339

بھارتی چودھراہٹ کا خاتمہ-

بھارت سرحد کے چاروں جانب اپنے منافقانہ رویوں کے سبب اپنی اہمیت اب کھوچکا ہے۔ بھارت کی چال بازیاں اور منافقانہ رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ سرحد کے ایک جانب پاکستان سے مسلہ اور دوسری جانب چین سے مسلہ اور تیسری جانب نیپال سے مسلہ، اب آخر کار ایران نے بھی چابہار پروجیکٹ سے بھارت کو نکال دیا ہے۔

مئی 2016ء میں جب بڑی دھوم دھام سے سہ فریقی تجارتی معاہدے ہو رہے تھے۔ بھارت، ایران اور افغانستان کے درمیان بھارت میں جشن منایا گیا اور یہ معاہدہ ہوا کہ چابہار سے ایرانی شہر زاہدان تک ریلوے لائی بچھائی جائے گی اور  یہ ریلوے لائن افغان شہر زارنج سے ہوتی ہوئی سنٹرل ایشیاء روس تک جائے گی۔ اس روٹ کی مدد سے مغرب کی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوسکے گی۔ شروع میں تو اس منصوبے پر تیزی دیکھنے کو ملی، 

 جب 2018ء میں امریکہ نے ایران پر یکطرفہ پابندیاں لگائیں۔ بھارت جو ایران سے خام تیل خریدتا تھا، بھارت نے امریکی ڈر کی وجہ سے ایران سے خام تیل خریدنا چھوڑ دیا اور اپنے تعلقات بھی امریکہ سے بڑھادیے۔ جن بھارتی کمپنیوں نے چابہار بندرگاہ پر کام کرنا تھا، وہ امریکی ڈر کی وجہ سے کترانے لگیں کہ کہیں امریکہ ان پر پابندیاں نہ لگادے۔

ارکون کمپنی ہو یا دوسری کنسٹرکشن کمپینیاں بس آہستہ آہستہ پیھپے ہٹنے لگیں، ایران نے بھارت کی دوغلی پالیسی کو بھانپ لیا۔ ستمبر 2019ء میں نیویارک میں بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات ہوئی مگر بھارت نے رویہ نہ بدلہ، آخر کار نومبر 2019ء میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے برملا اظہار کیا کہ بھارت کہتا کچھ اور ہے اور کرتا کچھ اور ہے۔ اس کے بعد جنوری 2020ء میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی والا واقعہ پیش آیا۔ ایران اور امریکہ کے تعلقات بہت کشیدہ ہوئے، بھارت خاموش رہا اس نے اپنی پالیسی واضح نہیں کی اور عملی جھکاؤ امریکہ کی طرف دیکھنے میں آیا۔ ایک تو بھارتی رویوں کے سبب ایران کو اب بھارت پر اعتماد نہیں رہا،

دوسری بات جب امریکی صدر بھارت کے دور پر آئے اور جس طرح گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا گیا، یہ ساری صورت حال ایران کو نہ خوشگوار گزری۔ دونوں کے درمیان دوری کی وجہ بھارتی منافقانہ رویہ ہے اور دوسری جانب چین کی بہترین خارجہ پالیسی ہے ایران کی ون بیلٹ ون روڈ میں شمولیت، ایرانی معیشت کے لیے آئرن کا کام کرے گی۔ سرحد کی دوسری جانب بھارت کے نیپال کے ساتھ جو  مثالی تعلقات ہوتے تھے اب وہ نہیں رہے کیونکہ نیپال اپنا تمام تر انحصار بھارت پر کرتا تھا بھارت کی بلیک میلنگ کے سبب نیپال نے چین کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ اب نیپالی وزیر اعظم پی کے شرما اولی نے بھارتی نیوز چینل کی نشریات پر پابندی لگا دی ہے۔

اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعہ کے سبب تعلقات بہت کشیدہ ہیں، اسی طرح چین کے ساتھ بھی سرحدی تنازعہ کے سبب دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے مد مقابل باڈر پر کھڑی ہیں۔ کئی جھڑ پیں بھی ہو چکی ہیں۔ پاکستان کے ساتھ بھی بھارت کے کبھی بھی مثالی تعلقات نہیں رہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف ہر طرح کا زہر اگلتا رہتا ہے اور ناپاک سازشوں میں ملوث رہا ہے۔ اس کی مثال بھارتی جاسوس کلبھوشن کی ہے۔ اسی طرح ایک دور میں بھارت روس کے قریب رہا اپنا تمام تر دفاعی انحصار روس پر کرتا رہا، اب بھارت کے روس کے ساتھ وہ تعلقات نہیں رہے جو اہک زمانے میں ہوا کرتے تھے۔  ون بیلٹ ون روڈ منصوبے میں بھارت کے سوا تمام ممالک اس خطے کےاس منصوبے میں شامل ہیں۔ اس سارے منظرنامے میں اس خطے سے بھارتی چودھراہٹ کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوتا جارہا ہے۔

بشکریہ اردو کالمز