313

"برطانیہ میں اردو شاعری کی روایت۔۔۔تعارفی جائزہ "

    کتاب : برطانیہ میں اردو شاعری کی روایت(آغاز تا عصر حاضر )

     اردو ہماری قومی زبان ہونے کے ساتھ دنیا کی تیسری بڑی زبان بھی ہے ۔ اردو ادب کی پذیرائی صرف پاک و ہند میں ہی نہیں بل کہ سمندر پار بھی اس کی چاشنی محسوس کی جاتی ہے اور اس زبان سے محبت کرنے والے اور ان کو بولنے اور سمجھنے والے تخلیقی ذہن کے مالک دنیا بھر میں موجود ہیں ۔  1840ء سے لے کر عصر حاضر تک انگلستان میں اردو شاعری مستحکم اور توانا روایت رکھتی ہے ۔ " برطانیہ میں اردو شاعری کی روایت " اس خوب صورت تحقیقی و تنقیدی تصنیف کے مصنف اسلامی جمہوریہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور نقاد ، محقق ، مبصر ، ادیب ، ماہر تعلیم ، چیئرمین شعبہ اردو الحمد اسلامک یونی ورسٹی اسلام آباد " ڈاکٹر شیر علی " صاحب ہیں ۔ آپ کی شخصیت اور اردو ادب سے آپ کی بےپناہ محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں  ہے ۔ تحقیق و تنقید کے ساتھ اردو شاعری پر آپ کے مقالات قومی اور بین الاقوامی رسائل میں منظر عام پر آ کر مقبولیت حاصل کر چکے ہیں ۔ ہائرایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ ریسرچ جنرل " الحمد " میں ایڈیٹر کے فرائض بھی باخوبی سر انجام دے رہے ہیں ۔ ملکی و بین الاقوامی ادبی کانفرنسز میں آپ کی شرکت خاص اہمیت رکھتی ہے ۔
     " برطانیہ میں اردو شاعری کی روایت " کو منظر عام پر لانا  ڈاکٹر شیر علی صاحب کی تخلیقی صلاحیتوں کا قابل تحسین نمونہ ہے اور اس کے لیے آپ مبارک باد کے مستحق بھی ہیں کیوں کہ سمندر پار میں اردو ادب کے حوالے سے جو تخلیقی سرگرمیاں جاری ہیں یا جو ایک ایک شان دار ماضی کا حصہ بن چکی ہیں وہ اردو ادب میں ایک زریں باب کی حیثیت رکھتا ہے  جس سے ہماری آشنائی بہت کم تھی ۔  آپ کی یہ تحقیقی و تنقیدی تصنیف دونوں لحاظ سے ایک خاص اہمیت کی حامل ہے ۔ اس کتاب کا انتساب آپ اپنے عظیم اساتذہ ڈاکٹر توصیف تبسم ، پروفیسر فتح محمد ملک ، ، ڈاکٹر تحسین فراقی کے نام کیا ہے ۔
    اس شہرہ آفاق کتاب کے کل پانچ ابواب ہیں ۔ باب اول سے قبل پیش لفظ میں اس موضوع کا مختصر اور جامع انداز میں تعارفی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ اس کے اظہار تشکر میں ان تمام شخصیات کا تہ دل شکریہ ادا کیا گیا جن کی مدد و راہنمائی شامل رہی ۔  باب اول  برطانیہ میں اردو شاعری کی روایت : آغاز و ارتقا (تحقیقی جائزہ ) پر مشتمل ہے ۔ اس کے ذیلی عنوانات میں شعری روایت کے ابتدائی آثار کی بازیافت ، برصغیر اور اہل برطانیہ ۔ ربط و تعامل کا مختصر پس منظر ، نواب کریم خان کی اردو کی پہلی ڈائری " سیاحت نامہ " ، سفری روایت کے ابتدائی آثار کے دیگر حوالے ، برطانیہ میں مقیم برصغیر پاک و ہند کے باشندوں کے سماجی ، ثقافتی ،تہذیبی ، لسانی اور ادبی مسائل ، برطانیہ کی ادبی انجمنیں ، اردو کے انگریز شعرا ، انگریزی سے منظوم اردو تراجم کی روایت ، ترجمہ کے حوالے سے
 Ezra Pound ,Robert Frost,Yevgeny Yevtushenko  
کی آرا اور پھر انگریزی شاعری کے منظوم تراجم کرنے والے شعرا کی خدمات کو بیان کیا گیا ہے ۔ اس باب میں برطانیہ میں اردو شاعری کے آغاز و ارتقا پر تحقیقی نکتہ نظر سے اجمالی منظر نامہ پیش کیا گیا ہے ۔ اس باب میں نواب کریم خان کی 1840ء میں لکھی گئ ڈائری " سیاحت نامہ " میں اردو شاعری کے ابتدائی نمونوں کی شکل دکھائی گئ ہے ۔ اس کے ساتھ اصناف نظم کے آغاز و اتقا پر روشنی ڈالی گئ ہے اور انگریز شعرا کی شاعری کو تجزیے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ۔ ان انگریز شعرا میں الیگزینڈر ہیدرلی آزاد، جان تھامس طوماس ، جنرل جوزف بینسلے فنا ، سلیمان شکوہ گارڈنر فنا ، ایلن کرسچیانہ گارڈ نر ، دانیال ساکریٹس نتھینال گارڈ نر پر مشتمل اٹھائیس شعرا کی فہرست شامل ہے ۔ انگریزی سے منظوم اردو تراجم کی روایت پر مفصل  روشنی ڈالتے ہوئے اس سلسلے میں انشاء اللہ خان انشاء ، الطاف حسین حالی ، محمد حسین آزاد ، قلق میرٹھی ، بانکے بہاری لال ، رحیم اللہ ، موالانا اسماعیل میرٹھی ، اکبر آلہ آبادی ، حسرت موہانی ،علامہ اقبال جیسے نامور شعرا پر مشتمل  اکیس شعرا کے انگریزی شاعری کے منظوم تراجم کے حوالے سے خدمات کو بیان کیا گیا ہے ۔
