177

وقت توگزرجائے گامگر۔؟

 
 

حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے۔جس طرح وقت ہرلمحے اورسیکنڈکے بعد گزرجاتاہے اسی طرح مشکل وقت بھی ایک نہ ایک دن گزرہی جاتاہے۔یہ غربت،تنگدستی،محتاجی،بے بسی اوربیماری ہمیشہ نہیں ہوتی۔وقت کے ساتھ ہرچیزنے بھی ایک نہ ایک دن آخرگزرہی جاناہوتاہے۔غربت کے مقابلے میں امیری،بیماری کے بعدصحت اوربے بسی کے مقابلے میں وس اوربس بھی توہے۔وہ خداجس کے قبضہ قدرت میں ہم سب کی جان اوریہ پورانظام ہے اس خداکے لئے وقت اورحالات کالمحوں میں پھیرناکیامشکل ہے۔؟آج حالات ہمارے لئے سخت اوروقت مشکل اس لئے بناہواہے کہ ہم نے اپنے حقیقی مالک اورخالق کوبھول کروقت اورحالات کوپیٹناشروع کردیاہے۔ناشکری یہ توگناہ سے بھی بڑاگناہ ہے۔حکمران یہ تواعمال کانتیجہ اورنچوڑہوتے ہیں۔آج برے وقت اورمشکل حالات کولیکرحکمرانوں کوبرابھلاتوہم کہہ رہے ہیں لیکن کیا۔؟اپنے گریبان میں بھی ہم نے کبھی جھانکنے کی زحمت گوارہ کی۔؟کیاہمیں نہیں پتہ کہ جیسے عوام ہوتے ہیں ویسے ہی ان پرپھرحکمران بھی مسلط کئے جاتے ہیں۔اخلاق،کرداراوراعمال ہمارے اپنے ٹھیک نہیں اوربرابھلاہم حکمرانوں کوکہہ رہے ہیں۔جتنی گالیاں ہم حکمرانوں اورسیاستدانوں کودیتے ہیں اتناٹائم اگرہم اپنے آپ کوٹھیک وسیدھاکرنے پرلگادیتے توآج ہمیں برے وقت کاروناپڑتااورنہ ہی مشکل حالات کی میت پرآنسوبہانے کی ضرورت پیش آتی۔حالات کوبدسے بدتراوروقت کومشکل سے مشکل بنانے والے سارے گرتوہم نے سیکھ لئے لیکن افسوس ایک شکرتک ہم نہیں پہنچ سکے۔شکراورشکرمیں کوئی فرق نہیں۔شکرجتنامیٹھاہوتاہے شکراس سے کہیں زیادہ میٹھاہے۔جولوگ ہمہ وقت رب کاشکربجالاتے ہیں آج کے ان برے حالات اورمشکل وقت میں بھی ذرہ ان کو دیکھ لیں کہ وہ کس طرح سکون سے رہ کرزندگی انجوائے کر رہے ہیں۔یہ تورب کاوعدہ ہے کہ شکرکروگے تومیں اپنی نعمتوں کواورزیادہ کروں گااوراگرناشکری اورموجودنعمتوں کاانکارکروگے توپھرمیراعذاب بہت سخت ہے۔حضرت شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ زمانے کی گردش اوردنوں کی سختی سے میں کبھی دل شکستہ اوررنجیدہ نہیں ہوامگرایک بارضرورملال ہواجب میرے پاؤں میں جوتے نہ تھے اورنہ خریدنے کومیری جیب میں پیسے تھے۔میں حیران اورپریشان کوفے کی جامع مسجدمیں جانکلا۔وہاں کیادیکھتاہوں کہ ایک شخص کے پاؤں ہی نہیں ہیں۔پس میں نے اپنے پاؤں کی سلامتی پرخداکاشکراداکیااورننگے پاؤں رہناہی غنیمت سمجھا۔اس لئے وقت اورحالات کے سامنے کبھی ہتھیارنہیں ڈالنے چاہئیں۔وقت نرم یاگرم اورحالات اچھے یابرے جیسے بھی ہوں یہ ایک نہ ایک دن گزرہی جاتے ہیں۔ہمیں وقت اورحالات کوپیٹنے کے بجائے شیخ سعدی کی طرح اپنے اردگردبھی نظرڈالنی چاہئیے۔اس مٹی پرتوایسے بھی بہت سے لوگ ہیں جن کے پاس دوکیا۔؟ایک وقت کی روٹی کے لئے بھی کچھ نہیں۔ایسے بھی بہت ہیں جن کے گھرہیں اورنہ در۔ایسے بھی بے شمارہیں جونہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ سن سکتے ہیں۔۔ایسے بھی ہزاروں نہیں لاکھوں اورکروڑوں میں ہیں جونہ چل سکتے ہیں اورنہ پھرسکتے ہیں۔