213

کیا کواڈ اِیشیا کا نیٹو ہے؟

امریکی صدر جوبائیڈن نے مئی کے آخری ہفتے میں جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ کیا ہے جہاں ٹوکیو میں انہوں نے عام طور پر "کواڈ" کے نام سے مشہور "کواڈری لیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ" کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ امریکہ،آسٹریلیا ، بھارت اور جاپان پر مشتمل کواڈ ہم خیال ریاستوں کے ایک گروپ کے طور پر ابھر رہا ہے جو اِکیسویں صدی کے سفارتی طریقہ کار کی نمائندگی کرتا ہے جس میں دفاعی مقصد کی غرض سے بنائے جانے والے "مائیکرو گروپ" شامل ہیں۔کواڈ کا اہم مقصد چینی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا اور خطے میں اَمریکی قیادت کو مضبوط کرنا ہے۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیوں کی قیادت اِس نکتہ پر متفق ہے کہ اِنڈو پیسیفک ریجن اَمریکی مفادت کے لیے ایک اہم خطہ ہے جہاں چین جیسی ابھرتی ہوئی معاشی اور سیاسی طاقت کے اَثرورسوخ کی روک تھام ضروری ہے۔ کوآڈ سربراہی اجلاس میں صدر بائیڈن کی اِس وقت شرکت جبکہ یوکرین میں جنگ جاری ہو، بھی اِس بات کی غماز ہے کہ انڈو پیسفک خطہ واشنگٹن کی ترجیح ہے۔ اِس تناظر میں عالمی سیاست میں کواڈ کو اِیشیا کے نیٹو کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اِس کالم میں کواڈ کے مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے اِسی نکتہ پر بحث کی جائیگی۔ کواڈ، ایک اسٹریٹجک فورم ہے جس کا مقصد اسٹریٹجک انٹیلی جنس کا تبادلہ اور مشترکہ فوجی مشقیں کرنا ہیں۔ یہ ابتدائی طور پر ایک فوجی بلاک کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا ، اور چاروں ممالک کی بحریہ اور فضائیہ نے خلیج بنگال سمیت بڑے پیمانے پر مشترکہ مشقیں کی ہیں۔ کواڈ کی جڑیں 2004 کے باکسنگ ڈے سونامی کے بعد کوآپریٹو ڈیزاسٹر رسپانس کی کوششوں میں تلاش کی جاسکتی ہیں۔ یہ 2007 میں جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کاآئیڈیا تھا اور اسی سال مارچ میں پہلی سمٹ کانفرنس منعقد ہوئی۔ اَلبتہ کواڈ ، نو سال کے وقفے کے بعد 2017 میں دوبارہ بحال کیا گیا۔ لیکن حالیہ برسوں میں یہ سیکورٹی کو مزید بہتر بنانے اور خطے میں اَمریکی اَنگیجمنٹ کو گہرا کرنے کیلئے امریکہ کی تازہ ترین کوشش ہے۔کوآڈ میں شامل ہر رکن ملک کے چین کے ساتھ دو طرفہ مسائل ہیں ، بشمول علاقائی تنازعات ، تاریخی طور پر جڑی ہوئی کشیدگی اور سفارتی تعلقات میں اتارچڑھاؤ۔ لیکن اس کے تسلسل اور ترویج کا بنیادی محرک عوامی جمہوریہ کو محدود کرنے کا حقیقی سیاسی خیال ہے۔ اِس کی تصدیق اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو نے 2019 کی تقریر میں کی ، جنہوں نے اس گروپ کے کردار کو "اِس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ چین دنیا میں اپنی مناسب جگہ کو برقرار رکھے" کے طور پر بیان کیا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جس وقت امریک صدر بائیڈن ٹوکیو کا دورہ کررہے تھے اسی وقت چین کے وزیر خارجہ وانگ یی فجی کا دورہ کررہے تھے۔ اِس دورہ کو بیجنگ کی بحر الکاہل کی ریاستوں کا ایک ممکنہ اتحاد تشکیل دینے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ چین کچھ عرصے سے بحرالکاہل میں قوموں کو اَپنی جانب راغب کر رہا ہے اور اپنی سفارتی رسائی کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ خاص طور پر،سولومن جزائر کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدہ وہاں چینی فوجی موجودگی کے دروازے کھول سکتا ہے۔