274

قرین یا ہمزاد۔۔۔

 

 

ایک بوڑھا اپنے پوتے کو اس جنگ کے بارے میں بتانے لگا جو انسان کے اندر جاری رہتی ہے .وہ بولا . " میرے بیٹے ، یہ جنگ ہم سب کے اندر دو بھیڑیوں کے مانند ہے . ایک بھیڑیا برا ہے . یہ غصہ ، حسد ، بد گمانی ، غم ، پچھتاوا ، لالچ ، نخوت ، تکبر اور انا ہے .. 

دوسرا بھیڑیا اچھا ہے یہ خوشی ، امن ، محبت ، طمانیت ، عاجزی ، سخاوت ، سچائی اور یقین ہے . پوتے نے ایک ثانیے کے لئے توقف کیا اور پوچھا" دادا جان ان دونوں مین سے کون سا بھیڑیا جیت جاتا ہے؟ 

دادا نے سادگی سے جواب دیا جسے تم زیادہ خوراک مہیا کرتے ہو ۔۔ 

قرآن مجید میں جہاں نیک اور اچھے لوگوں کو اولیا ، صاحب اور منعم علیھم کہا گیا ہے وہیں ایک لفظ "قرین" بھی ساتھی کے لیے استعمال ہوا ہے اور متعدد بار آیا ہے۔

 

قرین عربی کا لفط ہے جس کے معنی ہمنشیں، دوست

اسی کو فارسی میں "ہمزاد" کہا جاتا ہے۔۔

 

عن ابن مسعود رضی اﷲ عنہ قال : قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ما من أحد إلا و قد وکل بہ قرینہ من الجن

 و قرینہ من الملائکۃ ۔ قالوا : و إیاک یا رسول اﷲ ۔ قال : و إیای ، و لکن اﷲ أعاننی علیہ فأسلم ، فلا یأمرنی إلا بخیر ۔

’’ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے ، مگر یہ کہ وہ اپنے ساتھی ایک جن اورایک فرشتے کے سپرد کر دیا گیا ہو ۔ لوگوں نے پوچھا : یا رسول اللہ ، کیا آپ کے ساتھ بھی یہی معا ملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، میرے ساتھ بھی ، لیکن اللہ نے میری مدد کی ، چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا ۔ لہٰذا وہ مجھے خیر ہی کی باتیں کہتا ہے۔ ‘‘

ہے ۔‘‘

سورة الزخرف کی آیات 36 اور 38 میں بھی قرین کا لفظ برے ساتھی کے لیے استعمال ہوا ہے۔

 

وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ

اردو:

اور جو کوئی رحمٰن کی یاد سے آنکھیں بند کر لے یعنی تغافل کرے ہم اس پر ایک (شیطان، ہمزاد، قرین ) مقرر کر دیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہو جاتا ہے۔

 

حَتَّى إِذَا جَاءَنَا قَالَ يَا لَيْتَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِينُ

اردو:

یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئے گا تو اس (ہمزاد شیطان) سے کہے گا کہ اے کاش مجھ میں اور تجھ میں مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا تو برا ساتھی ہے۔

 

سورة قٓ کی آیات 23 اور 27 میں بھی برے ساتھی کو قرین کہا گیا ہے۔

 

وَقَالَ قَرِينُهُ هَذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ

ترجمہ:اور اس کا ہم نشیں ( ہمزاد) کہے گا کہ یہ اعمال نامہ میرے پاس تیار ہے۔

 

قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

 

ترجمہ: اس کا ساتھی (شیطان ہمزاد) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اسکو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھا۔

اور سورہ النساء نے تو کھل کر قرین کو ظاہر کر دیا۔۔ 

 

وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا

اردو:

اور جو خرچ بھی کریں تو اللہ کے لئے نہیں بلکہ لوگوں کے دکھانے کو۔ اور ایمان نہ اللہ پر لائیں نہ روز آخر پر اور جس کا ساتھی ( قرین ،شیطان ہمزاد ) ہوا تو کچھ شک نہیں کہ وہ برا ساتھی ہے۔

اسی طرح اہل جنت کے بھی ایسے ساتھی یعنی قرین ہوں گے خو انہیں جنت میں لے جائیں گے۔۔ جیسا کہ آقا کریمﷺ کی حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ قرین مسلمان بھی ہو جاتا ہے۔۔ 

اورحضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا: فاجر سے بھائی چارہ نہ کر کہ وہ اپنے فعل کو تیرے لیے مُزَیَّن کرے گا اور یہ چاہے گا کہ تو بھی اس جیسا ہوجائے اور اپنی بدترین خصلت کو اچھا کرکے دکھائے گا، تیرے پاس اس کا آنا جانا عیب اور ننگ ہے اور(اسی طرح) اَحمق سے بھی بھائی چارہ نہ کر کہ وہ اپنے آپ کو مشقت میں  ڈال دے گا اور تجھے کچھ نفع نہیں  پہنچائے گااور کبھی یہ ہوگا کہ تجھے نفع پہنچانا چاہے گا مگر ہوگا یہ کہ نقصان پہنچادے گا، اس کی خاموشی بولنے سے بہتر ہے ،اس کی دوری نزدیکی سے بہتر ہے اور موت زندگی سے بہتر اور جھوٹے سے بھی بھائی چارہ نہ کر کہ اس کے ساتھ میل جول تجھے نفع نہ دے گا،وہ تیری بات دوسروں  تک پہنچائے گا اور دوسروں  کی تیرے پاس لائے گا اور اگر تو سچ بولے گا جب بھی وہ سچ نہیں  بولے گا۔

 

ہم پر شیطان تب حملہ آور ہوتا ہے جب ہم صراط مستقیم پر چل رہے ہوں ورنہ ہمارا ہمنشیں  (قرن) جسے ہم خود پالیں وہ ہمارے اعمال کا حصہ دار ہے اور قیامت کے دن ہم چاہیں گے کہ کاش اس کے اور ہمارے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ ہوتا۔۔ مگر کیا کریں جسے ہم خود پالیں خود غذا دیں ۔۔ اس سے دوری کیونکر ممکن ہے۔۔ آپ خود اندازہ لگائیں کہ کس بھیڑیے کو زیادہ خوراک مہیا کر رہے ہیں۔۔

آقاﷺنے  فرمایا ہے کہ ( مفہوم حدیث) جو جس سے محبت کرتا ہے قیامت کے دن اسی کے ساتھ ہو گا۔۔ صحابہ کرام نے وہ دن عید کی طرح منایا کہ وہ اپنے آقاﷺ کے ساتھ ہوں گے۔۔ ان کا" قرن یا ہمزاد " ان کے ساتھ مسلمان ہو کر رہتا تھا۔۔ لیکن ہم شائد اپنے قرن کے ہمراہ ہوں ۔۔ اسکا فیصلہ آج کریں۔۔ 

 

اللہ کریم ، اپنے محبوب ہمارے آقاﷺ کے وسیلے ہمیں برے ساتھیوں سے بچائے چاہے وہ ہمارے اندر ہوں ،نفس میں ہوں یا دنیاوی  معاملات  میں ۔۔ آمین 

 

 

بشکریہ اردو کالمز