163

داتا گنج بخش کے 979ویں عرس  پر حاضری 

ایم این اے عبدالمجید خان نیازی اور ایم پی اے و مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب سید رفاقت علی گیلانی کے ساتھ خصوصی شرکت 
شیخ محمد اظہرکے ہمراہ  گزشتہدنوں  مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب سید رفاقت علی گیلانی کی خصوصی دعوت پر حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری ؒکے سالانہ عرس میں شرکت کا موقع ملا، اس موقع پر ایم این اے عبدالمجید خان نیازی،عبدالرحیم واحد خان نیازی ان کے ہمراہ تھے،روح پرور ماحول میں انسان کو پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی اللہ والے کے در اقدس پر حاضر ہے، اس موقع پرا وقاف و مذہبی امور کے معاون خصوصی سید رفاقت علی گیلانی نے کہا کہحضرت داتا گنج بخش علی ہجویریؒ کی ولادت باسعادت افغانستان کے معروف شہر غزنی میں 400ھ کو ہوئی۔آپؒ نیک اور شرافت کے پیکرسادات خاندان کے چشم وچراغ تھے۔آپؒ کا اسم شریف ”علی“ کنیت”ابُوالحسن“اور لقب داتا گنج بخش ہے۔شہر غزنی کے محلہ جلاب میں آپؒ کے ددھیال کا گھر تھا جبکہ آپؒ کے ننھیال کا گھر محلہ ہجویر میں تھا۔اور اسی نسبت سے آپؒ ہجویری اور جلابی کہلاتے تھے۔آپؒ نے چار برس کی عمر میں اپنے والدِ محترم حضرت عثمان بن علیؒ سے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی۔آپؒ غیر معمولی ذہانت کے مالک تھے اور تھوڑے ہی عرصہ میں قرآن مجید پڑھنے کی سعادت حاصل کرلی تھی۔اس کے بعد آپؒ نے عربی اور فارسی اور دیگر علوم کے حصول کیلئے سفر کی صعوبتیں نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیں اور شام،عراق،بغداد شریف، مدائن، فارس،کوہستان،آذربائیجان،طربستان،خوزستان اور خراسان وغیرہ کے مشہور جید اور معتبر علماء فضلاء سے شرفِ تلمذ حاصل کیا۔آپؒ نے جن اساتذہء کرام سے اکتسابِ فیض کیا اُن کے اسمائے گرامی تاریخ میں یوں ملتے ہیں۔ابو الفضل محمد بن الحسن الختلی،شیخ ابو القاسم عبداللہ الکریم بن ہوازن القشیری،امام ابو العباس بن محمد اشقانی،شیخ ابو سعید ابو الخیر،خواجہ احمد مظفربن احمد حمدان،ابو العباس احمد بن محمد قصاب،ابو جعفر بن محمد بن صباح صدلانی باب فرغانی،حضرت ابو عبداللہ بن علی الداغستانی،حضرت شیخ ابو القاسم بن علی بن عبداللہ گرگانی کے نام قابلِ ذکر ہیں۔آخر الذکر شیخ ابو قاسم گرگانی کاشمار آپؒ کے استادوں میں سب سے پہلے نمبر پر ہوتاہے۔جن سے آپؒ نے درسی علوم حاصل کرتے ہوئے سب سے زیادہ استفادہ کیا۔آپؒ خود ”کشف الاسرار“میں شیخ ابو القاسم گرگانی کو اپنا علمِ دین کا استاد لکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ”میرے علمِ دین کے استاد فرمایا کرتے تھے،فقر میں رضا جوئی مرشد سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں ہے،پس فقیرکو چاہیے کہ مرشد ہی کی حضوری رکھے یعنی تصور میں ہر وقت اپنے مرشد کو اپنے پاس ہی سمجھے۔آگے مرشد کی تعریف کے ضمن میں بتایا کہ ا سے کس قسم کا ہونا چاہیے،ایسا نہ ہو کہ مرشد خود بھی ڈوبا ہوا ہو، اور مرید کو بھی ساتھ لے ڈوبے۔“افتتاحی تقریب سے دوران خطاب انہوں نے کہا کہ  محکمہ اوقاف و مذہبی امور میں ایسا میکنیزم لایا جارہا ہے کہ تمام افسران و اہلکاران کی باقاعدگی سے مانیٹرنگ ہو گی۔ محکمہ سے پر قسم کی اقربا پروری اور سفارش کلچر کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد صوبہ بھر میں تمام درباروں اور اوقاف دفاتر کا اچانک سرپرائز وزٹ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس دوران کسی افسر یا اہلکاران کی غفلت یا کو تا ہی قبول نہیں کی جائے گی۔