اَگرچہ بائیڈن کے ایشیا کے دورے کے اَہم مقاصد میں انڈو پیسفک ریجن میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مضبوط شراکت داری کے ذریعے اندرون اور بیرون ملک معاشی تحفظ کو بہتر بنانا، شمالی کوریا کی مسلسل دھمکیوں کے پیشِ نظر جزیرہ نما کوریا کا استحکام شامل ہے مگر سب سے اہم مقصد پیسفک تھیٹر میں امریکہ کی extended deterrence کو بڑھانا اور آنے والے دنوں میں اِنڈو پیسیفک رِیجن میں چین کے بڑھتے ہوئے تسلط کا مقابلہ کرنا ہے اور اِس ضمن میں کواڈ گروپ سے اہم کردار کی توقع کی جارہی ہے۔حالیہ کواڈ سمٹ کے موقع پر اِنڈو پَیسیفک اِکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) کا آغاز کیا گیا ہے جو ابتدائی طور پر 12 ممالک پر مشتمل ہے۔ آئی پی ای ایف کا اجرا، اَمریکہ کی زیرقیادت معاشی اَنگیجمنٹ کی ایک اہم کوشش معلوم ہوتی ہے تاکہ اِتحادی ممالک کو چین پر زیادہ اِنحصار سے الگ کیا جائے جبکہ یہ کواڈ کے مقصد اور اس کی توسیع کو "پلس" گروپ کے طور پر بھی ظاہر کرتا ہے تاکہ بالآخر موجودہ آزاد اور کھلے قوانین پر مبنی عالمی نظام کو مضبوط بنایا جاسکے اور اَمریکی غلبہ دوبارہ قائم کیا جاسکے۔ کواڈ نے اب خطے میں چین کے معاشی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اِنڈو پیسیفک میں انفراسٹرکچر کی تعمیروترقی کے لیے امداد اور سرمایہ کاری کی مد میں 50 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ رقم فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اِس لیے طویل مدتی اَہداف میں اِنڈو پیسیفک اِکنامک فریم ورک کو خطے میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے متبادل ایک معاشی اور اسٹریٹجک اِتحاد کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ تاہم اِسے اِیشیا کا نیٹو سمجھنا فی الحال قبل اَز وقت ہوگا کیونکہ نیٹو کو جو چیز تمام دفاعی اِتحادوں سے ممتاز بناتی ہے وہ نیٹو کا اجتماعی دفاع کا اِیک انوکھا اور پائیدار اصول ہے جو اپنے ممبروں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتا ہے، انہیں ایک دوسرے کی حفاظت کا پابند بناتا ہے اور اتحاد کے اندر یکجہتی کا جذبہ قائم کرتا ہے۔ اجتماعی دفاع کا اصول واشنگٹن معاہدے کے آرٹیکل 5 میں درج ہے۔ اجتماعی دفاع کا مطلب یہ ہے کہ ایک اتحادی کے خلاف حملہ تمام اتحادیوں کے خلاف حملہ سمجھا جاتا ہے۔ کواڈ اِتحاد میں اِجتماعی دفاع کی ایسی کوئی شِق نہیں ہے اور نہ ہی فی الحال نیٹو کی طرز کی مشترکہ فوج تشکیل دی گئی ہے۔ تاہم کوآڈ اِیک ایسا اِتحاد تشکیل دینے کی کوشش معلوم ہوتی ہے جو دفاعی اور اِقتصادی تعاون کی آمیزش ہو جو بیک وقت اَمریکہ،جاپان، آسٹریلیا اور ھندوستان جیسے طاقتور ملکوں کے مابین دفاعی تعاون کا ایک "مائیکرو الائنس" ہونے کے ساتھ آسٹریلیا ، برونائی ، انڈیا ، انڈونیشیا ، جاپان ، جمہوریہ کوریا ، ملائیشیا ، نیوزی لینڈ ، فلپائن ، سنگاپور ، تھائی لینڈ اور ویت نام پر مشتمل 12 ممالک کا اِنڈو پَیسیفک اِکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) کے نام سے اِیک اقتصادی بلاک بھی ہو تاکہ امریکہ اور چین کے مابین جاری معاشی مسابقت میں بھی اَمریکہ اَپنے مفادات کا مکمل تحفظ یقینی بناسکے۔

 

بشکریہ نایٹی ٹو نیوز کالمز