172

’’عالمی بحران… پٹرول کی قیمتیں‘‘

دنیا اس وقت توانائی کے جس بحران کا شکا رہے، اس سے پاکستان کے عوام بھی انتہائی مشکل میں ہیں۔ تیل کی قیمتوں میں جس تیزی سے اتار چڑھائو ہو رہا ہے اس سے ترقی یافتہ ممالک بھی مشکل کا شکار ہیں۔ صرف ایسے ممالک جہاں تیل کی پیداوار کثرت سے ہے وہاں کے عوام کو سستے نرخوں پر تیل مل رہا ہے باقی سب ممالک کی معیشت پٹرولیم کے بڑھتے ہوئے نرخوں سے متاثر ہو رہی ہے۔

پانی کی طرح اب تیل بھی انسانی زندگی کا بہت حد تک لازمی جزو بن چکا ہے۔ تیل کی کھپت میں روز افزاں اضافہ ہورہا ہے۔پاکستان ہی کو لے لیں جہاں کبھی محدود گھرانوں کے پاس ذاتی گاڑیاں تھیں، اب گاڑیوں کا ایک سیل رواں ہر طر ف نظر آتا ہے۔ تیل کیا ہے؟ پٹرولیم کیسے کہتے ہیں اور دنیا بھر میں اس کی پیداوار اور افادیت کا جائزہ ایک دلچسپ تاریخ لیے ہوئے ہے۔

پیڑول کسی نہ کسی شکل میں دنیا میں ابتداء ہی سے استعمال ہوتا رہا ہے۔ بابائے تاریخ ہیروڈوٹس Herodotus) ( کے مطابق 4000سال پہلے پٹرول کو Tower of Bablion کی تعمیر میں استعمال کیا گیا۔ دنیا کا یہ ساتواں عجوبہ بغداد سے پچاس میل کے فاصلے پر واقع ہے ۔یہ عمارت دبئی کے برج خلیفہ سے تین گنا بڑی ہے ۔ بابل کے قریب زیر زمین ذخائر سے یہ تیل حاصل کیا گیا۔عراق میں دجلہ اور فرات کی آبادیاں پٹرول کو روشنی کے لیمپوں میں استعمال کرتے تھے۔1815میں پہلے بار پر ا گ “Prauge”کی سٹرکوں کو روشن کرنے کے لیے پٹرولیم لیمپ استعمال ہوئے۔

پٹرول کو دنیا بھر میں مختلف ناموں سے پکارا جاتاہے۔یورپی دنیا اسے پٹرولیم کا نام دیتی ہے، یونانی اسے Petraکے نام سے یاد کرتے ہیں۔ لاطینیOleumکہتے ہیں۔ہمارے خطے میں اسے پٹرول یا تیل کہا جاتا ہے۔ پٹرولیم کی اصطلاع سب سے پہلے 1546میں جرمن ماہر معدنیات Georgbauerنے استعمال کیا۔19ویں صدی میں پٹرولیم کی اصطلاع عام ہو گئی۔پٹرولیم کی جدید صنعت کا آغاز1869میں ہوا جب ایک امریکی کمپنی نے تیل کے کنوئیں سے پٹرول حاصل کیا۔

خام تیل یا Crode Oil زیر زمین یا سمندر کی تہہ میں پایا جاتا ہے۔ پٹرولیم ایک ایسی مایع ہے جو بعض اوقات بے رنگ اور بعض اوقات ہلکے رنگوں سے لے کر جیٹ بلیک کی صورت بھی اختیار کر لیتی ہے۔عام طور پر پٹرول ڈارک برائون یا سیاہی مائل ہوتا ہے بعض ذخائر ہلکے پیلے، گلابی اور سبز رنگ بھی لیے ہوتے ہیں۔ ماہرین معدنیات اس بات سے متفق ہیں کہ گیس اور پٹرول زیر زمین لاکھوں سال پہلے دفن ہونے والے حیوانات اور نباتات سے حاصل ہوتی ہے۔زیر زمین جہاں پٹرول کے ذخائر ہوں وہاں اگر حدت میں اضافہ ہو جائے تو وہ گیس کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔آٹو موبائل کی صنعت کی ترقی نے پٹرول کو زندگی کی نقل و حرکت کا اہم جزو بنا دیا۔دنیا بھر میںمصنوعات پہنچانے کے لیے زمین ، سمندراور ہوا کے راستے ٹرانسپورٹ کی ترقی نے تیل کے استعمال کو بڑھایا۔

خام تیل اور قدرتی گیس کی سب سے زیادہ پیداوار مشرق وسطیٰ ، امریکا اور روس میں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر کی 60%توانائی امریکا میں استعمال کی جاتی ہے۔ جس رفتار سے دنیا بھر میں توانائی کے ذخائر کو استعمال کیا جار ہا ہے ایک اندازے کے مطابق21ویںصدی کے وسط میں یہ ذخائر ختم ہو جائیں گے۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیل کی پیداوار سعودی عرب، روس ، امریکا،ایران، چین ، ناروے، میکسیکو، وینزویلا، عراق، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، نائیجیریا اور کویت میں ہے جب کہ سب سے بڑے معلوم ذخائر مشرق وسطیٰ اور وینزویلا میں ہیں۔تیل برآمدکرنے والے ممالک میں سعودی عرب، روس، ناروے، ایران، متحدہ عرب امارات، وینزویلا، کویت، نائجیریا، الجیریا، میکسیکو،لیبیا، عراق، انگولا سر فہرست ہیں۔

تیل استعمال کرنے والے ممالک میں سب سے سر فہرست امریکا ہے اس کے بعد چین،جاپان، انڈیا، روس، جرمنی، برازیل، سعودی عرب، کینیڈا، سائوتھ کوریا، میکسیکو، فرانس، ایران ،برطانیہ اور اٹلی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کے 80%معلوم ذخائر مشرق وسطیٰ میں ہیں۔ ان میں سے 63%سعودی عرب، عراق، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت میں ہیں۔کینیڈا میں اگرچہ تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیںلیکن انھیں نکالنے کی لاگت بہت زیادہ ہے۔دنیا بھر میںOPECنے1985میں تیل کی قیمتوں کے تعین کا نظام وضح کیا۔1986میں قیمتوں کے تعین کو مارکیٹ سے لنک کیا اور 1988سے اب تکOPEC کی مقرر کردہ قیمتوں کا اطلاق دنیا بھرمیں ہوتا ہے۔

ان حقائق کے جائزے سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دنیا بھر میں تیل کی طلب اور رسد میں توازن ختم ہو جانے سے تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی نے آٹو موبیل کی صنعت کو جو ترقی دی ہے اس کی وجہ سے ہر شخص کی خواہش ہے کہ اس کے پاس گاڑی ہو، گھر میں آسان اور سستا ایندھن گیس کی صورت میں ہمہ وقت موجود ہو۔ لیکن غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جب ہم ملکی ضرورت کا ایندھن اور توانائی پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے اور ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بھی اتنے نہیں کہ ہم عوام کو سستا اور بروقت تیل فراہم کر سکیں اس صورت حال میں ہمیں اپنی خواہشات کو محدود کرنے اور توانائی کے متبادل ذرایع حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اس پر قومی سطح پر Debateکی ضرورت ہے۔

بشکریہ ایکسپرس