    باب دوم میں برطانیہ میں غزل کی روایت پر مفصل مضمون شامل کیا گیاہے ۔ اس باب میں برطانوی تہذیب و تمدن اور غزل ، برطانیہ میں غزل کے رجحانات و میلانات ، غریب الوطنی کا کرب اور مہجری رنگ ، جدید ادبی نظریات اور برطانوی غزل پر ان کے اثرات ، برطانیہ کی ادبی انجمنیں شامل ہیں ۔ اس باب میں علامہ محمد اقبال ، حکیم غلام نبی حکیم ، ن م راشد ، فیض احمد فیض ، عزیز احمد ، میر بشیر ، خواجہ غلام مصطفی جیسے باکمال شعرا پر مشتمل 125 (ایک سو پچیس ) شعرا کا کلام اور ان کے کلام کی خصوصیات پر تحقیقی و تنقیدی نکتہ نظر سے جائزہ لیا گیا ہے ۔ یہ وہ قابل قدر شعرا ہیں جنھوں نے برطانیہ میں اردو غزل کو مستحکم اور توانا کیا ۔
    باب سوم میں برطانیہ میں نظم کی روایت میں موضوعات اور اسالیب نظم ، اردو نظم اور برطانوی تہذیب و تمدن ، نظم کی انگریزی روایت اور اردو نظم پر اس کے اثرات برطانوی اردو نظم میں علامت ، امیجری اور ڈکشن کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے ۔ اس باب میں علامہ محمد اقبال ، میر بشیر ، فیض احمد فیض ،لطیف کلیم ، اکبر حیدرآبادی ، ڈاکٹر یوسف قمر ، ن م راشد جیسے نظم گو شعرا پر مشتمل 62 (باسٹھ )شعرا  کا کلام اور ان کی خصوصیات کو پیش کیا گیا ہے ۔
  باب چہارم میں دیگر اصناف نظم : حمد ، نعت ، سلام ، مرثیہ ، قطعات ، رباعیات ، دوہے ، ہائیکو، ماہیا، گیت وغیرہ اور مزاحیہ شاعری کو شامل کیا گیا ہے ۔ اس کے بعد حکیم غلام نبی حکیم ، لطیف کلیم ، شیخ غلام علی بلبل کاشمیری ، اکبر حیدرآبادی ، موج فرازی ، ڈاکٹر اظہرلکھنوی اور دیگر 50 (پچاس) شعرا کے اصناف نظم کے حوالے سے کلام اور ان کی خصوصیات کو پیش کیا گیاہے ۔ 
    باب پنجم میں اس موضوع کا مجموعی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ اس کی کتابیات میں شامل  بنیادی ثانوی ماخذ میں کتابوں کی طویل فہرست کو پیش کیا گیا ہے ۔  اس کتاب کا ٹائٹل پروفیسر فتح محمد نے لکھا جس میں اس تصنیف کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ڈاکٹر شیر علی صاحب کو داد و تحسین کا حق دار سمجھا ہے ۔
   " ڈاکٹر شیر علی " کا یہ شاہکار اردو ادب میں آفاقی نوعیت کا حامل سمجھا جاتا ہے ۔ ان کی اس تصنیف سے ان کی ادب دوستی کا اندازا لگایا جا سکتا ہے۔ سمندر پار شعری روایت کو اس قدر مستحکم انداز میں پیش کرنا قابل تحسین کام ہے ۔ آپ کا یہ تحقیقی و تنقیدی کارنامہ طلبہ ،اساتذہ اور اہل ذوق شخصیت کے لیے  خصوصی اہمیت کا حامل ہے ۔ شعرا کے کلام کو پیش کرنے کے ساتھ ان کا تعارف ، ان کی تصانیف اور ان کی خصوصیات کو پیش کرنا ایک  خاصہ مشکل اور مسلسل جدوجہد پر مشتمل کام تھا مگر آپ نے محنت اور جذبے سے اس کو تکمیل تک پہنچایا ۔ آپ کی یہ تصنیف نہ صرف برطانیہ میں اردو ادب کے لیے بل کہ دنیا بھر میں موجود اردو زبان سے محبت رکھنے والی شخصیات کے لیے انفرادیت ، اہمیت اور معنویت رکھتی ہے ۔ برطانیہ میں اردو شاعری کی روایت کو آپ نے مستحکم اور توانا انداز میں پیش کر کے قابل فخر تخلیقی کارنامہ سر انجام دیا ہے ۔ تحقیق و تنقید کے باب میں بھی ایک خوب صورت اضافہ کیا ہے اور آپ بلا شبہ  دادو تحسین کا حق رکھتے ہیں ۔ اور مجھے امید ہے آپ کا یہ ادبی سفر  جاری رہے گا اور مزید کامیابیاں آپ کا مقدر بنیں گی ۔ آپ کے لیے نیک تمنائیں 
" اللہ کرے زور قلم اور زیادہ " ۔

بشکریہ اردو کالمز