412

آزادی عورت کے نعرے 

*اے مارچ اب کے بار تم مت آنا۔۔ 
 گر آ بھی جاؤ تو کچھ نیا کر جانا ۔۔
 مجھ کو نہیں چاہ آزادی کی ۔۔
 مجھ کو میرے حقوق دلا جانا 

ایک بار پھر سے وہی مارچ سوال یہ کیا پھر سے ہماری  کچھ عورتیں ہماری تذلیل کو بینر اٹھا کے نکلیں گی۔۔
 کیا پھر سے یہ آزادی کے نعرے چھپا دیں گے ہمارے حقوق سارے۔۔
بہت ہی خوش بیٹی اپنی باپ کی چھاؤں میں رہی بیٹھی۔
ایسے میں آواز آئی۔ 

 آزادی آزادی آزادی آزادی 

نکلو باہر تم آزادی کے نعروں سے میری نادان بہنوں  نکلو باہر میرا جسم میری مرضی سے اسے  قبل کے رشتوں سے احترام و  تقدس ختم ہوجائے۔۔۔
حدیث پاک میں رب کا فرمان ہے"گر رشتوں میں احترام و تقدس نہ رہے تو رشتے رشتے نہیں صرف تعلق رہ جاتا ہے.. دولت کے بنیاد پر رشتے ہوں اگر  تو کاروباری تعلقات ہوتے ہیں رشتے جب جذبات کی بنیاد پر بنتے ہیں تو ان میں صلہ رحمی،مروت،محبت  احترام باقی رہتا ہے دوستی لڑائی اور پھر صلح ہوتی ہے.. اگر مفادات کی بنیاد پر تعلق ہوں تو وسائل پر چھینا چھپٹی ہوتی ہے جو معاشرے میں تباہی کا سبب بنتی ہے۔۔
مغرب نے جب رشتوں کے تقدس کو پامال کیا تو انسانی فطرت کو قائم نہ رکھ سکا اخلاکیات کا جنازہ نکل گیا عزت،احترام،آبرو،شرم حیا پاکیزگی حسب نسب یہ سب ان کی زندگی سے غائب ہوگئے رہ گیا تو بس ایک جنس کا فرق اب جب میں عورت مارچ کو یہ ہاتھوں میں اٹھاۓ بینر دیکھتی ہوں تو ڈرنے لگتی ہوں کہیں ہم بھی تو مغرب کے نقشے قدم پر نہیں چل رہے ؟؟ کہیں آنے والے وقتوں میں ہمارے ان عامال کا نتیجہ یہ تو نہیں  ہوگا ؟؟
کہیں آنے والے ہماری جنریشن ہمارے کیے تو نہیں بکتے گی ؟؟

 بند کرو یہ میرا جسم میری مرضی کے نعرے ۔۔۔
 کہیں تم نہ چھینوں میری  آنے والی  نسلوں سے ان کے پیارے 