بائیو میٹرک یا حاضری رجسٹر کی چیکنگ کو دورے میں فوقیت دی جائے گی۔ ان دوروں میں زائرین کو موقع پر ندرپیش مشکلات اور کسی بھی افسر یا اہلکاران کی طرف سے پیدا ہونے والی شکایات پر سختی سے عمل کرتے ہوئے مرتکب افراد کے خلاف یکطرفہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مساجد اور درباروں کے گرد و جوار میں کھڑے بارشوں کے پانی کا فوری خاتمہ کیا جائے تاکہ ڈینگی مچھر پیدا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ مساجد اور درباروں کے اطراف کے ماحول کو خوبصورت بنانے کے لئے شجر کاری کی جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف میں جزا و سزا کے قوانین کو اہمیت دی جائے گی جبکہ تمام افسران و اہلکاران کی سالانہ ترقی کو ان کی کار کردگی سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخش کا یہ979 واں سالانہ عرس مبارک ہے۔ عرس کا افتتاح رسمِ چادر پوشی سے ہوا۔اس موقع پر اعلیٰ ترین حکومتی عمائدین کی شرکت رہی۔ انہوں نے کہا کہ عرس کی مناسبت سے تین روہ عالمی تصوّف کانفرنس ہوئی۔اس کانفرنس میں دنیا بھر سے ہجویریات کے ماہرین شرکت فرما ہوئے۔جبکہ عرس تقریبات میں دنیا بھر سے معتبر مشائخ و سادات کرام، علماء اور سکالرز بھی شریک ہوئے۔انہوں نے کہا کہ عرس کی تقریبات اور مسجد و مزار کی حرمت اور تقدس کو یقینی بنانے کے لیے ایک جدید کنٹرول روم قائم کیا جارہا ہے۔ جس میں 135 کلوز سرکٹ کیمرہ جات کے ذریعے پورے ایریا کی نگرانی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ داتا دربار کے گرد وجوار میں سکیورٹی انتظامات کی کی سخت نگرانی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے افسران و اہلکاران کو ہدایت کی کہ وہ دربار و اس کے گرد و جوار سے منشیات زدہ افراد کا انخلا لازمی کروائیں اور مشکوک افراد کو موقع پر حوالہ پولیس کیا جائے۔
سید رفاقت علی گیلانی نے اپنے حلقہ میں عوام الناس کیلئے جو کام کرائے وہ ماضی کے ایم پی ایز سے کہیں زیادہ ہے۔ضلع لیہ کی تاریخ میں پہلی بار مائنرکے واکنگ ٹریک، سیفٹی گریل کی تنصیب، رنگا رنگ لائٹس اور آرٹ کا کام بھی کرایاگیا  لیڈیز پارک کا افتتاح، پارک میں شجرکاری کے علاوہ دیگر ترقیاتی کاموں کا اجراء گورنمنٹ مڈل سکول ترگڑ جدید چک شہباز آباد کو ہائی سکول کا درجہ ملا   حکومت پنجاب فروغ تعلیم کے لئے کوشاں ہیں اور ہربچے کوتعلیم کی اعلی سہولیات کی فراہمی کے لئے ہرممکن اقدامات عمل میں لارہی ہے
اور یہ سید رفاقت علی گیلانی کا کارنامہ تھا کہنوجوانوں کی ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے مستقبل کاکارآمد شہری بنانے کے لیے ضلع لیہ میں 14کروڑ35لاکھ روپے کی لاگت سے بہادر لائبریری کمپلیکس کی تکمیل ہوئی،دو سو بستروں پر 15کروڑ روپے کی لاگت سے مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کی تعمیرکا کام عمل میں لایا جارہا ہے  اسی طرح ضلع لیہ کی تمام یونین کونسلوں میں بنیادی صحت،تعلیم و مواصلات کی سہولیات کے لیے کثیر فنڈز کے استعمال سے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جارہے ہیں۔ جبکہ  یونین کونسل لوہانچ نشیب میں دو کروڑ روپے کی لاگت سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل۔ یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ سات سالوں میں جنوبی پنجاب کو 265ارب روپے کی خطیر رقم سے محروم رکھاگیا جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے اضلاع پسماندگی کا شکارہیں۔مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ  وزیراعلی پنجاب جنوبی پنجاب کے لوگوں کو اعلی معیار کی سماجی سہولیات فراہمی کے لیے کوشاں ہیں تاکہ لوگوں کو احساس کمتری اور پسماندگی سے نکالاجائے، بجٹ میں پنجاب کے مختلف شہروں میں 40ارب روپے کی لاگت سے جدید ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایاجارہا ہے جن میں دوسو کنال رقبہ پر مشتمل لیہ میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال شامل ہے۔ پنجاب حکومت عوام کو صحت انصاف کارڈ کے ذریعے مفت طبی سہولیات فراہمی کے سلسلہ میں 2ارب روپے مختص کییگئے  اور جامع حکمت عملی کے تحت صاف پانی کی فراہمی کے لیے آب پاک اتھارٹی تشکیل دی گئی جو آٹھ ارب روپے کی لاگت سے صاف پانی کے منصوبے مکمل کرے گی تاکہ لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنایاجاسکے اور پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے ہم پلہ بناکر تیز تراقدام کے ذریعے انقلابی تبدیلی لائی جاسکے کیونکہ ماضی میں جنوبی پنجاب کی ترقی کی باتیں کاغذئی کارروائی تک محدود رہیں علاوہ ازیں  سیدرفاقت علی گیلانی نے ہیڈ محبوب تا لدھانہ سے جمن شاہ تک 20کلومیٹرکارپٹ روڈ بنوایا،جس کی تعمیرسے لیہ کی کئی یونین کونسلز کے لوگوں کو آمدورفت کی سہولت ملے گی۔  لیہ میں تاریخی ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اپنی آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے لیہ میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال اور یونیورسٹی آف لیہ کا قیام عمل لایاجارہا ہے جس سے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں لیہ کا انقلابی ترقی ملے گی۔ ویژن کی تکمیل کے لئے ضلع بھر میں سماجی بھلائی کے،تمام شعبوں میں ترقیاتی کام جاری ہیں۔ترقی کے ثمرات سے شہریوں کو جلد مستفیدکرنے کے لیے سرعت سے کام مکمل کیاجارہا ہے۔سید رفاقت علی گیلانی کے ان ترقیاتی منصوبوں کے اجراء کا بنیادی مقصد فوری تکمیل کے ذریعے شہریوں کو مستفید کرنا ہے جس کے لئے ترقیاتی کاموں کو اعلی تعمیراتی میٹریل کے استعمال کے ساتھ نہ صرف مقررہ وقت میں مکمل بلکہ ان کی ہمہ وقت مانیٹرنگ بھی کیجا رہی ہے۔ایکسین پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے لیہ سٹی وچوک اعظم سیوریج سکیموں اور فراہمی و نکاسی آب کی رورل سکیموں کے بارے میں فنڈز کی فراہمی اورکام کی رفتار کے بارے میں نقشوں کے ذریعے بریفنگ دی۔ معاون خصوصی سیدرفاقت علی گیلانی نے متعلقہ افسران کے ہمراہ بستی جوتہ سیور لائن،ڈسپوزل ورکس کا معائنہ کیا اوروہاں پر جاری کام کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے علاقے کے مکینوں کو بتایا کہ ڈسپوزل ورکس کے مکمل ہونے پر عید گاہ،بستی جوتہ،پانچ مرلہ سکیم سے پانی کھڑا ہونے کی تمام شکایات دور ہوجائیں گی اور گلیاں پختہ کرنے پر انہیں آمدورفت کی بہتر سہولیات میسرآئیں گی۔سید رفاقت علی گیلانی نے عوامی نمائندگی کا حق یوں ادا کیا کہ جب وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں ممبران اسمبلی اپنے ضمیر کا سودا کر رہے تھے اس وقت سید رفاقت گیلانی کو ایک ارب 10کروڑ کی آفر کی گئی مگر انہوں نے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس آفر کو پاؤں کی ٹھوکر مار کرٹھکرا دیا

بشکریہ اردو کالمز