869

ماحولیاتی خدمات کے ایک نئے باب کی شروعات 

حالیہ برسوں کے دوران چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز عالمی تعاون اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے چین کا ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ابھی حال ہی میں "بہتر ترقی کے لیے تعاون، سبز مستقبل کے لیے اختراع"کے موضوع کے تحت اس میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے اہم ملٹی نیشنل کمپنیوں سمیت صنعت سے وابستہ قائدین نے شرکت کی ہے۔اس دوران ماحولیاتی خدمات، ایک نئی سروس نمائش کے طور پر دنیا بھر  کی وسیع توجہ کا نکتہ رہی ہیں۔ اس سے یوں مراد لی جا سکتی ہے کہ ماحولیاتی خدمات ،  توانائی کی بچت کی نئی ٹیکنالوجیز اور سبز کم کاربن صنعتوں کو ترقی کی راہ دکھائیں گی۔ 
اس وقت ویسے بھی چین میں سبز کم کاربن صنعت عملی شکل اختیار کرنے لگی ہے۔ مثال کے طور پر توانائی کی بچت کی صنعت میں،آوٹ پٹ کی مالیت 2020 کے آخر تک 7.5 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکی ہے۔ نئی توانائی والی گاڑیوں کی فروخت کا حجم 5.5 ملین تک پہنچ چکا ہے، جو کئی سالوں سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔اسی طرح شمسی توانائی یا سولر ماڈیول کا عالمی مارکیٹ شیئر 71 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔اس تناظر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ پیک اور کاربن نیوٹرل کے اہداف ملک کے لیے ایک "نیا مشن" ہیں جو سبز کم کاربن صنعت کی ترقی کے لیے نئے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سبز کم کاربن صنعتی نظام کی تعمیر کے لیے ابھی ایک طویل راستہ باقی ہے۔
چین کی کوشش ہے کہ صنعتوں کے لیے سبز توانائی کی فراہمی کا نظام بنایا جائے جو سبز کم کاربن صنعتی نظام کو فروغ دینے کی کلید ہے۔اس مقصد کی خاطر فوسل توانائی کے استعمال کے تناسب کو بتدریج کم کیا جائے گا اور گرین ہائیڈروجن، قابل تجدید بجلی (شمسی توانائی، ہوا کی طاقت، وغیرہ) اور دیگر سبز توانائی کے استعمال کے تناسب کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سبز کم کاربن ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے، آلات اور انتظامی جدت طرازی سبز کم کاربن صنعت کی ترقی کی اہم قوتیں ہیں۔ ایک جانب،چینی حکام کی کوشش ہے کہ توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیز کی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے، ساتھ ہی ساتھ اہم تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وسائل کو متحرک کیا جائے۔ دوسری جانب، چین کے نزدیک اہم ترجیح یہ بھی ہے کہ کاروباری اداروں کو سبز کم کاربن صنعت کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے خصوصی تکنیکی آلات کی سطح کو بہتر بنانا چاہیے۔اسی طرح پوری صنعتی چین میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے مختلف صنعتوں کے درمیان کلسٹر طریقے سے ہم آہنگی کو مضبوط کرنا بھی بہت ضروری ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ صنعت ، کاربن کے اخراج کا ایک اہم شعبہ ہے۔ لہذا کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے صنعت کی سبز اور کم کاربن ترقی کو فروغ دینا نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ چین چونکہ مینوفیکچرنگ کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہے  لہذا  اپنے قومی حالات کی بنیاد پر، 2030 سے پہلے کاربن پیک اور 2060 سے پہلے کاربن نیوٹرل کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے، کلید یہ ہے کہ ملک میں جلد از جلد ایک سبز اور کم کاربن کا حامل جدید صنعتی نظام تشکیل دیا جائے، اور دوہرے کاربن اہداف کو اعلی معیار کی ترقی کے اہداف کے نظام سے ہم آہنگ کیا جائے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ چینی حکام نے سبز کم کاربن گردشی اقتصادی ترقی کے نظام کو ترقی دینے کے لیے گائیڈ لائن جاری کی ہے۔ گائیڈ لائن نئے ترقیاتی فلسفے کو مضبوطی سے نافذ کرنے، وسائل کے استعمال میں کارکردگی کو بڑھانے، ماحولیاتی تحفظ کو مضبوط بنانے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے کی کوششوں پر زور دیتی ہے۔ملک کے اہم شہروں کی جانب سے بھی حوصلہ افزاء اقدامات سامنے آ رہے ہیں اور مقامی حکومتوں جیسے کہ شنگھائی حکومت نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ 2025 تک، شنگھائی میں سبز اور کم کاربن والی صنعتوں کی مالیت 500 بلین یوآن ہو جائے گی۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو  دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کے طور پر، چین کی کم کاربن اور سبز ترقی کی کوششیں انسانیت کی تاریخ میں بے مثال ہیں، اور یہ صرف مضبوط قوت ارادی اور مضبوط عملی اقدامات سے ہی ممکن ہے۔
 

بشکریہ اردو کالمز