ذرا سوچو۔۔۔
ہم بہنیں بیٹیاں اگر ان رشتوں کے احترام ان کی محبت کو لتاڑ کر میرا جسم میری مرضی کے نعرے لگائیں گے تو کیا ہمارا معاشرہ تباہی کا رخ نہیں کرے گا ؟؟   
ہمارے معاشرے میں  کئی ایسی یتیم  بیٹیاں اب بھی موجود ہیں جنہیں اپنے حصے نہیں ملتے اب بھی وہ بہنیں موجود ہیں جن کو وراثت میں حصہ نہیں ملتا اور وہ  اپنے حصے کا مطالبہ بھی نہیں کرتی انھیں ڈر ہوتا ہے کے حصہ تو نہیں ملےگا تعلقات خراب ہونگے یہ بات جائز نہیں۔ مگر رشتوں کے کھونے کے ڈر سے یہ بھی کر جاتی ہیں ایسے میں یہ کچھ نادان عورتیں جب آزادی کے نعرے لگاتی ہیں میرا جسم میری مرضی کے نعرے لگاتی ہیں  تو دل خون کے آنسوں روتا ہے۔۔۔ کئی معصوم بہنیں طلاق کے نام پر آج بھی گھر بیٹھی ہیں۔ غیرت کے نام پر آج بھی ہماری کئی بہنیں قتل ہو رہی ہیں جہاں اسلام نے عورت کو یہ حق دیا ہے کے وہ اپنی پسند نہ پسندیدگی کا اظہار کھل کے کر سکتی ہے مگر ہمارے ہاں اس کے بلکل ہی برعکس ہوتا ہے جبری شادیاں کی جاتی ہیں اس پر تشدد کے ہزاروں واقعات ہوتے ہیں جو دب جاتے ہیں۔۔ ہمارے ہاں عورت محفوظ نہیں عورت کیا ہماری معصوم بچیاں  محفوظ نہیں ایسے میں اگر اپنے باپ بھائی سے آزادی کی ڈیمانڈ کریں تو پھر ہم اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
معاشرے میں خرابیوں کی جہاں بہت سی وجوہات ہیں وہاں عورت کی مرد سے برابری اپنے حدود کا لحاظ نہ رکھنا رشتوں کے تقدس کا حفاظت نہ کرنا بہت بڑا سبب ہے۔۔۔
سالوں سال ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں پستی ہیں اور ایسے میں جب مارچ کے آنے پر کچھ ممی ڈیڈی والے بچے بینر اٹھا کے کہیں میرا جسم میری مرضی تو میں کیسے چپ رہوں ؟؟؟ 
کیا اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کو ایک مہینہ مارچ ہی آتا ہے جب کے آئے دن یہاں کبھی ہراسمینٹ تو کبھی میری ننھی جانو کے ساتھ ریپ کے قصے  کبھی ہماری لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ کے قصے سننے کو ملتے ہیں۔۔۔۔
تب کہاں ہوتے ہیں یہ ممی ڈیڈی تب کیوں چپ ہوتے ہیں تب بینر کیوں نہیں اٹھاتے۔۔
عورت کو عزت دو، عورت کو تعلیم دو،میری ننھی جانو کو بخش دو۔۔
جب میرے بلوچ طلباء طلبات اپنے حق کے لیے انصاف کے لیے باہر نکلے تو انھیں ڈنڈوں کے زور پر  لاچار کر کے گرفتار کیا گیا...
میں پوچھتی ہوں اب کیوں یہ ممی ڈیڈی خاموش ہیں کیوں نہیں بینر اٹھاتے ان بلوچ طلباء و طلبات کے لیے کیوں نہیں کہتے
بَلوچوں کو بھی انصاف دو۔۔۔
دنیا بھر کی ہر  ہر بہن ہر بیٹی حق رکھتی ہے اچھی تعلیم اپنی زندگی کے لیے بہتر فیصلہ  کرنے کا اور خوشی سے سکون سے جینے کا۔۔۔ یہاں میرے ماؤں بہنوں بیٹیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے بجائے آواز اٹھائی جاتی ہے۔۔۔
 میرا جسم میری مرضی۔۔۔
ارے یہ وہی لوگ ہیں جنہیں حاصل تو وہ بھی ہے جو نہیں ہونا چاہیے تو یہ میرا جسم میری مرضی  والی ڈیمانڈ نہ کریں تو کیا کریں ؟
میرے معاشرے میں درندگی اتنی تو پھیل چکی ہےجہاں پہلے لڑکیاں اب میرے معصوم بیٹیاں بھی محفوظ نہیں۔۔
کچھ بیٹیاں تعلیم کی خوائش اپنے اندر ہی دفنا دیتی ہیں ہمارے معاشرے میں تعلیم کی کمی نے ہمیں بہت پیچھے دھکیلا ہے سندھ میں آج بھی پانچ جماعت کے بعد بیٹیوں کو گھر میں بیٹھا دیا جاتا ہے بیٹی کو تعلیم دینا عیب جانا جاتا ہے کہتے ہیں ایک مرد پڑھا تو ایک فرد پڑھا اور ایک بیٹی پڑھی تو ایک خاندان پڑھا جب ہماری بیٹیاں تعلیم سے محروم کردی جائیں گی تو نہ پڑھے گا خاندان اور نہ ہی تبدیل ہوگی ہماری سوچیں نہ بنے گا معاشرہ.... 
میری بہنوں آؤ یہ احد کرتے ہیں ہم آواز اٹھائیں گے صرف مارچ نہیں بلکہ ہر اس دن جب جب ہم ہماری بہنیں ہماری بیٹیاں کسی مشکل میں ہونگی ہم آواز اٹھائیں گے ہم بینر لگائیں گے۔۔۔۔

 *عورت کو عزت دو۔
عورت کو تعلیم دو۔
عورت کو انصاف دو۔
بہنوں کو وارثت میں حصے دو۔
یتیم بیٹیوں کو اپنے حق دو۔
عورت کو اس کا مقام دو* ۔۔

بشکریہ اردو کالمز