232

نیویارک سے مانٹریال

امریکا میں نیویارک اور کینیڈا میں مانٹریال کو کئی اعتبار سے وہی حیثیت حاصل ہے جو پاکستان میں لاہور کو ہے۔

لاہور پاکستان کا دارلحکومت تو نہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا اس نے پاکستان نہیں دیکھا۔ اسی طرح امریکا کا دارلحکومت تو واشنگٹن ہے لیکن اگر کوئی امریکا جائے اور نیویارک نہ دیکھے تو کہا جاتا ہے کہ اس نے امریکا نہیں دیکھا۔ اسی طرح کینیڈا کا دارلحکومت تو Ottawa ہے لیکن اگر آپ کینیڈا جائیں اور مانٹریال نہ دیکھیں تو کہتے ہیں کہ آپ نے کینیڈا نہیں دیکھا۔

مجھے ایک ٹی وی رپورٹر کی حیثیت سے بار ہا صدر مملکت اور وزرائے اعظم کے ساتھ نیو یارک جانے ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاسوں کی کوریج کا موقعہ ملا اور مانٹریال بھی جانے کا اتفاق ہوا لیکن کچھ عرصہ پہلے برطانیہ، امریکا اور کینیڈا کے نجی سفر کے دوران ان ممالک کے سماجی ڈھانچے اور قومی رویوں کو سمجھنے میں جو مدد ملی وہ انتہائی اہم ہے۔اگر اس کا تقابل پاکستان کے سماجی نظام اور قومی رویوں سے کیا جائے تو کئی چیزیں کھل کر سامنے آتی ہیں۔

نیو یارک سے مانٹریال کا سفر ہوائی جہاز، ریل اور سٹرک تینوں ذریعوں سے کیا جا سکتا ہے۔ اس بار ہم نے ریل کے سفر کو ترجیح دی۔ نیو یارک سے مانٹریال تقریباً550میل کی مسافت پر ہے۔ اگر آپ قدرت کے بھر پور نظاروں سے لطف اندوز ہونا چائیں تو نیو یارک سے مانٹریال تک ریل کا سفر ہوشربا اور مسحور کن ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایم ٹریک”Amtrak”  کے نام سے ٹرین سروس چلتی ہے۔

نیو یارک کے پنسلوینیا ریلوے اسٹیشن سے (جسے مقامی آبادیPen Stationکہتی ہے) یہ ٹرین روزانہ صبح سوا آٹھ بجے روانہ ہوتی ہے۔ پن اسٹیشن امریکا کا سب سے مصروف ترین ریلوے اسٹیشن ہے۔ یہاں سے روزانہ تین لاکھ سے زائد افراد نیو یارک آتے اور یہاں سے امریکا اور دوسرے ممالک کے شہروں کو روانہ ہوتے ہیں۔ کئی منزلہ اس ریلوے اسٹیشن کی تمام ریلوے لائن نیو یارک شہر کی بلند و بالا عمارتوں کے نیچے بنائی جانے والی زیر زمین سرنگوں کے جال سے گزرتی ہوئی چند منٹ میں پورے شہر کو کراس کر لیتی ہیں۔

ان سرنگوں سے نکلتے ہی دن کی روشنی نظر آتی ہے تو بائیں جانب ہڈسن دریا ہے اور دائیں طرف سر سبز و شاداب جنگلات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ نیویارک سے مانٹریال تک اس ٹرین کا شیڈول سفر گیارہ گھنٹے کا ہے۔ جھیلوں، دریائوں، پہاڑوں اور جنگلات کی فصیلوں کے درمیان اس خوبصورت سفر کا یکطرف کرایہ صرف 63امریکی ڈالر ہے۔

یہ بات میرے لیے انتہائی حیران کن تھی کہ نیو یارک ریلوے اسٹیشن پر ہماری امیگریشن میں دو منٹ سے زائد وقت نہ لگا، ٹرین روانگی سے صرف پندرہ منٹ پہلے تمام مسافروں کو مقررہ پلیٹ فارم کے دروازے پر بلانے کا اعلان ہوا۔ امیگریشن، ٹکٹوں کی پڑتال اور ٹرین میںنشستیں سنبھالنے اور سامان رکھنے کا تمام عمل پندرہ منٹ سے بھی کم عرصے میں مکمل ہو گیا۔

