116

اب کیا ہوگا

سپریم کورٹ کے فیصلے سے بے شک پاکستان کی سیاسی صورتحال میں یک لخت بڑی تبدیلی آئی ہے ۔اس وقت پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے ۔سندھ، پیپلز پارٹی کے پاس ہے وہ اس میں کسی اور کو کیا وعدے کے باوجود ابھی تک ایم کیو ایم کو بھی حصہ نہیں دے رہی ۔جہاں تک بلوچستان کی حکومت کا تعلق ہے تو وزیرِ اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نوجوان آدمی ہیں ۔وہ پاکستان کے بدلتے ہوئے سیاسی تناظر کو دور سے دیکھ رہے ہیں ،یعنی نون لیگ کے پاس اس وقت صرف اسلام آباد ہے ۔چونکہ شہباز شریف وزیر اعظم ہیں اس لئے لوگوں کے نزدیک ملک میں ہونے والی ناقابل برداشت مہنگائی کی ذمہ دار نون لیگ ہی ہے ۔بے شک نون لیگ کے حکومت حاصل کرلینے کے فوائد کسی حد شریف فیملی کو ضرور ملے ہیں ۔ خاص طور پر مقدمات کے حوالے سے، مگر ابھی نواز شریف اور مریم نواز کے مقدمات اسی طرح موجود ہیں مگر سیاسی اعتبار سے نون لیگ کو بے پناہ نقصان ہوا ہے۔

ستم یہ ہوا کہ پنجاب جس پر کسی زمانے میں نون لیگ کو ناز تھا، اس کےوزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی بن گئے ۔وہ اس وقت تکلیف اور غصے میں ہونے چاہئیں کہ نون لیگ کی وجہ سے انہیں اپنے چالیس پچاس سالہ تعلق کو قربان کرنا پڑا ،ان کی چوہدری شجاعت سے علیحدگی کا سبب نون لیگ ہی ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف اور آصف علی زرداری ہی ہیں ۔تاہم ایک بات طے ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کا عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ ان کی مرتی ہوئی سیاست کو زندہ کر گیا ہے ۔پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے پہلی باراپنی روایتی سیاست کو چھوڑ کر عوام کی سیاست کی ہےاور میرے خیال میں اس کا کریڈٹ بھی مونس الٰہی کو جاتا ہے۔اب اس فیملی کے بعد وہی لوگ سیاست میں زندہ رہیں گے جو چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ ہونگے،آصف علی زرداری نے گویا چوہدری شجاعت کی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے ۔نئے انتخابات، جن کا اعلان کسی وقت بھی متوقع ہے، اس میں چوہدری شجاعت اور ان کے بیٹوں وغیرہ کےلئے ایک سیٹ نکالنا بھی ممکن نہیں نظر آ رہا ۔ایک لمحہ میں کیا گیا فیصلہ کبھی کبھی برسوں سمت درست نہیں ہونے دیتا ۔

اک غلط فیصلہ کیا ہم نے

یہ محبت میں کیا کیا ہم نے

دونوں فیملیوں میں صلح کرانے والوں کا خیال ہے کہ اس بات کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان صلح وفاق میں نون لیگ کی حکومت کے خاتمہ کا سبب بن جائے ۔یہ بھی واضح نظر آرہا تھا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جوفاصلے بہت بڑھ گئے تھے وہ کم ہو گئے ہیں ، پنجاب حکومت اور چوہدری پرویز الٰہی کے سبب بالکل ختم بھی ہوسکتے ہیں ۔یہ ممکن ہے کہ نون لیگ وفاق میں اپنی حکومت کی عمر میں تھوڑا بہت اضافہ کرلے مگر وہ اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتی کیونکہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت درمیان میں کسی بلند و بالا دیوار سے کم نہیں ۔جہاں تک وفاق اور پنجاب کے مابین سیاسی کھینچا تانی کا تعلق ہے تو میرے خیال میں اسٹیبلشمنٹ اور صدرپاکستان عارف علوی اس میں اہم کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے پنجاب میں داخلے پر پابندی نہیں لگائی جائے گی وزیر اعظم شہباز شریف کو پنجاب میں پورا پروٹوکول دیا جائے گا ۔اگرچہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو وزیر اعظم تھیں اور نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلی تھے تواس وقت نواز شریف نے محترمہ کو لاہو میں وزیر اعظم کا پورا پروٹوکول دینے سے انکار کر دیا تھا ۔ہاں اگر نون لیگ کے خیر خواہوں نے خود حالات خراب کرنے چاہے تو پھر کوئی کیسے روک سکتا ہے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ممکن ہے عمران خان پنجاب کے وسائل کےساتھ اسلام آباد کا رُخ کریں اور لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو ۔یہ بات قرین ِ قیاس نہیں ۔اگر عمران خان کو ایسا کرنا ہوتا تو اس کے پاس پہلے خیبر پختونخوا ، گلت بلتستان اور کشمیر کی حکومتیں تھیں مگر انہوں نے اپنے کسی مقصد کےلئے انہیں قطعاً استعمال نہیں کیا۔ جو سب سے خوش آئند بات ہے کہ اب پنجاب میں وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی اور اس کی کابینہ پورے طور پر عوامی مسائل کے حل کےلئے دن رات کوشاں رہے گی اور وفاق میں نون لیگ بھی ۔ دونوں پارٹیاں عوامی مقبولیت کےلئے ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کریں گی یقیناً اس سے عوام کا بھلا ہو گا۔پھر عمران خان نے کہا تھا کہ وہ ہفتے میں دو دن خود لاہور آکر بیٹھیں گے تاکہ تمام معاملات پر خود نظر رکھیں ۔

بشکریہ جنگ نیوزکالم