114

نعرہ لگے گا دوبارہ!

وعدے کرنا کرکے مکرنا، اکڑنا بگڑنا بگڑ کر چلانا، دھمکانا لڑنا لڑتے چلے جانا، کچھ نہ بنے تو روتے جانا، یہ ہے اس کی کل زندگی جو صرف ان چار مصرعوں پر محیط ہے، اس کا لائیو مظاہرہ عوام نے خود دیکھا ہے، واقعی یہ مختلف نکلا، پہلوں کو تو اپنے کہے ہوئے کا کچھ نہ کچھ پاس رکھنا پڑتا تھا لیکن اس نے وعدوں کا کوئی ہلکا سا بھی بوجھ نہ رکھا اور عوام بھی اس کے بول بچن کا کوئی بوجھ نہیں رکھیں گے۔ اس کے بوئے ہوئے کی وجہ سے جہاں 30کے قریب انصافی اراکینِ اسمبلی منحرف ہوئے وہاں تائب ہونیوالی میری انصافی سیاسی سہیلی کہتی ہے، یار مگر مچھ کے آنسو تو کبھی نہیں دیکھے تھے لیکن اب زندہ جاوید انسانی مگر مچھ دیکھ لیا۔ کوئی مرد اتنا بھی بزدل ہو سکتا ہےکہ محض کرسی کے جانے پر جلسے میں ہی روپڑے، روزِ اول سے رانگ نمبر نے عوام کو غلط ٹریک پر ڈالا، اپوزیشن نے محض 30دنوں میں اس کی نام نہاد 22سالہ جدوجہد کی جھوٹی گردان فشوں کردی، پہلے کہتا تھا تحریک عدم اعتماد میری دعاؤں کی قبولیت کا نتیجہ ہے، میں تو پہلے ہی اس کا انتظار کررہا تھا تاکہ عوام کو بتا سکوں کہ کون جھوٹا ہے؟ امریکہ جاکر اسٹیڈیم میں خطاب کرنے کا ڈرامہ کرکے واپس آیا تو کہتا تھا ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں، اب کہتا ہے تحریک عدم اعتماد عالمی سازش ہے۔ عوام تو برملا کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کو کیا ضرورت ہے آپ سے ناراض ہونے کی، امریکہ بہادر تو اتنا خوش تھا کہ کٹھ پتلی نے امریکی شہری آئی ایم ایف کا بندہ گورنراسٹیٹ بینک تعینات کر دیا۔ ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے آپ نے کیا، آئی ایم ایف کے کہنے پرڈالر کو آپ نے کھلا چھوڑ دیا، کشمیر میں بھارتی جارحیت پر کوئی ردِ عمل نہ دینے کا وعدہ آپ نے کیا، ایک دہائی سے عافیہ عافیہ پکارتے رہے جیسے ہی اقتدار میں آئے تو آپ کو سانپ سونگھ گیا، سی پیک روک کر ساری معلومات امریکہ کو دیدیں۔ امریکہ بہادر تو اتنا مطمئن تھا کہ تم نے امریکی شہری حفیظ شیخ کو خزانہ تھما دیا، امریکی شہری ندیم بابر کے حوالے توانائی کردی، امریکی شہری معید یوسف کو سلامتی کا مشیر لگا دیا، امریکی شہری ثانیہ نشتر کو پیسے بانٹنے پر بٹھا دیا، امریکی شہری شہباز گل کو جھوٹا پروپیگنڈا کرنے کی ذمہ داری دے ڈالی، برطانوی شہری شہزاد اکبر کو جھوٹے مقدمے بنانے کا کام سونپا، جس نے جو مقدمہ قائم کیا جھوٹا نکلا، ناکامی کی سیاہی نہ صرف اس کے چہرے سے عیاں ہوئی بلکہ اس نے احتساب کے پورے عمل کو ہی مشکوک اور یک طرفہ ثابت کردیا، برطانوی ایجنسیوں نے بھی میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے تمام الزامات کو بےبنیاد قرار دیدیا۔ امریکہ تو اتنا خوش تھا کہ اس کی خوشی چھپائے نہ چھپتی تھی، پاکستان میں مہنگائی عروج پر پہنچانے کا ٹارگٹ آپ پورا کر چکے تھے، یوٹیلٹی بل عوام کے گلوں کا طوق آپ بنا چکے تھے، بیرونی قرضے 52ہزار ارب روپے تک آپ نے پہنچا دیے، سیاسی معاملات اس وقت خراب ہوئے جب پوری کی پوری معاشیات کی لٹیا آپ نے ڈبو دی اور عملی طور پر ملک دیوالیہ کر ڈالا، اندیشہ ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے رقم بھی خزانے میں موجود نہیں ہوگی، اس لیے نئے بجٹ سے پہلے ہی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے نیوٹرل ہونے کا اصول فیصلہ کر لیا۔ پہلی دفعہ جب حامیت سے محروم ہوا تو مشکلات سے دوچار ہوا، پرویز الٰہی مشکلات دور کر نے کی کوشش میں خود مشکلات میں پھنس بیٹھے، اب انہیں اپنی اسپیکر شپ کے ساتھ ساتھ سیاست کا بھی بوریا بستر لپیٹے جانے کا خطرہ درپیش ہے، ایک ہوتا ہے پارس جسے چھو کر پر ہر چیز سونا ہو جاتی ہے لیکن آپ وہ واحد پتھر ہیں جسے چھو کر شیخ رشید، اسد عمر، عمر ایوب، بابر اعوان، فواد چوہدری، فردوس عاشق اعوان سمیت ایک درجن سے زائد سیاستدانوں کا کیرئیر ختم ہو گیا، ہمیشہ کیلئے سیاست سے آئوٹ ہونے کے درپیش خطرے سے نمٹنے کیلئے وہ انتہائی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن کامیابی کا امکان صفر ہے۔ عوام جان چکے ہیں کہ کون جھوٹا ہے اور کون سچا، لیکن سوشل میڈیا پر اس کوبڑا بزدارقرار دیا جارہا ہے، اس بارے میمز کا سیلاب آگیا ہے، جن میں سے نمایاں پیش خدمت ہیں، اگر مہنگائی کر کے رلاتا ہے تو تقریریں کر کے ہنساتا بھی تو ہے۔ عوام میں جانے کا وقت ہوچکا ہے لیکن وہ تو بھڑکا رہا ہے کہ سب اپریل فول ثابت ہوگا، لیکن جب گھر کا دیا جلانے کا تیل ختم ہو جائے تو سارا شوق اُتر جاتا ہے پھر کام کرنیوالا فرد ہی ترجیح ہوتا ہے، اللہ نے ایک بار پھر سن لی ہےاوراب نعرہ لگے گا دوبارہ !

بشکریہ جنگ نیوزکالم