ٹھیک پندرہ منٹ بعد، وقت مقررہ پر ٹرین سفر پر روانہ ہو چکی تھی ۔ٹرین کی سیٹ ، ہوائی جہاز کی Economy Class کی نشستوں سے بھی زیادہ آرام دہ تھیں، مفت انٹرنیٹ کی سہولت اور موبائل فون چارج کرنے کے پلگ ہر نشست کے ساتھ موجود تھے۔ گاہے گاہے سفر اور مناظر کے حوالے سے مسافروں کو معلومات فراہم کی جا رہی تھیں۔ڈائنیگ کار میں ہر طرح کے مشروبات ، پھل اور کھانے کا انتظام تھا۔ تمام راستے مسافر مناظر کی تصاویر بناتے رہے۔

یہ ٹرین کروٹن،یونکر،ایل بے، فورٹ ایڈورڈ،وائٹ ہال، پورٹ ہنری اور پورٹ کینٹ اسٹیشن پر رکتی ہوئی امریکا اور کینیڈا کے ساحلی قصبےLacolle, QCاسٹیشن پر امیگریشن اور کسٹم چیکنگ کے لیے رکی۔ حیران کن بات یہ تھی کہ کینیڈا بارڈر پر امیگریشن اور کسٹم کے تمام امور طے کرنے میں بھی دس منٹ سے زائد وقت صرف نہ ہوا۔

کینیڈا امیگریشن اور کسٹم حکام نے ٹرین کے ہر ڈبے میں آ کر پاسپورٹ اور دوسری دستاویزات کی پڑتال مسافروں کی نشستوں پر ہی کی۔ زمینی راستے یا ٹرین کے ذریعے کینیڈا میں داخلے کا اہم ترین مقام یہی علاقہ ہے۔اس ساحلی قصبے کے بعد کینیڈا کا صوبہ کیوبک شروع ہو جاتا ہے۔

کیوبک صوبے کا شمار کینیڈا کے خوبصورت ترین علاقو ں میںہوتا ہے۔دونوںممالک کی سرحد کراس کرنے کے بعد کیوبک کے علاقے میں ٹرین تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک سفر کرتی ہوئی مانٹریال کے سینٹرل ریلوے اسٹیشن پر پہنچتی ہے، مانٹریال شہر میں داخل ہونے سے پہلے یہ ٹرین وکٹوریہ کے تاریخی پل سے گزرتی ہے، یہ پل اپنی طرز تعمیر اور خوبصورتی کی بناء پر دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے خصوصی دلچسپی کا حامل ہے۔مانٹریال شہرکی بنیاد 1642میں رکھی گئی، یہ شہر تین دریائی جزیروں پر پھیلا ہوا ہے مختلف حصے ایک دوسرے سے پلوں کے ذریعے ملے ہوئے ہیں۔

اس سفر کی ایک اور انتہائی اہم بات یہ بھی تھی کہ بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر گیارہ گھنٹے کے شیڈول سفر میں تقریباً ٖڈیڑھ گھنٹے کا مزید اضافہ ہو گیا۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ بعض جگہ پہاڑوں اور جھیلوں کے پلوں پر ٹرین کی دوطرفہ لائینیں نہ تھیں، کینیڈا سے امریکا آنے والی ایک ٹرین کسی تیکنیکی وجہ سے ایسی ہی ایک لائن پر رکنے کی بناء پر دوسری ٹرینوں کے لیٹ ہونے کا سبب بن گئی، جب ہم اس سفر کے اختتام پروکٹوریہ برج سے گزر رہے تھے تو گارڈ نے ٹرین کے ڈبوں میں نصب ساونڈ سسٹم کے ذریعے اعلان کیا کہ ہم ٹرین لیٹ ہونے پر شرمندہ ہیں۔ آپ کو جو زحمت اٹھانا پڑی اس کے لیے حکام نے فیصلہ کیا ہے تمام مسافروں کوCompensate کرتے ہوئے 75 ڈالرز کے واچرز دیے جائیں گے، ان واچرز کو یہ مسافراپنے آیندہ کسی بھی سفر کے لیے دو سال کے دوران استعمال کر سکیں گے۔

اب آپ خود ہی اندازہ کر لیجیے کہ نیویارک سے مانٹریال تک کا یک طرفہ ٹکٹ 63ڈالرز ہے اور اگر75ڈالرز مل جائیں تو یہ مسافر دوبارہ کیوں نہ اس ٹرین سروس کو ترجیح دیں گے۔ دوسری جانب اگر اس صورتحال کا تقابل پاکستان کی ٹرین سروس سے کیا جائے تو کیا لکھوں!۔ کسے وکیل کریں ، کس سے منصفی چاہیں۔

بشکریہ ایکسپرس