563

*سوشل میڈیا کی کہانی انتہائی دلچسپ*

 

دھوبی کی بیوی بادشاہ کے گھر میں کام کرتی تھی اور بڑی خوش نظر آرہی تھی ، تب 

ملکہ سلطنت نے پوچھا کہ آج تم اتنی خوش کیوں ہو۔ 

دھوبن نے کہا کہ آج دَھنُوں پیدا ہوا ہے۔ 

 

ملکہ نے اسکو مٹھائی پیش کرتے ہو کہا،

دَھنُوں کی پیدائش کی خوشی میں کھاؤ۔

 

اتنے میں بادشاہ بھی کمرے میں داخل ہوا۔ 

ملکہ کو خوش دیکھ کر پوچھا 

آج آپ اتنی خوش کیوں ہیں کوئی خاص وجہ ہے؟ 

 

ملکہ نے کہا! 

سلطان یہ لیں مٹھائی کھائیں 

آج دَھنُوں پیدا ہوا ہے۔ 

اس لیئے خوشی کے موقع پہ خوش ہونا چاہیے.... !!

 

بادشاہ کو بیوی سے بڑی محبت تھی۔ 

بادشاہ نے دربان کو کہا کہ مٹھائی ہمارے پیچھے پیچھے لے آو۔

 

بادشاہ باہر دربار میں آیا تو

بادشاہ بہت خوش تھا۔ وزیروں نے جب بادشاہ کو  خوش دیکھا تو۔۔۔ 

واہ واہ کی آوازیں گونجنے لگیں۔ 

بادشاہ مزید خوش ہونے۔

 بادشاہ نے کہا سبکو مٹھائی بانٹ دو۔ 

 

مٹھائی کھاتے ہوئے بادشاہ سے وزیر نے پوچھا! 

بادشاہ سلامت یہ آج مٹھائی کس خوشی میں آئی ہے؟ 

 

بادشاہ نے کہا! 

کہ آج دَھنُوں پیدا ہوا ہے۔

 

ایک مشیر نے چپکے سے وزیر اعظم سے پوچھا! 

وزیر با تدبیر ویسے یہ دھنوں ہے کیا..؟

 

وزیراعظم نے کہا! 

کہ مجھے تو علم نہیں یہ دھنوں کیا بلا ہے، 

بادشاہ سے پوچهتا ہوں۔ 

 

وزیر اعظم نے ہمت کر کے پوچھا! 

بادشاہ سلامت ویسے یہ دھنوں ہے کون؟ 

 

بادشاہ سلامت تھوڑا سا گھبرائے اور سوچنے لگے کہ واقعی پہلے معلوم تو کرنا چاہیے تھا کہ یہ دھنُوں کون ہے؟ 

 

بادشاہ نے کہا! 

مجھے تو علم نہیں کہ یہ کون ہے... ۔ 

میری بیوی آج خوش تهی وجہ پوچھی تو 

اس نے کہا! 

کہ ٓآج دَھنُوں پیدا ہوا ہے۔

اس لیئے میں اسکی خوشی کی وجہ سے خوش ہوا۔ 

 

بادشاہ گھر آیا اور بیوی سے پوچھا....

 

ملکہ عالیہ یہ دھنوں کون تھا؟ جس کی وجہ سے آپ اتنی خوش تھی اور ہم  بھی خوش ہیں۔ 

 

ملکہ عالیہ نے کہا!

کہ مجھے تو علم نہیں کہ دھنوں کون ہے؟ 

یہ تو دھوبن بڑی خوش تھی اُس نے بتایا۔ 

آج دھنوں پیدا ہوا ہے۔

اس لیئے میں بھی خوش ہو کر اسکی خوشی میں شریک ہوئی۔

 

دھوبی کی بیوی کو بلایا اور پوچھا! 

تیرا ستیاناس ہو. 

یہ تو بتا کہ یہ دھنوں کون ہے؟ 

جس کی وجہ سے ہم نے پوری سلطنت میں مٹھائیاں بانٹی۔!

 

دھوبن بولی! 

یہ دَھنُوں ہماری کھوتی کا بچہ ہے 

جو کل پیدا ہوا ہے۔

 

ایسا ہی حال ہمارے ہاں سوشل میڈیا  کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

 

جو بھی خبر ملتی ہے۔ 

بغیر تصدیق کے فورا گروپ اور سوشل میڈیا پر آ جاتی ہے۔  

 

بس سنی سنائی کو ماننے لگ جاتے ہیں۔ 

غور و فکر کی تو عادت ہی نہیں۔

 ہر روز کوئی نہ کوئی دھنوں کی کہانی بنائی جا رہی ہے۔

 

 

بشکریہ اردو کالمز