اللّه تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اور عزیزو اقارب اور مساکین اور مسافروں کو ان کا حق دو اور فضول خرچی کے ذریعے بے جا خرچ نہ کرو۔‘‘ معاشرے کے تمام افراد کی ذمّے داری ہے کہ وہ غریب، مسکین، محتاج اور پریشان حال لوگوں کی مدد کریں، بیماروں کے علاج، غریب بچّوں کی تعلیم اور مقروضوں پر اپنے مال کو خرچ کریں۔ اللہ کی راہ میں دیا ہوا ان کا مال دنیا میں رزق میں برکت کا باعث بنے گا اور آخرت میں بے پناہ اجر و ثواب کا وعدہ تو اللّه نے کیا ہوا ہی ہے۔۔۔
جہاں ہمیں ایسے لوگوں کی مدد کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جو شرم کے باعث کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔ ایسے لوگوں کی مدد کرنا، اللّه تعالیٰ کو بہت پسند ہے اور یہاں ہم ایسے مجبور لوگوں کو ایک صابن دیتے ہوئے بھی پوری دنیا کو بتا رہے ہیں ؟؟؟
ایسے لوگ کیا قابلے رحم نہیں جو لوگوں کی مدد تو کر رہے ہیں جو ہمارے مسکینوں کی مدد کرتے ہوئے مگر رب کو نہیں دنیا کو دکھانے کو یہی مدد اگر یہ رب کو خوش کرنے کو کریں تو کتنا اچھا ہو کیا نیکی ملے گی ان کو نادان لوگوں کچھ تو عقل سے کام لو رب کو منہ دکھانا ہے۔۔۔
اور ڈنڈوں کے حقدار تو اسلیئے ہیں کے ان ہمارے غریبوں کو انہوں نے ایک آٹے کی بوری دیتے ہوئے پوری دنیا میں پیش کیا ہے ان غریب مسکینوں کو جو کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے جو اپنی دن کی بھر کی مزدوری لیے دو وقت کا کھانا اپنے بچوں کو مشکلوں سے دے پاتے ہیں مگر کبھی مانگتے نہیں اور انہی کو ہم نے ایک آٹے کی بوری دے کر دنیا میں رسوا کیا ہے جہاں کہا گیا کے جب تم دائیں ہاتھ سے دو تمہارے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو اور ایسے لوگوں کو تو جوں تک نہیں رینگتی جو ہمارے غریب مسکین لوگوں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں ان کے لیے تو بس غالب کا یہ شعر پیش کرتی ہوں۔۔۔۔۔۔
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے
شرم تو مگر تم کو آتی نہیں