113

لیلائے وطن کے لئے

ماہیا پنجابی سرائیکی اور سندھی زبان کی ایک معروف صنف ہے ۔اردو زبان میں بھی لکھے گئے جیسے ۔ ’’باغوں میں پڑے جھولے ۔ تم بھول گئے ہم کو ۔ ہم تم کو نہیں بھولے ۔‘‘پھر ایک دور آیا کہ جاپانی زبان کی ایک اس سے ملتی جلتی صنف ’’ہائیکو‘‘ اردو میں لکھی جانے لگی مگر اس وقت میں جو تین مصرعوں کی نظمیں درج کررہا ہوں ۔ یہ اردو ماہئے ہیں ۔وہی بحر ہے ۔وہی قافیہ ردیف کا اسٹائل ہے ۔فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے جتنے ماہئے کہے گئے ہیں ۔ ان میں زیادہ تر ہجر و فراق پر مشتمل ہیں۔یعنی ان کا موضوع فرد کی محبت کے اردگرد گھومتا ہے ۔ یہ ماہیے فرد کیلئے نہیں افرادکیلئے ہیں ۔ قوم کےلئے ہیں ۔ ملک کیلئےہیں ۔لیلائےِ وطن کیلئے ہیں ۔۔

جرم اپنا خدا جانے

اترا ہے عذاب ایسا

اپنے ہیں نہ بیگانے

....

روتی ہوئی رعیت ہے

عزت کے جنازے ہیں

انصاف کی میت ہے

....

تحریک کفن کی مانگ

چوروں کی حکومت ہے

اب خیر وطن کی مانگ

....

پھر چیخ کے کہتے ہیں

اب جیب تراشوں کے

ہم عہدمیں رہتے ہیں

....

بس رہ گئے ویرانے

شہروں سے گئی بجلی

کھیتوں سے گئے دانے

....

وہ پھول ہی ہوتے ہیں

روٹی کی تگ ودو میں

کاروں کو جو دھوتے ہیں

....

تاریک ہیں شاہراہیں

ہیں بند ملیں ساری

مزدور کہاں جائیں

....

پستی میں اترتے ہیں

قانون کے رکھوالے

خود جیب کترتے ہیں

....

اک بے حسی طاری ہے

مخلوق خدا کیونکر

احساس سے عاری ہے

....

ایسی ہے یہ ویسی ہے

جاہل ہیں پڑھے لکھے

تعلیم یہ کیسی ہے

....

اک دوجے کو کھانے میں

مصروف زمانہ ہے

آبادی بڑھانے میں

....

رستوں پہ رکاوٹ ہے

بس راج ہے دہشت کا

اور موت کی آہٹ ہے

....

تم لوگ کمینے ہو

مٹی کے نہیں وارث

سانپوں کے دفینے ہو

....

کیا خواب دکھاتے ہو

برباد وطن کر کے

تم جشن مناتے ہو

....

دیوار پہ چلتے ہو

تم ذاتی مقاصد میں

آئین بدلتے ہو

....

رسمیں وہی قائم ہیں

صدیوں سے عدالت کے

تاریخی جرائم ہیں

....

سب لوگ ہی جھوٹے ہیں

انبار خزانوں کے

ہر شخص نے لوٹے ہیں

....

تعلیم جو پاتے ہیں

وہ اپنا وطن آخر

کیوں چھوڑ کے جاتے ہیں

....

سڑنے لگی لاش اپنی

کیا ختم کبھی ہوگی

یہ قیدِ معاش اپنی

....

کیا گردِ زمانہ ہیں

کیوں بیس کروڑ آدم

بے سمت روانہ ہیں

....

ہم مانگ کے کھاتے ہیں

پھرجھوٹی بڑائی کا

کیاشور مچاتے ہیں

....

دلال شکم بائی

جمہور کرے مجرا

اور فوج تماشائی

٭٭ ٭  ٭

اس آخری ماہیے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ میں فوج کو مارشل لا لگانے کا کہہ رہا ہوں ۔اس کا مطلب صرف اتنا ہے کہ جس طرح افواج پاکستان نے اپنے ادارے کو مضبوط کیا ہے ۔اسی طرح وہ ملک کے باقی اداروں کو بھی مضبوط تر کرنے کیلئے قوم کا ساتھ دے۔ تاکہ ’’شہبازگل کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی‘‘ جیسا کوئی اور واقعہ ملک خداداد پاکستان میں نہ ہو۔

بشکریہ جنگ نیوزکالم