ہم اورآپ تومہنگائی،غربت اوربیروزگاری کاروناروتے ہیں لیکن آپ یقین کریں اس جہان میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پاس نہ مال کی کوئی کمی ہے اورنہ دولت کی،ان کومہنگائی،غربت اوربیروزگاری کی کبھی ہوابھی نہیں لگی۔ان کے گھروں میں بریانی،کباب،مٹن،چکن،روسٹ،قورمہ،برگر،شوارمااورپلاؤسمیت تمام اقسام کے کھانے اوردنیاجہان کی ہرنعمت ہروقت موجودہوتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ پھربھی کھانے میں خشک روٹی،دلیہ اورڈبل روٹی کے سوااورکچھ نہیں کھاسکتے۔ماناکہ حالات خراب ہیں پر اتنے بھی نہیں جتنے ہم نے سمجھ لئے ہیں یابنالئے ہیں۔پاؤں میں جوتے کے نہ ہونے کوتوہم برے حالات اورمشکل وقت کانام دے کررونا،چیخنا،چلانااورپیٹناشروع کردیتے ہیں لیکن یہ ہم بھول جاتے ہیں کہ پاؤں میں صرف جوتانہیں پیرتوسلامت ہیں۔رونا،دھونا،چیخنااورچلاناتوان کابنتاہے جن کی آنکھیں نہیں،جن کے کان نہیں،جن کے ہاتھ نہیں اورجن کے پاؤں نہیں۔جن کے پاس کچھ نہیں وہ توآرام سے ہیں لیکن جوہماری طرح اللہ پاک کی دی ہوئی ہرنعمت سے مالامال اورعیش وعشرت کی زندگی گزاررہے ہیں ان کی بھونکارہی ختم نہیں ہورہی۔حکمرانوں اورسیاستدانوں کوبرابھلاکہنااورہروقت حالات پررونا،چیخناوچلاناکوئی فرض ہوگالیکن اپنامحاسبہ کرنایہ اس سے بھی بڑافرض ہے۔ہم جب تک اپنامحاسبہ نہیں کریں گے تب تک حکمران اورسیاستدان کیا۔؟کوئی بھی ہمارے یہ حالات تبدیل نہیں کرسکتا۔حالات کی ان تبدیلی کے لئے سب سے پہلے ہمیں خودکوتبدیل کرناہوگااورہماری تبدیلی کاآغازتب ہوگاجب ہم قدم قدم اورلفظ لفظ پراللہ کاشکربجالائیں گے۔شیخ سعدی سے کسی نے پوچھاکہ حال کیساہے۔؟اس نے جواب دیاکہ اللہ کی نعمتیں کھاکھاکردانت ٹوٹ گئے ہیں مگرزبان اس کی ناشکری سے بازنہیں آتی۔یہی حال ہمارابھی ہے۔اللہ کی نعمتیں کھاکھاکردانت کیا۔؟زندگیاں ہی ہماری گزراورٹوٹ گئی ہیں مگراللہ پاک کی ناشکری سے ہم پھربھی بازنہیں آرہے۔ایک بات یادرکھیں۔وقت اورحالات جیسے بھی ہوں یہ آج نہیں توکل گزرجائیں گے لیکن ان حالات اوروقت میں ہم اللہ کی یہ جوناشکری کرتے ہیں۔ناشکری کے اس گناہ نے کبھی گزرنانہیں۔ناشکری کے اس داغ اورگناہ نے قبرتک پھرہماراپیچھاکرناہے اورقبرمیں بھی جاکراس نے ہمیں آرام وسکون سے نہیں چھوڑنا۔ہماری بھلائی اورنجات ناشکری کے اس گناہ،اژدھے اوربلاسے نجات میں ہی ہے۔برے حکمرانوں اورکرپٹ سیاستدانوں سے ہم جان چھڑائیں یانہ لیکن ہمیں ناشکری کی حکمرانی سے اب ہرحال میں جان چھڑادینی چاہئیے۔جب تک ہم بات بات پراللہ کاشکرادانہیں کریں گے تب تک ہمارے حالات اسی طرح خراب اوروقت مشکل سے مشکل ترہوتاجائے گا۔اس لئے حکمرانوں،سیاستدانوں،ججز،وکلا،ڈاکٹرز،انجینئرزاورتاجروں کوبرابھلاکہنے اورگالیاں دینے سے پہلے اپنے اندرموجودناشکری کے اس کیڑے کوبرابھلاکہہ کرایک باردل وجان سے اس پرہمیشہ ہمیشہ کے لئے لعنت بھیجئے۔پھردیکھیں کہ آپ کے یہ برے حالات اچھے حالات میں بدلتے ہیں کہ نہیں۔پرایک بادہمیشہ یادرکھیں کہ یہ وقت توگزرجائے گامگراس وقت میں آپ کے کئے گئے اعمال اورافعال کبھی بھی نہیں گزریں گے وہ کل بھی آپ کے ساتھ تھے آج بھی آپ کے ساتھ ہیں اورآنے والے کل بھی آپ کے ساتھ رہیں گے۔اسی لئے توکہاجاتاہے کہ بندے کے اعمال،افعال اورکردارقبرسے اگلی منزلوں میں بھی ساتھ جاتے ہیں۔  

 

بشکریہ اردو کالمز