رواں ماہ پاکستان میں مہنگائ کی لہر نے عوام کو شدید متاثر کیا ھے اور بجٹ میں ان کے لیے کچھ ریلیف بھی کارگر نہیں ہو گا عوام کی قوت خرید مہنگائ سے اس حد تک متاثر ہوی ھے کہ عید کے نزدیک بھی ایک روایتی گہما گہمی جو قربانی کے حوالے سے ہوتی ھے وہ نظر نہیں أرہی ھے کیونکہ پہلے عمران خان حکومت اور اب شہباز سپیڈ نے مہنگائ اس سپیڈ سے کی ھے کہ خود عوام کی قربانی ہو گئ ھے ۔ابھی تک أئ ایم ایف سے کوی نتیجہ خیز معاملات طے نہیی ہوے ہیں اور وہ اسحاق ڈار جنہوں نے 2013 میں معاشی ابتری سے ملک کو نکالا تھا وہ اب گرتی ہوی معاشی صورت حال کو سنبھالا دینے میں ناکام ہیں ہر محکمے میں بیروزگاری کی تلوار لٹک رہی ھے اور ملک کی اقتصادی حالت اس سے کہیں زیادہ خراب ہو چکی ھے جتنی عمران خان کے زمانے میں تھی ۔انتحابات کی شنید ھے کہ اکتوبر میں ہوں گے ادھر نو مئ کو جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ھے مگر مہنگائ نے عام آدمی کے گرد جو شکنجہ تنگ کر رکھا ھے اسے ایسے حکومتی اقدامات سے سروکار نہیں کہ عمران خان کے خلاف کیا کارروائی ہو رہی ھے انہیں اپنی بقا کی فکر ھے گرمی کے أغاز سے لوڈ شیڈنگ نے عوام کا جینا محال کر رکھا ھے ایسے میں غریب جاے تو کدھر جاے ایک دل جلے کا کہنا ھے کہ غریب کا پاکستان اور ھے اور خدیجہ شاہ جیسے امیروں کا پاکستان اور ھے غریب بندہ جیل چلا جاے تو سالوں گھر والے پیشیاں بھگتتے ہیں اور رشوتیں دیتے ہیں کبھی وکیلوں کی جیب بھرتے ہیں اور ایسے امیروں کو امریکی قونصلر تک رہائ دے دی جاتی ھے اب حاشر درانی جیسا عام پاکستانی دہائ دیتا پھر رہا ھے اور دوہری شہریت کی حامل خاتون کو رسائ مل رہی ھے کہ وہ امریکی حکومت تک اپنا مقدمہ پہنچا سکے ۔گو کہ فوج کے اعلی سطح کے اجلاس میں قطیعت سے پیغام دیا گیا ھے کہ اس معاملے میں کسی سے رعایت نہیی برتی جاے گی اور مداخلت کرنے والے باز رہیں مگر کوشش بہر حال کی جا رہی ھے کہ کسی طرح چھٹکارہ پایا جاے ۔عمران خان کو چھوڑ کر جانے والے اب جہانگیر ترین کے جھنڈے تلے متحد ہو رہے ہیں ان میں وہ بھی شامل ہیں جنہوں نے سیاست سے بریک لینے کا اعلان کیا تھا مگر فورا ہی اس اعلان کو بریک لگا کر اور جست لگا کر اس پارٹی کے پہلے تعارفی اجلاس میں شامل ہو چکے تھے یاد رہے کہ جب تحریک عدم اعتماد ہوی تھی اور تحریک انصاف کے کچھ لوگ جماعت چھوڑ کرحمزہ شہباز سے جا ملے تھے تب تحریک انصاف کے چیئر مین اور ان کے حامی یو ٹیوبرز آرٹسٹ اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے پراپیگنڈا کیا گیا تھا کہ یہ لوگ لوٹے ہیں ان سے کوی تعلق رکھے گا نہ ہی کوی ان کے بچوں سے شادی کرے گا اب یہ لوٹے جہانگیر ترین صاحب کی طرف واپس چلے گیے ہیں معلوم نہیں اب کوی ان کے بچوں سے شادی کرے گا یا وہ کنوارے رہیں گے یہ کہنا مشکل ھے مگر سچ تو یہ کہ یہ جیسے اور جہاں سے آے تھے وہاں واپس چلے گیے ہیں یعنی نئ پیکنگ میں پرانا مال ھے دیکھنا یہ ھے کہ الیکشن میں عوام انہیں ایک نئ جماعت کے بیانیے کے ساتھ قبول کریں گے یا نہیں اک زرا انتظار
285