ملک بھر میں کرونا کے پھیلاؤ نے ایک خوف میں مبتلا کردیا ہے کہیں کرونا کے مرض میں مبتلا مریض تو کہیں کرونا کے خوف میں مبتلا لوگ جہاں اتنے خوف وہاں اب ملک لاک ڈاؤن کے فیصلے کو سن کر غریب عوام کو ایک اور دھچکا۔۔۔
موت کرونا سے آنے والی ہو یا بھوک سے آنے والی دونوں صورتوں میں وہ موت ہی ہوگی ہمارے ملک میں کئی ایسے لوگ ہیں جو دن بھر کی کمائی لا کر اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی دیتے ہیں اس صورت میں یہ حالات ہمیں کرونا سے ماریں یہ نہ مگر موجودہ صورت حال سے ضرور ماریں گے۔۔۔
کیا ہماری حکومت اتنی مضبوط ہے جو ہمارے ہر غریب دہاڑی پر کمانے والے کو ایشیاء فراہم کرسکے ؟
وہی حکومت جو ہماری غریب عوام کے حق میں کچھ نہ کر سکی ؟
مانا کے حکومت کے فیصلے اس بار جو بھی ہیں وہ ہمارے حق میں اور بہتری کے لیے ہیں مگر اس بات سے ہم سب بخوبی واقف ہیں کے حکومت اقدامات اٹھانے کہ بعد ہمارے بھوک سے مرنے والی غریب عوام کی ذمہ دار نہیں ہوگی لہٰذا اب یہ ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے کہ ہم اب آپس میں اتحاد پیدا کریں جیسے اپنا اور اپنی فیملی کا دھیان رکھنا ہمارا فرض ہے ٹھیک ویسے ہی اب اپنے ارد گرد لوگوں کا دھیان رکھنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔۔۔
موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہیں سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کے کوئی فکروں سے بچا ہوا ہے لوگوں کے کاروبار بند اداروں کے مالکان فکر مند دن بھر محنت کرنے والے مزدوروں کی نیندیں حرام جہاں گھروں اداروں دکانوں کا کرایہ دینے کے لیے لوگ فکر مند تو وہاں گوورمنٹ کے کرایہ کم یہ نہ وصول کرنے کے فیصلہ کو سن کر مالکان بھی پریشان آخر ان کا بھی تو یہ ایک ذریعہ ہے اپنے گھر کے نظام کو چلانے کا اس سب کی فکروں میں کہیں کرونا سے پہلے ہمارے لوگ فکروں میں ہی نہ اپنی جان کی بازی ہار بیٹھیں۔۔۔
ہمارے ملک میں صفائی کی بار بار تلقین کرنے والی حکومت ہمارے روڈ ہمارے گلیوں سے جیسے اب تک واقف ہی نہیں جہاں کچرے سے بھرے گلیوں روڈوں پر آج بھی کچھ بھوک سے مارے غریب بچے غریب لوگ کھانا تلاش کرتے ہیں کندھے پر بوری اٹھاۓ آج بھی کچرا چنتے ہیں جہاں اب بھی یہ لوگ منہ میں گٹکا لیے گلیوں میں تھوکتے ہیں جہاں اب بھی ہمارے نوجوان منشیات میں مبتلا نشے کی حالت میں اپنے جان کی بازی ہار بیٹھتے ہیں جہاں اب بھی کاروبار نہ ملنے کے دکھ میں میرے لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ہم میں سے کوئی لاعلم نہیں اس بات سے کے ہمارے ملک میں کئی لوگ بیروزگاری کی وجہ سے اپنے ساتھ ساتھ اپنے معصوم بچوں کی جان بھی لے چکے ہیں میں اٹھاؤں تو کس بات کو۔۔۔۔ غم کروں تو کس بات کا۔۔۔ کے میرا ملک کرونا سے بھی بڑے بڑے وائرس میں مبتلا ہے جو ان حکمرانوں کو نظر نہیں آتا لوگوں کو تو اب اس حالات میں اس کرونا کا رونا روئیں اپنے زوال کا یا حکومت کے فیصلوں کا بات سمجھ سے بالاتر ہے۔۔۔۔
ہمارا ملک معاشی طور اتنا مضبوط نہیں جتنے ہماری حکومت اسٹینڈ لے رہی ہے ہاں اگر حکومت نے کوئی اچھائی کی ہوتی ہمارا ملک بھی اتنا آگے ہوتا تو ہم بخوشی ان فیصلوں پر حامی بھر لیتے۔۔۔ پر یہ وقت ایسا ہے جب ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے ہر صورت صفائی کا خیال رکھتے ہوئے ہمیں اپنے لوگوں کا بھی خیال رکھنا ہے جو آپ کے بس میں ہے اپنے لوگوں کے لیے کریں ایسا نہ ہو کے کل بھوک سے مرنے والے لوگوں کی تعداد کرونا سے مرنے والوں سے زیادہ نکل آئے تھوڑا نہیں پورا سوچیں۔۔۔!!!