246

دنیا پر امریکی اجارہ داری

انسانی نفسیات بھی بڑی عجیب ہے۔ انسان ہزاروں سال سے کھلی آنکھوں سے وہ خواب دیکھ رہا ہے جس کی تعبیر ابھی تک نہیں نکل پائی کہ اسے ظالموں کے ظلم و استحصال سے چھٹکارا ملے۔ اس تاریک رات کا خاتمہ ہو۔ وہ صبح کب آئے گی۔

شاید کبھی نہیں۔ سوویت یونین میں سوشلسٹ انقلاب مزدور اور کسان کا راج قائم ہونے سے یہ امید بندھی تھی لیکن برطانیہ اور امریکا کی سازشوں سے امید کا یہ چراغ بھی گل ہو گیا۔

ہمارے اپنے ملک پاکستان میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان اور مسلم دنیا کے خلاف امریکی سازشوں کا پردہ چاک کیا تو ان کا انجام پھانسی کا تختہ بنا کیونکہ وہ سامراجی لوٹ کھسوٹ سے مسلم دنیا کو نجات دلانا چاہتے تھے۔ بھٹو صاحب مسلم دنیا میں تیل سمیت دیگر قدرتی وسائل کی نہ ختم ہونے والی لوٹ مار کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ آج امریکا ، یورپ اور اس کے اتحادیوں کی جتنی بھی خوشحالی اور ترقی ہے اسی لوٹ مار کا نتیجہ ہے۔

ماضی میں امریکی سی آئی اے کے سربراہ سے جب ایک ٹی وی انٹرویو میں پوچھا گیا کہ آپ دنیا میں حکومتیں الٹاتے اور فوجی بغاوتیں کیوں کراتے ہیں تو اس نے کہا کہ ہم اس لیے کرتے ہیں کہ یہ امریکا کے مفاد میں ہوتا ہے اور امریکا کے مفاد میں ہی دنیا کا مفاد ہے۔

اس کی دنیا مزاحمت نہیں کر سکتی۔ دنیا کے پاس اسے قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ امریکا نے دنیا بھر میں سیکڑوں فوجی اڈے ایسے ہی نہیں بنائے۔ عالمی سمندروں میں امریکا کے بے شمار بحری جنگی جہاز موجود ہیں جو جدید ترین اسلحہ اور میزائیلوں سے لیس ہیں۔ ایک گلی محلے ، شہر کا غنڈہ ہوتا ہے لیکن امریکا دنیا کا سب سے بڑا غنڈہ ہے۔ یوکرین جنگ شروع ہونے سے پہلے روسی صدر پیوتن نے کہا تھا کہ امریکا کی اس دھونس بدمعاشی سے اس کے اتحادی بھی تنگ ہیں لیکن وہ بے بس ہیں۔

اس صورتحال کو نا پسند کرنے کے باوجود وہ کچھ کر نہیں سکتے لیکن صدر پیوتن نے بتایا کہ صورت حال جلد بدلنے والی ہے۔ کیسے ! یہ نہیں بتایا۔ حال ہی میں چند دن پیشتر وائٹ ہاؤس سے امریکا کا بیان آیا کہ پاکستان میں جمہوریت امریکا کے مفاد میں ہے۔

(کبھی پاکستان میں مارشل لاء امریکا کے مفاد میں ہوتا تھا)۔ اس بیان سے ہمارے سیاستدان اور میڈیا پرسنز خوشی سے جھوم ہی اٹھے۔ بس نہیں تھا کہ لڈی ڈالنا شروع کر دیں۔ ان سے پوچھیں کہ جو جمہوریت امریکا کے مفاد میں ہو کیا وہ پاکستان کے مفاد میں ہو سکتی ہے۔ جب کہ پاکستان اور امریکا کے مفادات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ وہ کنٹرولڈ جمہوریت جو امریکا پچھلے 37 سالوں سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے پاکستان میں چلا رہا ہے۔

عالمی تاریخ کے حوالے سے دیکھا جائے تو دنیا کے دوسرے خود مختار ملکوں میں حکومتوں کی تبدیلی کے حوالے سے امریکی سازشوں کی تاریخ ایک صدی سے زیادہ پرانی ہے جس کا آغاز 1887 سے ہوتا ہے۔

ان ملکوں میں حکومتوں میں تبدیلی ، خفیہ طور پر یعنی بغاوت کے ذریعے یا جنگ کے ذریعے لائی گئی۔ میکسیکو سمیت اس میں لاطینی امریکا کے پانچ ممالک اور مزید یہ کہ جرمنی، آسٹریا، ہنگری اور روس شامل ہیں۔ یہ وہ ممالک ہیں جہاں حکومتوں کی تبدیلی دوسری جنگ عظیم سے پہلے عمل میں لائی گئی۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد تو امریکا کا سر کڑھائی میں ، انگلیاں گھی کے مصداق والی صورتحال پیدا ہو گئی۔ یعنی مزے ہی آ گئے۔ جاپان ، جرمنی ، اٹلی ، فرانس ، بیلجیئم، نیدرلینڈ، آسٹریا اورفلپائن پکے ہوئے پھل کی طرح امریکا کی جھولی میں آ گرے۔ اس کے علاوہ سی آئی اے نے ہمارے پڑوس ایران میں ڈاکٹر محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ جس نے تیل کے کنویں، قومی ملکیت میں لے کر ایران میں امریکی اثر و رسوخ کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی۔

اس کے علاوہ انڈونیشیاء میں کئی ملین مسلمانوں کو قتل کر کے سوئیکارنو کی عوامی جمہوری حکومت کا خاتمہ کر دیا گیا۔ یہی کام جنوبی ویت نام، کیوبا اور لاطینی امریکا کے چلی سمیت سات ملکوں میں حکومتوں کا خاتمہ کر کے کیا گیا۔ آخر میں نائن الیون کا دھوکا ایسا آیا جس نے نیو ورلڈ آرڈر کے نام پر عراق، افغانستان ، شام ، ایران، لیبیا جیسے ملکوں کا کچومر اس طرح نکالا کہ وہ اب کئی دہائیوں تک اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہو سکتے۔

نیو ورلڈ آرڈر نے امریکا کو ایسی تباہ کن خوفناک طاقت بخشی جس کی انسان کے وجود میں آنے سے لے کر اب تک کوئی مثال نہیں ملتی کہ خود امریکی اتحادیوں کی خود مختاری ، آزادی پر ایسی ضرب لگی کہ اب وہ امریکا کے سامنے چوں بھی نہیں کر سکتے۔ اس صورتحال میں چین اور روس الگ واویلا کر رہے ہیں۔ اب تو آسمانی مدد آئے تو آئے وگرنہ کچھ نہیں ہو سکتا۔

لاکھوں افغان جو اس امریکی جنگ میں بے موت مارے گئے اور دعائیں دیں ان کے سرپرستوں کو جنھوں نے پوری دنیا کو ان دیکھی بیڑیوں میں جکڑ کر امریکا کا ایسا غلام بنا ڈالا جس کی عالمی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

بشکریہ ایکسپرس