356

لیہ میں ن لیگ کا گھمنڈ اور غرور مٹی میں مل گیا 

ن لیگ کی گردن میں غرور کا سریا اللہ پاک نے ٹیڑھا کردیا ہے 
لیہ کے عوام نے خاص طور پر عمران خان کے ٹائیگرز نے ایک ایسے وقت میں ن لیگ کا غرور خاک میں ملا دیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ہر وہ حربہ آزمایا گیا جس کی انسانیت کی تذلیل کی  تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی،
ایک ایسے وقت میں اسامہ اصغر گجر،ملک اویس جکھڑ،محترمہ عنبر مجید خان نیازی،اعجاز اچلانہ کے خلاف پہلی بار ہی جیتنے والے علی اصغر گرمانی،کرنل ریٹائرڈ شعیب امیر ملک،اور پی پی 279سے اطہر مقبول چوہدری،سردار شہاب الدین خان سیہڑ فاتح قرار پائے ہیں جب ان کی لیڈر شپ ناجائز مقدمات میں جیل کی صعوبتیں جھیل رہی ہے،جب کسی پی ٹی آئی امیدوار کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں تھی،جب ریاستی پولیس کی ساری طاقت ن لیگ کے مقامی امیدواروں کے پروٹوکول اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے خلاف ناجائز پرچے،ایف آئی آرز دینے کی پابند تھی،جب قاضی آباد میں عنبر مجید نیازی اور اکرم سامٹیہ کا جلسہ ہورہا تھا تو مجید خان نیازی کو فون پر دھمکی دی گئی کہ کیا تم نے اپنا بیٹا مرانا ہے،چوہدری اصغر علی گجر نے جب لدھانہ میں جلسہ کرنا چاہا تو تین اضلاع کی پولیس اس جلسہ کو روکنے کیلئے پہنچ گئی مگر عوام کی طاقت اتبی زیادہ تھی کہ پولیس کو پچھلے پاؤں ہٹنا پڑا،یہی نہیں جب پاکستان تحریک انصاف کے اٹھارہ ہزار کار کنان جیلوں میں ہیں،پارٹی کے اہم رہنماؤں سے زبردستی پریس کانفرنسیں کراکر پارٹی چھڑوائی گئی،انتخابات میں حصہ لینے والوں کو زبردستی اٹھایا گیا،جب بہت سے امیدوار روپوش تھے جن میں عبدالمجید خان نیازی کا نام سر فہرست ہے،ریلیاں نکالنے پر پابندی،جلوس نکالنے پر پابندی اور مقدمات،پوسٹر لگانے اور تقریر کرنے پر پابندی،الیکشن کمپین کرنے پر پابندی،الیکشن کے روز کیمپس لگانے پر پابندی،مقامی ایس ایچ اوز کو ہدایت تھی کہ کوئی ٹینٹ والا کرسی اور میز تک کسی پی ٹی آئی کے سپورٹر کو نہیں دے سکتا،اس ساری صورت حال کے باوجود ملک اویس جکھڑ،محترمہ عنبر مجید نیازی،کرنل شعیب امیر ملک،علی اصغر خان گرمانی،شہاب الدین خان سیہڑ،چوہدری اطہر مقبول کے ساتھ عوام کا کھڑا ہوجانا اور اتنی بڑی تعداد میں جب اعجاز اچلانہ کا 30 سالہ اقتدار کاغرور لیہ شہر سے الیکشن لڑنے کی سوچ میں گم تھا،جس کا کہنا تھا کہ میری اپنی آبائی سیٹ تو جیتی ہوئی ہے اگر عابد انوار علوی کو ٹکٹ نہ ملا تو میں لڑوں گا،جب وفاداریاں بدلنے والے رفاقت گیلانی اس غرور میں مبتلا تھے کہ میری جیت یقینی ہے کیونکہ میرے اور سید ثقلین شاہ کے مریدین کا ووٹ بنک اتنا ہے کہ ہمیں کوئی ہرا نہیں سکتا،سید ثقلین شاہ کے حواریوں کا دعویٰ تھا کہ پیر صاحب کی سیٹ پکی ہے،ملک احمد علی سات وزارتوں والے وزیر متوقع جیت پر نازاں نظر آرہے تھے،سردار قیصر خان مگسی جس نے سب سے پہلے عمران خان کے خلاف پریس کانفرنس کرکے خود کو عوامی سردار ڈیکلیئر کردیا تھا، جب رندھاوا برادران نے خود کو آنے والے وقت کا عوامی نمائندہ سمجھ لیا تھا،جب بہادر خان سیہڑ اور صاحبزادہ فیض الحسن جیسے لوگ جیت کی خواہش کو پرے دھکیل کر حقیقی جیت پر اترا رہے تھے،جب سردار شہاب الدین کے مد مقابل ان کا برادر ان لاء کزن سردار سجاد خان سیہڑ اُتر چکا تھا مگر ملک شکور سواگ خود کو فاتح سمجھ رہے تھے تب اوپر بھی ایک ذات تھی جس کو ریاستی طاقت کے سامنے بھلا دیا گیا اس طاقت نے لیہ میں ن لیگ کا غرور ایسے خاک میں ملایا کہ ن لیگ کی گردن میں آیا سریا ٹیڑھا کردیا ہے،لیہ کے ن لیگی اور گدی نشینوں کو شاید معلوم نہیں تھا کہ ایک فیصلہ انسان کرتا ہے اور ایک فیصلہ نیلی چھت والا کرتا ہے اور عمل درآمد اسی فیصلے پر ہوتا ہے جو اللہ رب ذوالجلال کرتا ہے،چوہدری اصغر علی گجر نے اپنی سیاست کو محفوظ کرلیا ہے،میں لیہ کے پاکستان تحریک انصاف کے نوجوانوں کیلئے علیحدہ لکھوں گا جنہوں نے جبر کے منہ سے تحریک انصاف کی سیٹیں چھینیں ہیں،جنہوں نے فارم 45کیلئے رات گئے تک پولنگ اسٹیشنز کو نہ چھوڑا اور لیہ کے جیتے ہوئے امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی کو داد دینا بھی بنتا ہے جنہوں نے بروقت فارم 47پر اپنا نتیجہ لے لیا،لالہ طاہر نے سیاست میں ایک اچھی روایت قائم کی کہ ملک شعیب امیر کو مبارک باد دیکر اپنی شکست تسلیم کر لی،یہی کام خواجہ سعد رفیق نے کیا،ن لیگ کا غرور اور گھمنڈ خاک میں ملانے پر میں پاکستان تحریک انصاف کے ورکروں،ووٹرز اور لیہ کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اپنے فیصلہ سے ن لیگ کی امنگوں پر پانی پھیر دیا ہے،اور مرکز میں ایک بار پھر پی ڈی ایم لانے کی کوشش کی جارہی ہے مگر اب پاکستان تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتا جس کا مینڈیٹ ہے اسے حکومت دی جائے،شیخ مجیب الرحمان کا مینڈیٹ تسلیم نہ کرنے کی بنا پر ہم پہلے ہی ایک بڑے سانحہ سے دوچار ہوچکے ہیں،

بشکریہ اردو کالمز